Baam-e-Jahan

چترال پر دہشت گردوں کا حملہ


ہائی ایشیاء ہیرالڈ


چترال میں گزشتہ چار پانچ دنوں سے حالات کافی حد تک کشیدہ تھے جس کی وجہ سے سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دیا گیا تھا۔ جبکہ پاک افغان سرحدی علاقوں بالخصوص ارندو، اورسون گول اور جنجرت گول میں مشکوک افراد کی نقل حمل کو دیکھا گیا ہے، اس کے بعد ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز نے سرچ اپریشن کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

تاہم آج علی الصبح افغان صوبے نورستان سے بڑی تعداد میں تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) کے جنگجووں نے بمبوریت کلاش ویلی پر سیکیورٹی فورسز پر حملہ کر دیا۔ خراسان ڈائری نامی ویب سائیٹ کے مطابق یہ حملہ صبح 4 بجے کیا گیا۔


خراسان ڈائری نے تحریک طالبان پاکستان کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے کلاش ویلی میں کئی مقامات پر قبضہ بھی کر چکے ہیں۔ تاہم چترال سے ایسی کوئی اطلاعات نہیں آ رہی ہے۔
تاہم پاکستانی سیکیورٹی حکام نے خراسان ڈائری کو بیان دیتے ہوئے ٹی ٹی پی کے حملوں اور علاقوں کو فتح کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے اسے معمولی جھڑپیں قرار دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بمبوریت کے علاقوں میں کارفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ بڑی تعداد میں پاک آرمی کے جوانوں کو بمبوریت کے سرحدی علاقوں کی جانب روانہ کر دیا گیا ہے۔

اسی طرح لوئر چترال دروس کے جنجریت کوہ میں بھی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہے۔
اس وقت آرمی کے ہیلی کاپٹر بھی فوج پہنچانے میں مصروف ہیں۔


گزشتہ روز جب چترال میں حالات کشیدہ ہونے کی خبریں سوشل میڈیا پر چل رہی تھی تو لوئر چترال انتظامیہ، پولیس اور چترال سکاؤٹس کی جانب سے بیان آیا تھا کہ چترال میں حالات مکمل کنٹرول میں ہیں اور مکمل پر امن ماحول ہیں جبکہ بعض "شر پسند عناصر” سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں۔


جبکہ اس بیان کے بارہ گھنٹے بعد ہی کلاش ویلی اور جنجریت کوہ پر حملے ہوئے ہیں۔
چترال سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی سراج الدین کے مطابق دونوں سرحدی مقامات پر اب بھی جھڑپیں جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ پاک آرمی کے ایس ایس جی کمانڈوز نے سرحدی علاقوں میں ٹارگیٹڈ اپریشن لانج کیا ہے بالخصوص کلاش ویلی بمبوریت اور ارسون کے سرحدی علاقوں میں اپریشن شروع کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں