رپورٹ: کریم اللہ
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مردم شماری میں چترال میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان کھوار کو مردم شماری میں زبانوں کی لسٹ میں شامل نہ کرنے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر چیف کمشنر شماریات سے 26 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا
جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر جاوید نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ اس حوالے سے محکمہ شماریات ضروری اقدامات کررہی ہے
فاضل بنچ نے شاہد علی یفتالی ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ میں گزشتہ مردم شماری سے قبل ایک رٹ درخواست دائر کی گئی تھی
جس میں استدعا کی گئی تھی کہ اس وقت صوبے میں بولی جانے والی تیسری بڑی زبان کھوار ہے
مگر اس کو قومی زبانوں کی فہرست میں شمار نہیں کیا گیا جو کہ اس زبان کے بولنے والوں کے ساتھ زیادتی ہے
جس کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے رٹ اس بنیاد پر نمٹا دی کہ اس وقت کے کمشنر شماریات نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ چونکہ اس مرتبہ سارا عمل مکمل ہو چکا ہے اور ایک نئے سرے سے اس کے آغاز سے بڑے مسائل سامنے آئیں گے لہذا ائندہ مردم شماری جو نومبر 2022 میں شروع ہوگی اس میں اس زبان کو شامل کرلیا جائے گا
تاکہ اس زبان کے بولنے والے افراد کسی مسئلے سے دوچار نہ ہو
شاہد علی یفتالی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ جو نیا پروفارمہ جاری ہوا ہے اس میں کھوار زبان شامل نہیں جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے
اسی دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے چیف کمشنر شماریات سے رابطہ کیا ہے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اس حوالے سے ضروری اقدامات کررہے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ ائندہ مردم شماری سے قبل کھوار زبان کو قومی زبانوں کے فہرست میں شامل کرکے اس کے بولنے والوں کی تعداد کا تعین بھی کیا جائے گا جس پر عدالت نے مزید سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی اور اس حوالے سے کی گئی اقدامات سے متعلق رپورٹ طلب کرلی