Baam-e-Jahan

گرتے ہوئے معیار تعلیم کی وجوہات

تجمل حسین مرحوم


گلگت بلتستان میں پہلی بار پرائیوٹ اسکول نیٹ ورک کے انتخابات ہوئے سخت مقابلے کے بعد شعیب کمال کامیاب قرار پائے۔
بحثیت پرائیوٹ اسکول ٹیچر میں چند ایک خامیاں صوبائی حکومت , پرائیوٹ اسکول نیٹ ورک کے منتخب صدر اور محکمہ تعلیم کے علم میں لانا اپنا فرض سمجھتا ہوں ۔
گلگت بلتستان میں پرائیوٹ اسکولوں کی تعداد کافی زیادہ ہے لیکن معیاری تعلیمی اداروں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے کچھ پرائیوٹ اسکول تو ایسے ہی جنہیں تعلمی ادارہ کہنا ہی تعلم جیسے پیشے کے ساتھ زیادتی ہے ایسے اسکول طلبہ کے مستقبل کو بری طرح تباہ و برباد کر رہے ہیں۔
فراہمی تعلیم میں اساتذہ کی اہمیت کا انکار ممکن نہیں بہترین اساتذہ بہترین تعلیم سے طلبہ کو فیض یاب کرتے ہیں اور بہترین اساتذہ کے لیے بہترین/معقول تنخواہ کا ہونا بھی لازمی ہے حقیقت یہی ہے کہ جن اداروں میں اساتذہ کو معقول تنخواہ نہیں ملتی وہاں اساتذہ بھی بہتر کام نہیں کرتے جس کا براہ راست اثر طلبہ پر پڑتا ہے اور طلبہ کا تعلمی مستقبل بری طرح تباہ ہوتا ہے۔
گلگت بلتستان کے اکثر تعلیمی ادارے تنخواہ کے معاملے میں استاد کے پیشے کا استحصال کرتے ہیں آج بھی 10 سے 15 ہزار پر ادارے ٹیچرز بھرتی کرتے ہیں اور کچھ چھوٹے تعلیمی ادارے انٹر پاس لڑکے لڑکیوں کو 5 ہزار پہ بھرتی کر کے بچوں کے مستقبل کا سودا کرتے ہیں جو قوم کے بچوں کے ساتھ سراسر زیادتی ہے اور تعلیم جیسے پیشے کے ساتھ غداری ہے, گلی گلی میں کھولے گئے بہت سے پرائیوٹ تعلمی اداروں میں تعلمی معیار انتہائی حد تک گرا ہوا ہے اس کی ایک اہم وجہ بھی اساتذہ کی انتہائی کم اور معمولی تنخواہ ہے۔
قوانین کے مطابق مزدور کی بھی کم از کم اجرت اس وقت 25 ہزار معین ہے مگر بہت سے پرائیوٹ تعلمی ادارے اساتذہ کو 5 ہزار سے بھی کم تنخواہ دے رہے ہیں پانچ سے دس ہزار پہ پڑھانے والے اساتذہ بچوں کے مستقبل کا جو حشر کرتے ہیں وہ ہم سب کے سامنے عیاں ہے۔
گلگت بلتستان میں اس وقت جو چند پرائیوٹ تعلمی ادارے کامیابی سے چل رہے ہیں ان کی وجہ بلا شک و شبہ اساتذہ کی معقول تنخواہ ہے جن اداروں میں اساتذہ کی تنخواہ اچھی ہے ان اداروں کا معیار بھی بلند ہے اور بورڈ کے امتحانات میں کارکردگی بھی بہتر ہے۔
معیار تعلمی کی بہتری کے لیے معیاری اساتذہ کا ہونا لازمی ہے اور معیاری اساتذہ کے لیے معیاری تنخواہ کا ہونا بھی لازمی ہے لہزا بحثیت پرائیوٹ اسکول ٹیچر میری حکومت وقت, محکمہ تعلم کے اعلی افسران اور پرائیوٹ اسکول نیٹ ورک کے منتخب صدر سے گزارش ہے کہ وہ پرائیوٹ تعلمی اداروں میں تنخواہ کے حوالے سے کوئی قانون متارف کروائے اور موجودہ وقت کے حساب سے کوئی معقول رقم تنخواہ کی مد میں مقرر کرے اور اسمبلی سے ایکٹ پاس کروا کر پرائیوٹ تعلیمی اداروں کو پابند بنائیں اور گلی گلی میں کھولے گئے نام نہاد تعلیمی ادارے جو اساتذہ کو معقول قیمت ادا نہیں کر سکتے انہیں بند کرنے کے احکامات جاری کرے تاکہ طلبہ کے مستقبل کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔
گرتے ہوئے معیار تعلیم کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں سب کو ایک ساتھ ضبط تحریر میں لانا ممکن نہیں لیکن تنخواہ کا مسلہ اور گلی گلی میں کاروبار کی غرض سے کھولے گئے اداروں کا مسلہ انہتائی اہم ہے اس لیے ان وجوہات پہ ترجیحی بنیادوں پہ کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے