Baam-e-Jahan

کائیپنگ ( Kaiping) ہریٹیج سائیٹ

فرمان بیگ

تحریر: فرمان بیگ


کائیپنگ (Kaiping ) صوبہ گوانگ ڈونگ چین کا ایک کاؤنٹی سطح کا شہر ہے جو جیانگمین شہر کے زیر انتظام ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ آج بیرون ممالک میں رہائش پزیز زیادہ تر لوگوں کا تعلق کائیپنگ سے ہیں۔

کائیپنگ انیسوی صدی کے آخر اور بیسوی صدی کے آغاز میں مغربی ممالک کے لیے افرادی قوت کا ایک اہم زریعہ رہا ہیں جہاں سے لوگ مزدوری کی غرض سے امریکہ کینڈا اور دیگر یورپی ممالک منتقل ہوئے۔

  19  ویں صدی کے آخر اور 20 ویں صدی کے اوائل کے دوران جنوبی ایشیا، آسٹریلیا اور شمالی امریکہ کے متعدد ممالک کی ترقی میں چینی تارکین وطن کا اہم کردار رہا ہیں کائیپنگ آج بہت سے سمندر پار چینیوں کا آبائی شہر ہے۔

کائیپنگ شہر اپنے مشہور اور پرکشش سیاحتی مقامات کے لئے جانا جاتا ہے جس میں کائیپنگ دیاولو اور گاؤں چکن اہم حیثیت رکھتا ہے جہاں یورپی طرز تعمیر کو مدنظر رکھتے ہوئے گاوں کو تعمیر کیا گیا ہے۔ کہتے ہے کہ کنیڈا اور امریکہ میں چینی نژاد برادریوں کی ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہیں جو کائیپنگ اور اس کی ہمسایہ کاؤنٹیوں تائیشان اینپنگ اور ژنہوئی میں پیدا ہوئے تھے جسے اجتماعی طور پر زی یوپ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ان تارکین وطن نے کائیپنک میں اپنے آبائی گاؤں میں مغربی طرز تعمیر کو مدنظر رکھتے ہوئے گاؤں کی تعمیر کی ہیں جو چینی اور مغربی فن تعمیر کا ایک اعلی اور خوبصورت نمونہ ہے جو آج ایک تاریخی ورثہ کے طور پر محفوظ کیا گیا ہے جہاں سیاح اس فن تعمیر کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔

ہمارے میزبان نے ایک دن سیر کے لیے مقرر کیا تھا جس میں کسی سیاحتی مقام پر جانا تھا ہم نے ہریٹیج سائیٹ جانے کو ترجیح دی اور جاپہنچے کائیپنگ ہر یٹیج سائیٹ جہاں پورے گاؤں کو بطور ہریٹیج سائیٹ محفوظ بنایا گیا ہے۔

جب ہم مرکزی دروازے سےداخل ہوئے تو سامنے ایک بڑا ہال بنا ہوا ہے جہاں تصاویر اور فلم کے ذریعے گاؤں کی تاریخ، مکینوں اور فن تعمیر سے متعلق معلومات ایک بڑے اسکرین پر چینی زبان میں دیکھایا جاتا ہے ہال سے نکل کرایک بہت بڑے باغ میں داخل ہوئے وہی باغ کے درمیان میں دو تین منزلوں کے خوبصورت چھوٹے چھوٹے بلڈنگز تعمیر کئے گئے ہیں جس میں کیچن ،بیڈ رومز ،باتھ ، بیٹھنے اور گھریلوں سامان رکھنے کے لیے بنائے گئے ہے جو وہاں کے مکینوں کے زیر استعمال رہا ہیں یہاں ایک خاص بات جو میں نے محسوس کیا کہ ماضی میں زیر استعمال قدیمی نادر اور نایاب اشیاء شیشوں کے الماریوں میں بغیر کسی تالے کے رکھے گئے ہیں اور نہ کسی عملے کو وہاں ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے البتہ ایک خاتوں مرکزی دروازے پر انٹری ٹیکٹ کو چیک کرتی ہے ایک عملہ گاؤں کے درمیان ایک کیبن میں بیٹھا ہوا ہے داخلی دروازے پر ہم سےکہا گیا کہ ایک گھنٹے کا وقت ہے اسی میں پورے گاوں کو دیکھنا ہیں۔

سر سبز و شاداب اور پرانے درختوں سے لدے گاوں کو درمیان سے دو حصوں میں ایک چھوٹی سی ندی نے تقسیم کیا ہوا ہے ندی کے دونوں جانب خوبصورت پگڈنڈی بنائی گئی ہے جس کے اوپر چھت ڈالی گئی  ہے ندی کے نظارے کے لیے جگہ جگہ چبوترے بنایا گیا ہے ساتھ میں ندی کے بالکل درمیاں میں ایک خوبصورت چبوترا بنا ہوا ہے ہمیں بتایا گیا کہ ماضی میں یہاں کے مکین سر شام یہاں بیٹھ کر زندگی سے لطف اندوز ہوتے تھے روشنی کے لیے خوبصورت مٹی کے تیل پر روشن ہونے والے لالٹینوں کو اس طرح فکس کیا ہوا ہے کہ بلب کا گمان ہوتا ہے دیوراوں پر نقش نگاری کی گئی ہے فرش رنگ برنگ ٹائیلوں سے بنایا گیا پتھر اینٹوں اور کنکریٹ سے بنی یہ عمارتیں ان امیر خاندانوں کی ذوق کی عکاسی کرتا ہے جہاں پگڈنڈیوں اور باردری کو دیکھتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ لاہور کا شاہی قلعہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں