نیوز ڈیسک
گلگت-بلتستان کے اعلٰی عدلیہ میں ججوں کی تقرریوں کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک پٹیشن دائر کیا گیا۔
آئینی پیٹیشن گلگت بلتستان لائرز فورم کے صدر حسن عسکری ناز ایڈووکیٹ نے جمعہ کے روز داخل کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم 2019 کے مطابق چیف کورٹ اور سپرم اپیلٹ کورٹ کے تمام ججوں کی تقرریاں جوڈیشل کمیشن کے ذریعے ہونی تھی۔ مگر سابقہ اور موجودہ حکومت نے تمام ججوں کی تعیناتی آرڈر 2019 کے خلاف کی گئی ہیں جو نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ توہین عدالت کے بھی ذمرے میں آتا ہے۔
ایڈووکیٹ عسکری نے سپرم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے پٹییشن کی تفصیلات بتائی۔ ان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے لارجر بنچ نے 2019 میں اپنے تفصیلی فیصلہ میں حکم دیا تھا کہ تین ہفتوں میں اس کا نفاذ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے حکومتوں نے اب تک اس کا نفاذ نہیں کیا جو کہ بدترین توہین عدالت کے ذمرے میں آتا ہے۔ آڈر 2019 کے مطابق تمام ججوں کی تعیناتی جوڈیشل کمیشن کی سیکشن 81 کے تحت ہونی چاہے تھی، جو کہ نہیں ہوئی۔ اسلیے 2019 سے اب تک جتنے بھی ججوں کی تقرریاں کی گئی ہے ان کو غیر قانونی قرار دے کر کلعدم قرار دیا جائے اور تمام ججوں کی تقرریاں آرڈر 2019 میں دئے گئے طریقہ کار کے مطابق جوڈیشل کمیشن گلگت بلتستان کے ذریعے کی جائیں۔
گلگت بلتستان لائرز فورم کے صدر نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں جو بھی عمل غیر قانونی اور غیر آئینی کی جائیگی اسے فوری پاکستان کے اعلِی عدلیہ میں چیلنچ کیا جائے گا اور گلگت بلتستان میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کی از حد کوشش کی جائے گی۔