حکومت گلگت بلتستان کا ہنزہ میں گندم کے قیمتوں میں اضافے کے ساتھ مہنگی ترین نجی بجلی بیچ کر عوام پر ایک اور بم گرانےکا منصوبہ۔
تحریر: فرمان بیگ
حالیہ معلومات کے مطابق حکومت گلگت بلتستان التت میں لگایا گیا تاریخ کا مہنگا ترین سولر پرجیکٹ سے مہنگی بجلی خرید کر واٹر اینڈ پاور ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے عوام کو بیچنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ اسی طرح کے پروجیکٹ حیدر آباد اور ناصر آباد ہنزہ میں بھی لگانے کے منصوبے پر کام جاری ہے۔
پاکستان میں بجلی کی شدید بحران اور آسمان کو چھوتی ہوئی قیمتوں کی ایک وجہ IPPs یا نجی کمپنیوں کے ذریعے بجلی بنا کر حکومت کو بیچنا ہے۔
اب گلگت بلتستان کی حکومت عوام کو بنیادی حقوق فراہم کرنے کے بجائے بڑے سرمایہ دار کمپنیوں کی دلالی میں مصروف نظر آتی ہے۔ حکومت اس گھناونی سازش کے ذریعے بجلی کی ایک مصنوعی مارکیٹ پیدا کرے گی اور اس مارکیٹ میں مہنگی ترین بجلی لا کر عوام پر مہنگی بجلی اور قیمتوں میں اضافہ کرکے ایک اور بم گرائے گی۔
گلگت بلتستان میں کمرشیل سولر بجلی توانائی کا پائیدار ذریعہ نہیں ہے بلکہ پانی سے بننے والا سب سے سستا بجلی اور چوبیس گھنٹے میسر ہوسکتا ہے۔
ہنزہ کے ترقی پسند سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں کو حکومت سے مطالبہ کرنا ہوگا کہ وہ فورری طور Pakistan Poverty Alleviation Fund کے ساتھ مل کر ہنزہ میں سہ فریقی شراکت میں پانی سے سستی بجلی پیدا کرے اور عوام کو سستی بجلی مہیا کریں بجائے اجارہ دار کمپنیوں کو بجلی میں سرمایہ لگانے کی کھلی چھوٹ دینے کے۔
جو اس سرمایہ کاری کے ذریعے نہ صرف منافع کمانا چاہتے ہیں بلکہ ہنزہ کے فطری وسائل یعنی پانی، دریا، گلیشرز اور زمینوں پر بھی قبضہ کرنے پر تلے ہیں۔