بام جہاں فیچر
یہ تصوير EUPak ٹویٹر ہینڈل سے جاری کیا گیا ہے اس ٹویٹ میں EU کہتا ہے کہ انہیں CS, ACS اور دیگر سیکریٹریز کے ساتھ ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا جس میں باہمی تعاون کے مواقع خاص کر پانی اور توانائی، جنگلات اور زراعت کے شعبوں میں معاشی مشکلات اور مقامی مسائل کے حل پر گفتگو کیا گیا۔
اہم بات یہ ہے کہ 1949 کی طرح آج بھی چند غیر مقامی یعنی ایک یورپی سفیر، GB کا چیف سیکریٹری ACS، فنانس سیکریٹری کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ GB کی مستقبل اور اس کی ضروریات کا تعین کریں اور کمال یہ دیکھئے کہ باہمی دلچسپی کے لئے یہ غیر مقامی لوگ پانی و توانائی، جنگلات اور زراعت کا انتخاب کرتے ہیں یعنی GB کی تمام اہم قدرتی وسائل۔
اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ گلگت بلتستان لینڈ ریفارمز بل کے پیچھے یہی طاقتیں کار فرما ہیں ۔ اگر EU ان تین بڑے شعبوں میں نجی سرمایہ کاری کرتی ہے تو GB کی 80 فیصد رقبہ کی ملکیت نجی سرمایہ کاروں کے پاس چلی جائے گی اور وہاں کے عوام اور ان کے آنے والی نسلیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بے دخل ہوں گے۔