میمونہ عباس
آج پوری دنیا ماہواری کا عالمی دن منا رہی ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد خواتین میں ماہواری سے متعلق نہ صرف معلومات کی آگاہی کو فروغ دینا ہے بلکہ قدامت پسند معاشروں کو یہ بھی باور کرانا ہے کہ ماہواری ایک قدرتی عمل ہے جس کا بالواسطہ تعلق عورت کی تولیدی صحت سے ہے۔ لہٰذا ماہواری کو عورت کی ناپاکی سے مشروط کرنے اور اس کا بائیکاٹ کرنے جیسی تمام غلط فہمیوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ روان سال اس دن کو اس عزم کے ساتھ منایا جا رہا ہے کہ ماہواری کو سن 2030 تک روزمرہ کی ایک عمومی حقیقت کے طور پر قبول کروایا جائے۔ جس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کے گھر میں بیٹی، بہن یا بیوی موجود ہیں تو ماہواری کے دوران بغیر ڈرے جھجھکے ان کے لئے سہولیات کی فراہمی یعنی کہ صاف پانی، صفائی ستھرائی، سینٹری پیڈ کی فراہمی اور اسے تلف کرنے سے متعلق معاملات میں ممکن معاونت کریں اب چاہے وہ مالی ہو یا پھر کسی اور طرح کی! میں جانتی ہوں یہ باتیں پڑھ کر بہت سے لوگوں کو اذیت ہوگی مگر یقین مانیں یہ اس اذیت سے کہیں کم ہے جو آپ کی بچیاں معلومات نہ ہونے کے سبب پہلی ماہواری پر محسوس کرتی ہے اور بعض دفعہ یہی لاعلمی کئی جان لیوا بیماریوں کا باعث بن جاتی ہے۔ چنانچہ آپ کو ان بچیوں کا خیال رکھنے کی ذیادہ ضرورت ہے جو ابھی بلوغت کے دور سے گزر رہی ہیں، کہ وہ ماہواری سے متعلق معلومات کم ہونے کے سبب خود کو مشکل میں مبتلا محسوس کرتی ہیں۔ لہٰذا اس بارے میں گھروں میں ماؤں، بڑی بہنوں اور سکول میں استانیوں کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے اور بچیوں کو ہر ممکن طریقے سے نہ صرف آگاہی دینی چاہیے بلکہ ان کو جذباتی اور نفسیاتی لحاظ سے بھی اس عمل سے پہلی بار گزرنے کے لئے تیار کرنا چاہیے۔ اگر مائیں کسی بھی وجہ سے اپنی بچیون سے یہ سب شئیر نہ کر سکیں تو ضروری ہے کہ بچیوں کے سکولوں میں اس پر بات ہونی چاہیے اور نہ صرف بچیوں کو بلکہ ان کی ماؤں کو بھی اپنی بیٹیوں سے ان مسائل پر بات کرنے کے لئے تیار کرنے کی کوششیں ہونی چاہئیں۔
میں پچھلے چند سالوں سے اپنے سکول میں یہ سرگرمی تسلسل سے کروا رہی ہوں۔ ہم لڑکیوں کو دوستانہ ماحول میں نہایت سادہ اور سہل انداز میں مختلف طریقوں سے انہیں نہ صرف جسمانی طور پر اپنا خیال رکھنے کی بلکہ اپنی خوراک کا بھی خصوصی دھیان رکھنے سے متعلق آگاہی دیتے ہیں۔
اب والدین کے لئے کیوں ضروری ہے کہ وہ دونوں ہی اس بارے آگاہ ہوں؟ تو اس کی بہت سادہ سی وجہ ہے۔ ہمارے یہاں بیشتر گھرانوں میں مرد واحد کفیل اور خاندان کا سربراہ ہوتا ہے۔ لہٰذا جب آپ لڑکیاں ماہواری کی عمر کو پہنچیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان کا خرچہ بڑھے گا ممکن ہے وہ سینٹری پیڈ خرید کر استعمال کرے یا کوئی بھی اور متبادل طریقہ اپنائے۔ تاہم یہ طے ہے کہ آپ کو اپنے بجٹ میں اس کا حصہ بڑھانا پڑے گا جو اس کا جائز حق ہے۔
ہمارے ہاں بیشتر لڑکیوں کے سکول ہوں یا خواتین کے کام کرنے کی جگہیں، انہیں لڑکیوں اور عورتوں کے لئے بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جاتا ہے۔ واش رومز اور صاف پانی کی فراہمی وہ دو بےحد اہم سہولتیں ہیں جنہیں نہایت لاپروائی سے عورتوں کے لئے شجر ممنوعہ قرار کیا جاتا ہے خصوصاً سرکاری دفاتر میں کام کرنے اور پڑھنے والی خواتین کی کوئی بنیادی ضرورتیں ہیں ہی نہیں۔