Baam-e-Jahan

کیا گلگت بلتستان حکومت  ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔؟

کریم اللہ

ڈپٹی اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نزیر احمدایڈوکیٹ نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اگلے ایک دو دن کے اندر اندر اسپیکر جی بی اسمبلی امجد زیدی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں پیش کرنے جا رہے ہیں انہوں نے دعوی کیا کہ انہیں سولہ کے قریب اراکین قانون ساز اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔

تحریر: کریم اللہ


گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی حکومت کو تین سال ہو گئے ہیں ان تین سالوں کے اندر یہ حکومت مسلسل اسکنڈلز کی زد میں رہی ہے۔ چند ماہ قبل خبر یہ سامنے آئی تھی کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کے قانون کی ڈگری جعلی ہے اور یہ کہ انہوں نے اسی جعلی ڈگری کے بل بوتے پر ہائر ایجوکیشن کمیشن سے ایکویلنس یعنی برابر کے سرٹیفکیٹ لئے تھے۔ اسی ڈگری کو لے کر  خالد خورشید نے عدلیہ میں پریکٹس کے لئے لائسنس بھی لی تھی۔

یہ خبر کئی دنوں بلکہ ہفتوں مہینوں تک گردش کرنے کے بعد پھر مدہم پڑ گئی مگر اب یہ بات سامنے آرہی ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے خالد خورشید کی لندن یونیورسٹی کی ڈگری تصدیق کروائی تو وہ سچ مچ جعلی نکلی ہے اس کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ان کو جاری کردہ برابری کے سرٹیفکیٹ بھی منسوخ کر دئیے ہیں اور یوں نااہلی کا تلوار خالد خورشید کے گردن پر لٹک رہا ہے۔

اسی کشمکش کے دوران ڈپٹی اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نزیر احمدایڈوکیٹ نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اگلے ایک دو دن کے اندر اندر اسپیکر جی بی اسمبلی امجد زیدی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں پیش کرنے جا رہے ہیں انہوں نے دعوی کیا کہ انہیں سولہ کے قریب اراکین قانون ساز اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔

نزید احمد نے اس موقع پر موقف اختیار کیا کہ چونکہ 2020ء کے انتخابات کے بعد جب حکومت سازی ہو رہی تھی تو اس وقت یہ فیصلہ ہوا تھا کہ پہلے ڈھائی سال امجد زیدی اسپیکر ہوں گے اور اگلے ڈھائی سال نزیر اسپیکر رہیں گے۔

نزیر ایڈوکیٹ نے یہ بھی کہا کہ  چونکہ  امجد زیدی کے ڈھائی سال کی معیاد گزشتہ ماہ ہی مکمل ہو چکے ہیں اور اب اصولی طور پر انہیں اسپیکر شپ سے استعفی دینا چاہئے مگر انہوں نے استعفی نہیں دیا لہذا اب ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جا رہی ہے اور بہت جلد انہیں عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے برطرف کیا جائے گا۔

یوں حکومت کے ڈپٹی اسپیکر اپنے ہی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد لا رہے ہیں۔ شاید یہ سیاسی تاریخ کا انوکھا واقعہ بھی ہو گا ہے۔

اس وقت  گلگت بلتستان کا سیاسی درجہ حرارت نقطہ کھولاؤ کو پہنچ چکا ہے۔

اس سلسلے میں امجد زیدی نے ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نزیر احمد کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوا وہ جھوٹ بول رہا ہے اگر معاہدہ ہوا ہے تو اس کی کاپی دکھا دیں یا اس کا کوئی ثبوت ہے تو وہ سامنے لے کر آئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر نزیر احمد کے پاس عدم اعتماد کے لئے مطلوبہ اراکین کی حمایت موجود ہے تو وہ عدم اعتماد لا کے دکھا دیں فیصلہ عدم اعتماد کے دن کیا جائے گا۔

اسی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس الحق المعروف شمس لون نے کہا کہ دو برس قبل حکومت سازی کے وقت علی امین گنڈہ پور کی موجودگی میں نزیر ایڈوکیٹ اور امجد زیدی کے درمیان ڈھائی ڈھائی سال اسپیکر رہنے کا زبانی معاہدہ اور پارٹی کے ہائی کمال کا متفقہ فیصلہ ہوا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارٹی کے اندر بہت سارے معاملات میں فیصلہ ہوتی ہے ضروری نہیں کہ ہر فیصلہ کاغذ پر لکھ کے کیا جائے مگر فیصلہ ہوا تھا کہ پہلے ڈھائی سال امجد زیدی اور اگلے ڈھائی سال نزیر ایڈوکیٹ اسپیکر کے طور پر کام کریں گے جس سے انکار نہیں کر سکتے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مسئلے کو عدم اعتماد کی تحریک لانے اور ووٹنگ سے پہلے ہی حکومت حل کرے گی۔

اس موقع پر گلگت بلتستان اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر امجد حسین ایڈوکیٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ایک ہی حکومت اور جماعت کے اسپیکر و ڈپٹی  اسپیکر کا آپس میں ایک دوسرے کے خلاف عدم اعتماد لانا اس امر کا غماز ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فی الحال اس سلسلے میں وہ سارے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کریں گے۔

اسپیکر امجد زیدی کے خلاف عدم اعتماد لائی جاتی ہے یا پھر وہ خود ہی مستعفی ہو جاتے ہیں مگر یہ بات حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی گلگت بلتستان بدترین خلفشار اور اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ آنے والے وقتوں میں وزیر اعلی خالد خورشید کے نااہل ہونے کی صورت میں اسی حکومت کا شیرازہ بکھرنے کے امکانات واضح ہو گئے ہیں۔

مصنف کے بارے میں :

کریم اللہ  عرصہ پندرہ سالوں سے صحافت سے شعبے سے منسلک ہے اس کے علاوہ وہ کالم نویس، وی لاگر اور وڈیو جرنلزم کر رہے ہیں۔

چترال اور گلگت بلتستان کے سیاسی، سماجی و معاشی مسائل و مشکلات اور روزمرہ کے واقعات پر لکھتے ہیں۔ جبکہ وہ بام دنیا کے ایڈیٹر ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں