Baam-e-Jahan

گلگت بلتستان اسمبلی کا پاکستان میں  آئین کی بالادستی کے قرار داد منظور۔


تحریر: صفی اللہ بیگ

گلگت بلتستان کے سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں کو  اسمبلی کے اراکین کے اس عمل کا بغور جائزہ لینا چاہئے۔ اس قرار داد کی اہمیت اور افادیت پر بات کرنے سے پہلے  کہ قرار داد پاس کرنے والی اسمبلی پر نظر ڈالتے ہیں کہ اس اسمبلی کی حیثیت کیا ہے؟ دنیا کے دیگر اسمبلیوں جیسی ہے یا اس کی ہیت مختلف ہے۔

 دنیا بھر میں قومی یا صوبائی اسمبلیاں بلا تفريق مذکورہ ممالک کے طے شدہ  آئین کے تحت وجود میں آتے ہیں اور پھر اسی  آئین میں حسب ضرورت ترمیم  تبدیلی اور اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ مگر گلگت بلتستان  اسمبلی اس لحاظ سے دنیا کا منفرد اسمبلی ہے جس کا وجود پاکستان کا ایک انتظامی آرڈر 2018 سے جڑا ہوا ہے۔ چنانچہ اس اسمبلی کو پاکستان کے آئین میں تحفظ حاصل نہیں ہے۔ لہذا اس اسمبلی کو پاکستان کسی بھی وقت ایک انتظامی حکم کے ذریعے ختم کر سکتا ہے جبکہ پاکستان اپنے دیگر چار اسمبلیوں کو انتظامی حکم سے ختم نہیں کرسکتی ہے۔

 دنیا بھر میں قومی یا صوبائی اسمبلیاں بلا تفريق مذکورہ ممالک کے طے شدہ  آئین کے تحت وجود میں آتے ہیں اور پھر اسی  آئین میں حسب ضرورت ترمیم  تبدیلی اور اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ مگر گلگت بلتستان  اسمبلی اس لحاظ سے دنیا کا منفرد اسمبلی ہے جس کا وجود پاکستان کا ایک انتظامی آرڈر 2018 سے جڑا ہوا ہے۔

اس اسمبلی کو قائم کرنے کی ایک وجہ پاکستان کا گلگت بلتستان پر انتظامی کنٹرول کو جواز فراہم کرنا اور دوسری وجہ دنیا کو یہ تاثر دینا ہے کہ پاکستان کا اقوام متحدہ کے کشمیر تنازع کے حوالے سے قرار دادوں خصوصا لوکل اتھارٹی کے حوالے سے پاس کیا ہوا قرار داد پر سنجیدگی کا اظہار کرنا اور سفارتی سطح  پر اس کی غیر آئینی اور غیر قانونی انتظامی کنٹرول کو چھپانا ہے۔ اس طرح پاکستان کے حکمران اشرافیہ نے اس اسمبلی کو نہ تو اختیارات دیا ہے نہ ہی آئینی تحفظ۔ بلکہ اس کو ایک مہر کے طور پر رکھا ہوا ہے۔ اور اس کا ثبوت اس اسمبلی کی وہ قرار دادیں ہیں جنھیں پاس کئے ہوئے عشرے گزرے ہیں مگر ان قرار دادوں کا پاکستان کے پارلیمنٹ، عدلیہ، انتظامیہ اور اس کی آئین پر کوئی اثر ہی نہیں ہوا۔ ان میں گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانا، عبوری صوبہ، قومی اسمبلی اور سینٹ آف پاکستان میں گلگت بلتستان کو نمائندگی سے متعلق قرار دادیں شامل ہیں۔

لہذا اس اسمبلی سے ماضی میں پاس کی گئی یہ اور دیگر قرار دادیں اب ردی کی ٹوکری کا حصہ بن چکی ہیں۔

اسمبلی کی وہ قرار دادیں ہیں جنھیں پاس کئے ہوئے عشرے گزرے ہیں مگر ان قرار دادوں کا پاکستان کے پارلیمنٹ، عدلیہ، انتظامیہ اور اس کی آئین پر کوئی اثر ہی نہیں ہوا۔ ان میں گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانا، عبوری صوبہ، قومی اسمبلی اور سینٹ آف پاکستان میں گلگت بلتستان کو نمائندگی سے متعلق قرار دادیں شامل ہیں۔

 سوال یہ ہے کہ اس کے باوجود ارکان اسمبلی بار بار یہ بے سود عمل کیوں کررہے ہوتے ہیں؟  اس کے بجائے وہ اس اسمبلی کے اختیارات کے حق میں قرار داد پیش کیوں نہیں کرتے ہیں۔ اس سوال کا جواب ہمیں اس اسمبلی کے اراکین کے انتخاب اور انتخابی عمل کی شفافیت کی طرف لے کر جاتا ہے۔ اور یہ گزشتہ انتخابی تجربات سے واضح ہے کہ پاکستان کے حکمران اشرافیہ نے اپنی ہی سیاسی پارٹیوں کو جی بی میں منظم کرکے مقامی با اثر لوگوں کو اقتدار میں چھوٹا سا حصہ اور مراعات دے کر ان سے وفاداریاں حاصل کی ہے۔ چناچہ پی پی پی، ن لیگ، پی ٹی آئی ہو یا جے یو آئی، جماعت اسلامی یا پھر ایم کیو ایم کو گلگت بلتستان میں حکومت دی جاتی رہی ہیں۔

پاکستان کے حکمران اشرافیہ نے اپنی ہی سیاسی پارٹیوں کو جی بی میں منظم کرکے مقامی با اثر لوگوں کو اقتدار میں چھوٹا سا حصہ اور مراعات دے کر ان سے وفاداریاں حاصل کی ہے۔ چناچہ پی پی پی، ن لیگ، پی ٹی آئی ہو یا جے یو آئی، جماعت اسلامی یا پھر ایم کیو ایم کو گلگت بلتستان میں حکومت دی جاتی رہی ہیں۔

 جبکہ ملک کی ترقی پسند عوام دوست اور مقامی سطح پر منظم کی گئی ہر سیاسی پارٹی کو ملک دشمن اور بیرونی ایجنٹ کا جھوٹا ٹھپہ لگا کر ریاستی کنٹرولڈ میڈیا اور ریاست کے زیر نگرانی بنائے گئے سماجی، ثقافتی اور مذہبی اداروں کے  ذریعے عوام کے سامنے پیش کئے گئے ہیں۔ تاکہ عوام میں پاکستان کے بڑے پارٹیوں کے لئے ہمدردی اورترقی پسند اور مقامی پارٹیوں کے لئے نفرت پیدا  کی جاسکیں اور اسی سیاسی انجینئرنگ کے ذریعے پاکستان کے حکمران اشرافیہ، ریاستی و خفیہ ادارے نے ہمیشہ اپنے وفادار اور ہم نوا اراکین کو اس اسمبلی کے اراکین کے طور پر منتخب کرایا ہے۔

گلگت بلتستان کے عوام دوست اور ترقی پسندوں کا فرض ہے کہ وہ اس اسمبلی، اس کے اراکین اور ان کے بڑے آقاؤں کے بارے میں عوام کو آگاہ کریں اور اس اسمبلی پر دباو بڑھادیں کہ وہ اس خطے کے مفادات کے خلاف حکمران اشرافیہ کے احکامات ماننے سے انکار کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے