Baam-e-Jahan

سیاحوں کے ساتھ پیش آنے والے حادثات


گلگت بلتستان کے مختلف مقامات پر گزشتہ چند مہینوں میں سیاحوں کی گاڑیوں کے ساتھ کئی خوفناک حادثات پیش آئے ہیں۔ جن میں درجنوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ یہ حادثات ہر سال سیاحت کے موسم میں بڑھ جاتے ہیں۔

تحریر: اسرار الدین اسرار


گلگت بلتستان میں قراقرم ہائے وے تھلچی کے مقام پر سندھ سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کی گاڑی کے ساتھ پیش آنے والے المناک حادثہ پر ہم جان بحق ہونے والے افراد کے غم ذہ خاندانوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہیں۔ حادثے میں اب تک پانچ خواتین سمیت چھ افراد کے جان بحق اور گیارہ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

گلگت بلتستان کے مختلف مقامات پر گزشتہ چند مہینوں میں سیاحوں کی گاڑیوں کے ساتھ کئی خوفناک حادثات پیش آئے ہیں۔ جن میں درجنوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ یہ حادثات ہر سال سیاحت کے موسم میں بڑھ جاتے ہیں۔ جس کی ایک وجہ سڑکوں کی خستہ حالی اور تنگ ہونا ہے لیکن سب سے بڑی وجہ ملک کے دیگر حصوں سے ان علاقوں کی طرف آنے والے سیاحوں کی گلگت بلتستان کے دشوار گزار راستوں سے ناواقفیت ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے دیگر حصوں سے آنے والے سیاح مقامی ڈرائیورز کی خلدمات حاصل کریں۔ محکمہ سیاحت کو چاہئے کہ وہ اس ضمن میں گلگت بلتستان کے تمام داخلی راستوں پر سیاحوں کی آگاہی کا انتظام کریں ، ان کو گلگت بلتستان کے دشوار گزار راستوں میں سفر کی بنیادی احتیاطی تدابیر سے آگاہ کریں۔

دیکھا یہ گیا ہے کہ ملک کے دیگر حصوں سے  آنے والے ڈرائیورز زرا سی کھلی سڑک دیکھتے ہیں تو گاڑی کی سپیڈ بڑھا دیتے ہیں جبکہ اگلے چند لمحوں میں ہی ان کو ایک خطرناک موڑ، اترائی یا کسی ناہموار سڑک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جہاں وہ گاڑی کو قابو کرنے میں ناکام ہوتے ہیں۔

 گلگت بلتستان کی سڑکیں ملک کے دیگر حصوں سے یکسر مختلف ہیں۔ یہاں پر اکثر سڑکیں پہاڑ اور دریا کے ساتھ گزرتی ہیں۔ یہاں کی سڑکیں بہت تنگ ہیں اور جگہ جگہ خطرناک موڑ ہیں۔ حکومت اور خصوصا محکمہ سیاحت اس ضمن میں ملکی سطح پر آگاہی مہم چلائیں کیونکہ یہ سیاحت کا موسم ہے ۔ سیاحوں کی بڑی تعداد ہر سال اس موسم میں گلگت بلتستان کا رخ کرتی ہے۔ آگاہی مہم کے ذریعہ ایسے حادثات میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔ نیز گلگت بلتستان میں خصوصی طور سیاحوں کے لئے پچاس یا ساٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سے زیادہ پیڈ پر مکمل پابندی لگا دی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں