ویب ڈیسک
عوامی ورکرز پارٹی نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی من مانی اور غیر آئینی فیصلے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حکومت نے یہ فیصلہ اس لئے لیا ہے تاکہ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اکثریت کھونے کے بعد اقتدار سے باہر ہونے سے بچا جا سکے۔
اخباری بیان میں پارٹی نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی ہمیشہ آئین کی حکمرانی اور پارلیمانی جمہوریت کی حمایت میں مضبوطی سے کھڑی رہی ہے۔ پارٹی نے متنبہ کیا ہے کہ عدم اعتماد کے پورے آئینی عمل کے سامنے عمران خان کی ہٹ دھرمی پاکستان کو غیر آئینی حکمرانی کے ایک اور طویل دور، اور مارشل لاء کی جانب دھکیل دے گی۔
عوامی ورکرز پارٹی کے صدر یوسف مستی خان، جنرل سیکرٹری بخشل تھلہو اور سینئر نائب صدر اختر حسین نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال محض آئینی بحران نہیں ہے۔ یہ پاکستان کے حکمران طبقے جس کے سرپرستی فوجی اسٹیبلشمنٹ کر رہی ہے، کی ایک مستحکم سیاسی اور معاشی نظام اور ایک فعال جمہوریت کو قائم کرنے میں مکمل ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔
خود پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ نے اقتدار میں لے آیا اور اب یہ واضح ہے کہ یہ ایک تباہ کن تجربہ تھا جس نے پاکستان کی حیثیت کو سامراجی طاقتوں کی باجگزار ریاست کے طور پر آگے بڑھا یا ہے، جہاں مذہب کو کھلے عام ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اور قدرتی وسائل کو بے دریغ لوٹاجا رہاہے اور محنت کش عوام کوان کے جمہوری حق حکمرانی سے محروم ہیں رکھا گیا ہے۔
ہم سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس غیر آئینی اقدام کا جوپاکستان کے تمام لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرتا ہو، کا فوری طور پر نوٹس لے، اور چیف جسٹس خو چاہئے کہ وہ تمام ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ کا فل بنچ تشکیل دے اور اس کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کرے۔
عوامی ورکرز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ عمران خان نے آئین سے انحراف کرکے سنگین غداری کا ارتکاب کیا ہے لہذا س جرم میں ملوث عمران خان ، فواد چوہدری اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔
اے ڈبلیو پی ایک بار پھر تمام حقیقی جمہوری، ترقی پسند اور سیکولر سیاسی قوتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنی صف بندیاں کریں اور پاکستان کے بورژوا سیاست دانوں اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ جن کے گرد تمام سیاسی پارٹیان گھومتی ہیں کے خلاف حقیقی متبادل کے طور پر بیانیہ پیش کریں۔