95

پاکستان میں مذہبی فسادات کے بانیاں


 عطا اللہ شاہ بخاری اور شورش کشمیری  پاکستان میں مذہبی فسادات کے بانیان

تحریر: رشید یوسفزئی


ختم نبوت و توہین کی آڑ میں گھیراؤ، جلاؤ اور خون کی ہولی کھیلنے کے روایات کی بنیاد عطا اللہ شاہ بخاری اور شورش کاشمیری  نے رکھا۰

دونوں  فن تقریر میں  بے مثال اور فن خطابت میں بے ہمال تھے۰ اردو زبان اور لاکھوں  لوگوں   کے جذبات سے کھیلنا دونوں  کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۰

دونوں خوش لباس و خوش خوراک تھے ۰۰۰۰ کیونکہ اخراجات عاشقان دین و  فدائین شمع رسالت نے ادا کرنے تھے۰ مجلس سے فارغ ہوکر مومنین کے صدقات سے تیار کئے گئے سالم  دنبے نوش جان کرتے ۰ کسی عاشق رسول کی لائے ہوئے قیمتی پان منہ میں رکھتے اور پیٹ پر ہاتھ مار کر گھروں کو جاتے۰

کہتے ہیں برصغیر کی تاریخ میں عطاء اللہ شاہ بخاری جیسے عظیم جلسے کسی نے بھی نہیں کئے۰۰۰۰ اور الیکشن میں حصہ لیا تو   پاکستان کی تاریخ میں ان  سے کم ووٹ بھی کسی دوسرے بدقسمت کو نہیں ملے۰

دونوں  دوسرے بد دیانت و بے ایمان سیاسی لیڈروں کے آلہ کار تھے۰ 

شاہ جی نے  1953 میں لاہور میں خون کی وہ  ہولی کھیلی کہ رب کی پناہ ۰ حکومت نے  فسادات روکنے کیلئے مجبوراً  جنرل اعظم خان   کی زیر انتظام  پاکستانی تاریخ کی اولین مارشل لا لگائی ۰  اور یوں فوج کو سول اختیارات کا چسکا لگا۰

فسادات کے بعد جسٹس منیر اور جسٹس ایم آر کیانی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنی جس کا نتیجہ منیر کمیشن رپورٹ کی شکل میں قابل مطالعہ ہے۰  فاضل جج صاحبان  کے سامنے پیش ہونے والے پاکستان کے قابل فخر علمائے کرام مسلمان کی تعریف کرنے میں ناکام رہے۰ کمیشن نے سوال کیا “ مسلمان کون ہے؟” جواب میں جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام  و اہلحدیث اور  دیوبند و بریلوی مسلک کے  قائدین و علماء  ایک دوسرے کو تکنے لگے۰ 

کمیشن سے درخواست کی کہ ایک گھنٹہ دیں ہم باہر جاکر مسلمان کی تعریف پر متفق ہوکر اتے ہیں۰

جسٹس منیر نے کہا “ حضرات علمائے کرام ، ہم نے چودہ  سو سال دئیے تھے۰ آپ ابھی تک مسلمان کی تعریف میں ناکام ہیں۰ چلیں ایک گھنٹہ اور لیں!”

ایک گھنٹہ بعد مولوی صاحبان کمرہ عدالت لوٹے تو کسی کی  پگڑی  نہیں، کسی کی ٹوپی پھاڑی گئی ہے  ۰۰۰اور کسی ڈاڑھی  نیم ندارد۰  ایک مسخرگی  کا منظر تھا ۰ معلوم ہوا کہ باہر ہر ایک کو دوسرے کے مسلمان کی تعریف کفر لگی۰ لڑنے لگے۰  کمیشن کو پیش ہوئے  تو احمدیوں کو کافر  قرار دینے کے  بجائے ایک دوسرے کو کافر  قرار دیا تھا۰

مہینے  کی مزید مہلت مانگی۰

جسٹس منیر نے پھر کہا:”کیا ایک تعریف کیلئے چودہ سو سال کافی نہیں تھے؟”

خیر پھر مہلت دی۰

مہینے بعد علمائے کرام کمیشن کے سامنے حاضر ہوئے تو جمعیت والے جماعت پر کفر کا فتویٰ لائے تھے اور بریلوی دیوبندیوں پر۰

کہتے ہیں برصغیر کی تاریخ میں عطاء اللہ شاہ بخاری جیسے عظیم جلسے کسی نے بھی نہیں کئے۰۰۰۰ اور الیکشن میں حصہ لیا تو   پاکستان کی تاریخ میں ان  سے کم ووٹ بھی کسی دوسرے بدقسمت کو نہیں ملے۰

کمیشن نے  سب کے دعوی مسترد کئے ۰ احمدیوں کو مسلمان برقرار رکھا۰ کمیشن رپورٹ میں لکھا ہے کہ  سارا قضیہ سیاسی تھا۰ میاں ممتاز دولتانہ نے مرکز میں خواجہ ناظم الدین  حکومت کیلئے مشکلات پیدا کرنے کی غرض سے عطاء اللہ شاہ بخاری اور شورش کاشمیری کے ذریعے مذہبی غنڈوں کو اکسایا۰

جو  بھی تھا مستقبل میں مارشلاؤں اور توہین و ختم نبوت کے نام سے خونی ہنگاموں کا پینڈورا باکس کھل گیا۰ شاہ و شورش نے ایک منظم و مستقل غنڈہ گردی  کی بنیاد رکھی جو آج پوری طاقت سے ملک پر مسلط ہے۰

شورش کاشمیری توہین و ختم نبوت بزنس کیساتھ “ چٹان” کے نام سے ایک اردو رسالہ بھی نکالتے تھے۰ 

ایک دفعہ چٹان دفتر کی ٹیلی فون بل زیادہ اگئی۰ شورش نے فون اٹھایا۰ مقناطیس  گھمایا۰ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ٹیلی فون کے دفتر کا نمبر ڈائل کیا۰

ڈی ای ٹی صاب لائن پر تھے۰

شور ش:  انجینئر صاب  شورش بول رہا ہوں۰ میرے  رسالے چٹان کی دفتر کا بل زیادہ آگیا ہے۰

ڈی ای ٹی: جی شورش کاشمیری صاب آپ نے استعمال زیادہ کیا ہے اسی لئے۰

شورش : یہ بل کم کریں۰

ڈی ای ٹی: جناب یہ میری بس میں نہیں۰ کیا  حکومت کو یہ رقم میں اپنے جیب سے ادا کروں؟

شورش: اچھا ، مجھے اب پتہ چلا کہ ٹیلی فون دفتر میں بھی کوئی قادیانی بیٹھا ہے!

ڈی ای ٹی: شورش صاب آپ ناراض نہ ہو ۰ میں چند منٹ میں آپ کے دفتر پہنچتا ہوں!

بیغام واضح تھا اور ڈویژنل انجینئر فورا  سمجھ گیا کہ چند منٹ میں شورش کے پاؤں نہ  پڑا تو بلوائی ختم نبوت کے نام پر ٹیلی فون آفس ، ٹیلی فون نظام سمیت  ان کو بھی راکھ کا ڈھیر بنائیں  گے۰

فون رکھ کر چشم زدن میں چٹان کے دفتر پہنچ گیا اور بقول مولانا کوثر نیازی ، شورش کے پاؤں پڑگیا۰ جیب سے  اس وقت کی  بڑی رقم ، پانچ ہزار روپیہ شورش کے میز پر رکھے کہ اس سے بل سمیت  دفتر کے اخراجات پوری کریں ۰ کچھ باقی بچے تو  ختم نبوت کو چندہ بھی  دیں۰

اس کے بعد چٹان کی ٹیلی فون لائن  ہمیشہ کیلئے  ڈویژنل انجینئر ٹیلی فون کے طرف سے مکمل مفت ہوئی! 

ختم نبوت زندہ باد۰

مورل:  غنڈے کے پاس آخری حربہ اسلام کا ہوتا ہے۰ مولانا عبدالحمید بھاشانی۰۰۰۰۰ اور یہ سب سے موثر اور  کارگر اور طاقت ور اور خوفناک حربہ ہوتاہے۰ مولانا رشید یوسفزئی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں