سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جعلی ڈگری کیس میں خالد خورشید کی نااہلی کے امکانات واضح ہے اس کیس کا فیصلہ آنے سے قبل ہی وہ مستعفی ہو سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں گلگت بلتستان اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما امجد حسین ایڈوکیٹ کا کہنا تھا "کہ ایک استعفیٰ اب آیا ہے ایک اور استعفیٰ بہت جلد آنے والا ہے وزیر اعلی نااہل ہونے سے قبل ہی اپنا استعفی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نے دھوکہ دہی کی ہے اسی جعلی ڈگری کیس میں وزیر اعلی کو سزا ملے گی۔”
تحریر: کریم اللہ
گلگت بلتستان میں ایک طرف جون کے موسم میں بھی فروری جیسی سردی پڑ رہی ہے تو دوسری جانب یہاں کا سیاسی درجہ حرارت نقطہ کھولاؤ کو پہنچ چکی ہے۔
گلگت بلتستان میں تین سالوں سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے مگر گزشتہ چند ماہ کے دوران اس حکومت کے اہم عہدہ دار بڑے بڑے اسکنڈلز کی زد میں ہیں۔ سب سے بڑا اسکینڈل تو اسی حکومت کے سربراہ یعنی وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کی جعلی ڈگری کے معاملے میں سامنے آیا ہے۔
چند ماہ قبل گلگت بلتستان کے سینئر صحافی شبیر میر کی جانب سے یہ رپورٹ شائع ہوئی کہ وزیر اعلی خالد خورشید نے لندن یونیورسٹی سے قانون کی جو ڈگری لی ہے وہ جعلی ہے اور اسی جعلی ڈگری کی مدد سے پہلے انہوں نے عدالت میں قانونی پریکٹس کی لائسنس لی پھر اسی ڈگری کی مدد سے وہ الیکشن لڑا۔
اس خبر کے بعد گلگت بلتستان اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور پی پی پی گلگت بلتستان کے صدر امجد حسین ایڈوکیٹ نے وزیر اعلی کے خلاف زبردست مہم چلائی۔ مگر بعد میں یہ معاملہ مدہم پڑ گیا۔
تاہم گزشتہ چند دنوں کے دوران خالد خورشید کی ڈگری کا معاملہ ایک بار پھر اس وقت خبروں میں آنے لگیں جب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ان کی لندن یونیورسٹی کی ڈگری جعلی نکلنے پر اپنا جاری کردہ برابری کے سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس کے بعد گلگت بلتستان چیف کورٹ میں جعلی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوئی اور گزشتہ روز اس مسئلے پر لارجر بنچ تشکیل دینے کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے چیف جسٹس گلگت بلتستان چیف کورٹ جسٹس علی بیگ نے تین رکنی لارجر بنچ تشکیل دے کر حکم دیا کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرتے ہوئے اس کیس کا فیصلہ 14 دنوں کے اندر کیا جائے۔
ایک طرف وزیر اعلی خالد خورشید کی ڈگری کا مسئلہ چل رہا ہے تو دوسری جانب گلگت بلتستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نزیر احمد ایڈوکیٹ نے گزشتہ روز اپنے ہی پارٹی کے اسپیکر امجد زیدی کے خلاف عدم اعتماد لانے کا اعلان کر دیا دو روز قبل اسمبلی کے اراکین نے عدم اعتماد کی تحریک بھی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کر دی اس کے چند گھنٹوں بعد اسپیکر امجد زیدی نے اپنا استعفی گورنر گلگت بلتستان اسمبلی سید مہدی شاہ کو پیش کیا مگر گورنر نے تاحال اس استعفی کو منظور نہیں کیا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جعلی ڈگری کیس میں خالد خورشید کی نااہلی کے امکانات واضح ہے اس کیس کا فیصلہ آنے سے قبل ہی وہ مستعفی ہو سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں گلگت بلتستان اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما امجد حسین ایڈوکیٹ کا کہنا تھا "کہ ایک استعفیٰ اب آیا ہے ایک اور استعفیٰ بہت جلد آنے والا ہے وزیر اعلی نااہل ہونے سے قبل ہی اپنا استعفی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نے دھوکہ دہی کی ہے اسی جعلی ڈگری کیس میں وزیر اعلی کو سزا ملے گی۔”
ایک طرف وزیر اعلی خالد خورشید کی ڈگری کا مسئلہ چل رہا ہے تو دوسری جانب گلگت بلتستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نزیر احمد ایڈوکیٹ نے گزشتہ روز اپنے ہی پارٹی کے اسپیکر امجد زیدی کے خلاف عدم اعتماد لانے کا اعلان کر دیا دو روز قبل اسمبلی کے اراکین نے عدم اعتماد کی تحریک بھی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کر دی اس کے چند گھنٹوں بعد اسپیکر امجد زیدی نے اپنا استعفی گورنر گلگت بلتستان اسمبلی سید مہدی شاہ کو پیش کیا مگر گورنر نے تاحال اس استعفی کو منظور نہیں کیا ہے۔
چونکہ گورنر مہدی شاہ اور اسپیکر امجد زیدی دونوں کا تعلق بلتستان سے ہیں اسی لئے خیال کیا جا رہا ہے کہ گورنر امجد زیدی کا استعفی قبول نہیں کیا۔
دیکھا جائے تو گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی حکومت اندرونی طور پر مکمل ٹوٹ پھوٹ اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ اور اسی حکومت کے نمائندے خود اپنے پارٹی کے عہدہ داروں کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے میں مصروف ہے۔
مصنف کے بارے میں :
کریم اللہ عرصہ پندرہ سالوں سے صحافت سے شعبے سے منسلک ہے اس کے علاوہ وہ کالم نویس، وی لاگر اور وڈیو جرنلزم کر رہے ہیں۔
چترال اور گلگت بلتستان کے سیاسی، سماجی و معاشی مسائل و مشکلات اور روزمرہ کے واقعات پر لکھتے ہیں۔ جبکہ وہ بام دنیا کے ایڈیٹر ہے ۔