Baam-e-Jahan

جی بی کے سرگرم چیف سیکرٹری اور آئی جی پی


تحریر۔ اسرارالدین اسرار

وزیر اعلی گلگت بلتستان اپنی کابینہ سمیت بڑے عرصے سے اپنے لیڈر عمران خان کے ساتھ قومی سیاست میں مشغول ہیں۔ گراونڈ پر چیف سکریٹری محی الدین وانی صاحب پہلے سے متحرک تھے اب نئے آئی جی پی گلگت بلتستان دار علی خٹک صاحب بھی گراونڈ میں اترے ہیں۔ جنہوں نے آج گلگت میں جمعہ کے ایک اجتماع سے اپنے خطاب میں عوام کو اپنا ذاتی فون نمبر دیتے ہوئے تلقین کیا ہے کہ محکمہ پولیس سے متعلق کوئی بھی شکایت ہو تو ان سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ 

چیف سکریٹری اور آئی جی پی نے عوام کو کافی امیدیں دلائیں ہیں۔ امید ہے دونوں مل کر عوام کے مسائل حل کریں گے۔ ہم نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سوچا کہ ہوسکتا ہے دونوں اعلی افسران ہمارے مسائل سے پوری طرح واقف نہیں ہوں گے اس لئے چند اہم مسائل ان دونوں کے گوش گزار کیا جائے۔

 حکومت کو تو فرصت نہیں ہے ایسے میں کیا پتہ یہ دونوں مل کر ہمارے مسائل فورا حل کر لیں۔

عوام کے چند بنیادی مسائل درجہ ذیل ہیں۔

بیس سے بائیس گھنٹوں کی بجلی کی لوڈ شیڈنگ

آٹے کی قلت کے علاوہ ناقص آٹے کی فراہمی

خود ساختہ مہنگائی

پانی کی قلت اور پینے کے لئے مضر صحت پانی کی فراہمی

مارکیٹ میں مضر صحت اشیائے خوردو نوش کی فراوانی

انٹرنیٹ کی سست رفتاری

چوریوں کے واقعات میں اضافہ

سرکاری دفاتر کا پیچیدہ نظام جہاں بروقت کام نہیں ہوتا

تھانہ کلچر جہاں عام آدمی کی کم سنی جاتی ہے

سڑکوں سمیت سست روی کے شکار اور سینکڑوں نامکمل ترقیاتی کام

کنٹیجنٹ ملازمیں کا مسلہ جو طویل عرصے سے حل نہیں ہو رہا ہے

لیڈی ہیلتھ ورکرز کے مسائل

مقامی سرکاری افسران میں پائی جانے والی بے چینی

رشوت اور اقرباء پروری

انصاف تک رسائی میں مشکلات

وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم

غیر ترقیاتی بجٹ میں بے تحاشہ اضافہ

سرکاری وسائل یعنی گاڑیوں اور تیل وغیرہ کا بے دریغ استعمال

سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی کمی

غیرسرکاری سکولوں کی فیسوں میں بے تحاشا اضافہ

بے روزگاری

میرٹ کی پامالی

نوجوانوں کے لئے ہنر سیکھنے کے لئے مواقعوں کا نہ ہونا

کھیل اور دیگر تفریحی سہولیات سے محرومی

خالصہ سرکار زمیںنوں کے مسائل اور دیگر زمینوں کے تنازعے

ٹھکیدار برادری کے پے منٹس کے مسائل

ذہنی معذور افراد ، گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لئے شلٹر ہومز کا نہ ہونا

ذہنی صحت کے بڑھتے مسائل اور علاقے میں ذہنی امراض کا ہسپتال نہ ہونا

دیگر ہسپتالوں میں سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی کمی

ٹرانسپورٹ کی سہولیات کا فقدان

قدرتی وسائل یعنی معدنی ذخائر کی لیزز کا بندر بانٹ

سکول اور تعلیم سے محروم بچے

بھیک مانگنے والے اور مشقت کرنے والے بچے

فاقوں کے شکار انتہائی غریب، بے گھر افراد، بزرگ، یتیم اور دیگر پسے ہوئے طبقات

منشیات کی فراوانی

منشیات کے عادی افراد کے لئے علاج کی سہولیات کا فقدان

جرائم میں اضافہ

سیلاب اور قدرتی آفات اور روندو کے زلزلہ متاثرین کے مسائل

بڑھتی ہوئی فضائی ، آبی و زمینی آلودگی

شیڈول فور کے شکار افراد کی پریشانیاں

مذکورہ مسائل کے علاوہ اور بھی درجنوں مسائل ہیں جن کا حل اگر مو جودہ چیف سکریٹری اور آئی جی پی نکال سکیں تو ہم ان کے شکر گزار ہوں گے۔

مصنف کے بارے میں :

اسرار الدین اسرار انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان گلگت بلتستان کے کا نمائندہ ہے۔ اسرار بام جہان کے ریگولر لکھاری ہے ان کی دلچسپی کے موضات سماجی مسائل، گھریلو تشدد اور انسانی حقوق کے مسائل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں