تنویر ساون، بیورو رپورٹ
گلگت،غذر: عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج پر سیاسی و سماجی حلقوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کے لائرز ونگ کے صدر محمد نفیس، ابرار بگورو، اسلم انقلابی اور قراقرم نیشنل موومنٹ کے مرکزی چیئرمین ممتاز حسین نگری ایڈووکیٹ کے خلاف تھانہ ایئرپورٹ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان رہنماؤں نے حالیہ دنوں گلگت پریس کلب کے باہر کے این ایم کے اسیر رہنما محمد جاوید کی رہائی کے لیے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کیا تھا، جسے بنیاد بنا کر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسی اور بوکھلاہٹ قرار دیا۔
ایک مشترکہ پریس ریلیز میں رہنماؤں نے کہا کہ حکومت سیاسی کارکنان کی پُرامن جدوجہد سے خوفزدہ ہو کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان بنیادی انسانی حقوق کی پُرامن جدوجہد کر رہی ہے۔ آئینِ پاکستان اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ہر شہری کو اظہارِ رائے کی آزادی حاصل ہے، لیکن گلگت بلتستان میں حکومت اس آزادی کو دبانے کے لیے شیڈول فور اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ جیسے کالے قوانین بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے خبردار کیا کہ حکومت پُرامن سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمات اور انتقامی کارروائیاں فوری طور پر بند کرے، بصورتِ دیگر احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے۔
عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے جنرل سیکریٹری شیر نادر شاہی نے کہا کہ یہاں بنیادی انسانی حقوق کے لیے پُرامن آواز اٹھانا جرم بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ایک طرف عوامی زمینوں پر لینڈ ریفارمز کے نام پر قبضہ کر رہی ہے اور قدرتی وسائل کو سرمایہ داروں کے ذریعے لوٹ رہی ہے، تو دوسری طرف ان مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والوں پر مقدمات درج کر کے انہیں دبانے کی کوشش کر رہی ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی تمام پُرامن سیاسی کارکنان کے ساتھ کھڑی ہے اور حکومت کو خبردار کیا کہ اگر اس نے اپنا رویہ نہ بدلا تو اسے عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان کے چیئرمین نجف علی نے "بامِ جہاں” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات کا اندراج قابل مذمت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ حق پرستوں کو دیوار سے لگانے کے بجائے عوام کے مسائل حل کرے۔
انہوں نے کہا کہ معدنیات اور قدرتی وسائل پر قبضے، 22 گھنٹے کی بدترین لوڈ شیڈنگ اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر احتجاج کرنا گلگت بلتستان کے عوام کا حق ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جبر و زبردستی سے نہ پہلے کوئی مسئلہ حل ہوا ہے اور نہ آئندہ ہوگا۔
عوامی ایکشن کمیٹی اور قراقرم نیشنل موومنٹ کے کارکنان نے اس اقدام کو عوامی آواز دبانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔ عوامی ورکرز پارٹی غذر نے بھی ان مقدمات کو پُرامن جمہوری جدوجہد کے خلاف سازش قرار دیا اور کہا کہ یہ بنیادی انسانی حقوق اور آزادیٔ اظہار پر حملہ ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات شیر نادر شاہی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ شیڈول فور اور انسدادِ دہشت گردی جیسے قوانین کا غلط استعمال کر کے سیاسی کارکنان کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر مقدمات فوری طور پر واپس نہ لیے گئے تو احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی ضلع غذر کے سیکریٹری اطلاعات علی غلام نے اسلم انقلابی اور دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔ انہوں نے بامِ جہاں کے نمائندے تنویر ساون سے گفتگو میں کہا کہ گلگت بلتستان میں آزاد صحافیوں اور سیاسی و سماجی کارکنوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
عوامی ایکشن کمیٹی اور دیگر تنظیموں نے خبردار کیا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، اور اگر حکومت نے یہ حق چھیننے کی کوشش کی تو سخت عوامی ردعمل سامنے آئے گا۔