بام جہاں رپورٹ
معروف ترقی پسند مزاحمی رہنما اور رکن گلگت بلتستان اسمبلی غلام شہزاد آغا پر جمعرات 23 فروری کی رات نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کیا گیا لیکن وہ خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔
آغا نے بام جہاں کو بتایا کہ وہ گذشتہ رات تقریطا 12 بجے گلگت بلتستان ہاوس اسلام آباد سے گھر واپس آرہے تھے۔ جیسے ہی انہوں نے گھر کے باہر گلی میں گاڑی روکی تو پیچھے سےدو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی اور ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس سے ان کی گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ تاہم اس حملے میں وہ محفوظ رہے۔
اسی اثنا گلی میں موجود سیکورٹی گارڈ کی جوابی فائرنگ سے مشتبہ حملہ آور فرار ہو گئے۔
انہوں نے اس واقعہ کی رپورٹ سیٹلائٹ ٹاؤن تھانے میں کی ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں تحقیقات بھی شروع کردی ہے۔ یاد رہے شہزاد آغا گذشتہ دو مہینوں سے اپنے بیٹے کے علاج کے سلسلے میں راولپنڈی سکستھ روڈ میں کرائے کے مکان میں مقیم ہیں
گذشتہ انتخابات میں وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ ان چند اراکین اسمبلی میں شمار ہوتے ہیں جو عوامی مسائل اور گلگت بلتستان کے آئینی، قومی، و جمہوری حقوق کے حوالے سے آواز بلند کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کے طاقتور ادارے ان سے ناخوش رہتے ہیں جس کی پاداش میں انیں کئی مرتبہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی ہوی اور وہ ریاستی جبر کے شکار رہے ہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اسمبلی کا رکن ہونے کے باوجود ان کا نام انسداد دہشت گردی کے شیڈول 4 کی لسٹ میں شامل ہے۔ مختلف سیاسی و سماجی حلقوں نے شہزاد آغا پر فائرنگ کی مذمت کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کریں اور حملہ آوروں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے۔