حکومت نے گلگت بلتستان کے کوٹے اور سبسڈی میں کٹوتی اور آٹا و بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے فیصلے کو واپس نہیں لیا تو وہ پورے گلگت بلتستان میں احتجاجی تحریک کو پھیلائیں گے اور ہڑتال کریں گے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا اعلان
نمائندہ بام جہاں
غذر: گندم کی قلت، سبسڈی اور کوٹہ میں کٹوتی اور قیمت بڑھانے، بجلی کے نرخوں میں اضافے سمیت دیگر عوامی مسائل کے خلاف تحصیل پھنڈر میں اتوار کے روز احتجاجی جلسہ ہوا جس میں عوامی ایکشن کمیٹی کے چئرمین فدا حسین سمیت دیگر مرکزی قائدین نے تقاریر کیں اور اسلام آباد سرکار اور گلگت بلتستان حکومت کے عوام دشمن پالیسیوں پر شدید تنقید کیں۔ انہوں نے دونوں حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر گندم بحران کو حل کرنے کے لئے اقدامات کریں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے گلگت بلتستان کے کوٹے اور سبسڈی میں کٹوتی اور آٹا و بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے فیصلے کو واپس نہیں لیا تو وہ پورے گلگت بلتستان میں احتجاجی تحریک کو پھیلائیں گے اور ہڑتال کریں گے۔
جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کیں اور حکومت کے عوام دشمن اقدامات کے خلاف نعرے بازی کیں اور عوامی رد عمل کا بھر پور اظہار کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں غازیان گلگت بلتستان کے وفد نے بھی شرکت کیں۔
جلسے کے شرکاء نے تین کلو کے حساب سے گندم کی تقسیم کے فیصلے کو رد کیا۔
شرکاء جلسہ نے ہاتھ اٹھا کر عوامی گندم سبسڈی کی بحالی کے لئے عوامی ایکشن کمیٹی کی جدوجہد کو تیز کرنے اور ساتھ دینے کا عہد کیا۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین دیامر، کوہستان، گلگت اور غذر سے جب جلسہ گاہ پہنچے تو عوام نے پُرجوش نعرے لگا کر ان کا استقبال کیا۔
گلگت بلتستان میں گندم کے بحران، قیمتوں میں اضافہ اور دیگر مسائل کے خلاف گزشتہ چند ہفتوں سے مردوں کے علاوہ خواتین بھی احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں اور سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوئی ہیں۔
اس موقع پر ایکشن کمیٹی کے چئرمین فدا حسین نے اپنے تقریر میں گلگت بلتستان حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے بنیادی انسانی اور آئینی حقوق جو 75 سالوں سے اسلام آباد کے حکمرانوں نے غصب کیا ہے، کے حصول کے لئے بیدار ہوجائیں اور اپنے حق کے لئے عوامی ایکشن کمیٹی کی فائنل کال کا انتظار کریں۔
فداحسین نے کیا کہ اب پورا گلگت بلتستان جاگ چکا ہے اور عوامی طاقت سے اپنا حق چھین رہیں گے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آج بھی ہم نہیں جاگے تو یہ نااہل اشرافیہ طبقہ کے حکمران ہم سے جینے کا حق بھی چھین لیں گے۔
انہوں نے شرکاء سے عہد کیا کہ عوامی ایکشن کمیٹی عوامی حقوق، اپنے وسائل اور زمینوں کا ہر قیمت پر دفاع اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بہت جلد گلگت میں بھر پور عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لئے میدان سجے گا جس کے لئے انہوں نے تمام اضلاع کے قائدین پر زور دیا کہ اس کو کامیاب بنانے کے لئے بھرپور تیاری کریں۔
جلسہ سے عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں شبیر احمد قریشی، قاری محمد میاں زیر صدیقی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
گلگت بلتستان میں گندم کے بحران، قیمتوں میں اضافہ اور دیگر مسائل کے خلاف گذشتہ چند ہفتوں سے خواتین بھی احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں اور سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوئی ہیں۔
اس سلسلے میں گزشتہ گزشتہ ہفتے ہنزہ، دنیور اور بسین میں خواتین، بچوں اور عوام نے مظاہرہ کئے اور سڑکیں بند کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکار کے عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے آج علاقے میں قحط جیسی صورت حال پیدا ہوئی ہے اور لوگ بھوک سے مرنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے گندم کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو اس کے خلاف پورے گلگت بلتستان کے خواتین کو لے کر سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے۔