Baam-e-Jahan

سفر کاشغر

فرمان بیگ

انیسویں صدی کے دوسرے نصف حصے کے دوران کاشغر سراغ رسانی کا ایک اہم مرکز رہا ہے جہاں برطانوی اور روسیوں نے  ایشیاء  کے محاذ پر لڑائی لڑی جو مغرب میں قفقاز کے پہاڑوں سے لے کر مشرق میں چین کے سنکیانگ صوبے تک پھیلا ہوا تھا۔ یہ دشمنی  جسے گریٹ گیم کے نام سے جانا جاتا ہے برطانیہ اور سوویت یونین نے اپنے اپنے سفارت خانے کاشغر میں قائم کئے گئے تھے سابقہ سوویت یونین کی سفارت خانہ کی بلڈنگ کو محفظ رکھا گیا ہے اور اس پر سابقہ سویت یونین کی تختی آج بھی نسب ہے۔

تحریر: فرمان بیگ


تین سالوں کی بندش کے بعد قدیم ثقافتی تجارتی اور تاریخی شہر کاشغر دوبارہ سے پاکستانیوں کی آماج گاہ بن چکا ہیں جہاں تجارت پیشہ افراد سودا سلف بیچنے اور خریدنے میں مصروف ہوچکے ہیں۔

 تین سال قبل کی نسبت کافی تبدیلی دیکھنے کو ملی جگہ جگہ کی چیک پوسٹوں کو ختم کیا جاچکا ہے مرکزی تھوک   "ین بازار ” کو شہر سے کہی دور منتقل کیا گیا ہے سوائے رہائشی ہوٹلوں کے کرایوں میں اضافہ کے علاوہ کسی اور چیز  کی قیمتوں میں اضافہ نہیں پایا گیا لوگ خوش حال اور سیاحتی مقامات پر رش دیکھنے کو ملا  سرشام  فمیلی سمت تاریخی مقام عیدگاہ مسجد کے سامنے خوب صورت گرانڈ میں بیٹھ کر زندگی کے لطف اٹھا رہے ہیں فوڈ مارکیٹ میں سیاحوں اور مقامی لوگوں کا ایک ہجوم ،بےراہ روی کا مکمل طور پر صفایا کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات کو قانونا جرم قرار دیا جاچکا ہے ۔

سیاحت کی صنعت کو ترقی دینے کے لیے کاشغر کے قدیمی محلہ جات کو جدید طرز سے مرمت کرکے بحال کر دیا گیا ہیں  گھریلو صنعت  جہاں ماضی بعید میں روز مرہ استعمال کے گھریلو اشیا مثلا کھیتی باڑی اورعام گھروں میں استعمال ہونے والے اشیاء مثلابرتن،کپڑے ، لکڑی سے بننے مختلف اشیاء کے گھریلو صنعتوں کو اصلی حالت میں محفوظ بنایا گیا ہے جو سیاحوں کے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہیں  فوڈ اسٹریٹ پر سیاحوں کا ہجوم دن بھر رہتا ہیں جہاں سیاح مختلف کھانوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

سیاحوں کو ایغور ثقافت سے روشناس کرانے کے لیے قدیمی آبادی کے درمیان میں ثقافتی شو پیش کئے جا رہے ہیں جس میں ناچ گانے اور قدیمی تجارتی قافلوں کو ڈراموں کے آریعے دیکھایا جا رہا ہیں جس میں کہی بھی چینی ثقافت کا ٹیچ نظر نہیں آیا یہ چینی حکومت کی وہاں بسنے والے قوموں کی روایات اور ثقافت کو محفوظ بنانے اور زندہ رکھنے کے ساتھ اس کے ذریعے لوگوں کے لیے روزگار پیدا کرنے کا ایک بہترین ذریعہ بناہوا ہیں جہاں چین میں بسنے والے قوموں کی ثقافت زبان روسوم و رواج کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔

کاشغر شہر قدیم شاہراہ ریشم کا مرکز ہونے کے ساتھ نئی سلک روڈ اقتصادی کوریڈورکے ذریعے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کے لئے اہم گزر گاہ ہے  وسطی اور جنوبی ایشیا کی سرحدیں یہاں ملتی ہے جو کرغزستان ،تاجکستان،  افغانستان اور پاکستان کی سرحدیں چند سو کلومیٹر پر واقع ہیں یہ اہم شہر صدیوں سے تجارتی راستوں کا نیٹ ورک رہا ہے اس کا رقبہ 182,600 مربع کلومیٹر ہے کاشغر کاونٹی معاشی اور اقتصادی ترقی کی جانب گامزن ہے  یہاں قائم صنعتیں  براہ راست علاقائی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا  ہے یہاں کی معاشی سماجی اور انسانی ترقی کے منصوبہ بندی کے لیے حال ہی میں 13 ویں پانچ سالہ منصوبہ  تجویز کیا گیا ہے۔

  مجموعی طور پر انتظامی معاملات کو سنبھالنے کے لیے مختلف دس کاونٹیاں اور تاجک خودمختار علاقے قائم کئے گئے ہیں جن کے انتظام کو چلانے کے لیے ایک سنٹرلز سسٹم بنایا گیا ہے۔ 

 کاشغر کاؤنٹی پر مشتمل علاقوں کی ترقی میں بنیادی طور پر زراعت، جنگلات، مال مویشی، ماہی گیری اور ٹیکسٹائل  شامل ہیں۔

اس کے علاوہ فرنیچر سازی، کاغذ اور پرنٹنگ کی صنعت، ادویات، معدنیات، بجلی، گیس اور تھوک فروشی کے صنعتیں وہاں کے معیشت میں ریڑھ کے ہڈی کی حیثیت رکھتا ہیں۔

کسی بھی معاشرے کی ترقی انکی رہائیش اور طرز زندگی سے پتہ چلاتا ہے اس مناسبت سے دیکھا جائے تو کاشغر نے بہت ہی کم عرصے میں نمایاں ترقی کی ہیں۔

انیسویں صدی کے دوسرے نصف حصے کے دوران کاشغر سراغ رسانی کا ایک اہم مرکز رہا ہے جہاں برطانوی اور روسیوں نے  ایشیاء  کے محاذ پر لڑائی لڑی جو مغرب میں قفقاز کے پہاڑوں سے لے کر مشرق میں چین کے سنکیانگ صوبے تک پھیلا ہوا تھا۔ یہ دشمنی  جسے گریٹ گیم کے نام سے جانا جاتا ہے برطانیہ اور سوویت یونین نے اپنے اپنے سفارت خانے کاشغر میں قائم کئے گئے تھے سابقہ سوویت یونین کی سفارت خانہ کی بلڈنگ کو محفظ رکھا گیا ہے اور اس پر سابقہ سویت یونین کی تختی آج بھی نسب ہے۔

قدیم کاشغر شہر کی ایک شاندار اور منفرد تاریخ ہے شہر کی  تعمیر میں جدید طرز کے ساتھ ایغور ثقافت کو بھی مدنظر رکھا گیا ہیں جہاں اونچی اونچی بلڈنگز تعمیر کئے گئے ہیں وہی مقامی طرز تعمیر کو بھی نمایاں جگہ دی گئی ہے اور انھیں جدید دور سے ہم آہنگ بناتے ہوئے محفوظ بنایا گیا ہیں۔

پبلک ٹرانسپورٹ کو ماحول دوست اور گرین انرجی پر چلایا جا رہا ہیں  کرایہ انتہائی مناسب، صاف ستھری بسیں اور بہترین سڑکیں  اس لیے کہے سکتے ہے کہ لوگوں کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا ایک بہترین  نظام دیا گیا ہے۔

 نوے کی دھائی اور آج کے کاشغر میں بہت نمایاں فرق دیکھنے کو مل رہا ہیں لوگوں کی بود و باش اور طرز زندگی  میں یکسر تبدیلی آگئی ہیں  معاشی طور پر بہت زیادہ خوشحالی آگیا ہیں غربت کا تصور ہی مکمل طور پر ختم ہو چکا ہیں  ضرویات زندگی کی چیزیں انتہائی کم اور مناسب  قیمت پر دستیاب ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں