Baam-e-Jahan

قیمتی پتھراورجواہرات سے بھرے سیارے کی نئی قسم دریافت

پاکستان اپ ڈیٹ : فلکیات دانوں کے مطابق یہ سیارے کی ایک بالکل نئی قسم ہوسکتی ہے کیونکہ یہاں نیلم اور یاقوت کی تشکیل کرنے والے بنیادی اجزا کی بہتات ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ سیارہ غیرمعمولی طور پر روشن ہوسکتا ہے۔ اس سیارے کو بینادی قسم کے حوالے سے زمین اور مریخ کے درجے میں رکھا جاسکتا ہے جو قدرے ٹھوس ہوتے ہیں۔ تاہم یہ خاصہ بڑا سیارہ ہے جوچٹانوں اور دھاتوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔

اگر زمین سے سورج کا موازنہ کیا جائے تو یہ سیارہ اپنے ستارے کے بے حد قریب رہ کر گردش اس کا قلب (کور) ٹھوس لوہے کی بجائے کیلشیئم اور المونیئم سے بھرپور ہوسکتا ہے اور اس صورت میں وہاں لعل، یاقوت اور نیلم موجود ہوسکتے ہیں جو حقیقت میں المونیم آکسائیڈ کی قلمی (کرسٹل) صورتیں ہیں۔

یونیورسٹی آف زیورخ سوئزرلینڈ اور برطانیہ میں کیمبرج یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر ایسے تین سیارے دریافت کئے ہیں جو سپر گرم زمینوں کی طرح ہوسکتے ہیں۔ ان میں HD 219134 b صرف 21 نوری سال کے فاصلے پر کیسیوپیا جھرمٹ میں واقع ہے جو اپنے سورج کے گرد ایک چکر صرف تین دن میں پورا کرلیتا ہے۔ دوسرا سیارہ کینسرائی ای 55 ہے جو 41 نوری سال دوری پر موجود ہے جو اپنے سورج کے گرد ایک چکر صرف 18 گھنٹے میں مکمل کرلیتا ہے۔ تیسرا سیارہ ڈبلیو اے ایس پی 47 ہے جو ہمارے گھر سے 870 نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے اور 18 گھنٹے میں سورج کے گرد ایک چکر مکمل کرلیتا ہے۔

زیورخ یونیورسٹی کی ماہرِ فلکیات کیرولِن ڈرون کے مطابق سیارے کے اجزا اس وقت تشکیل پذیر ہوئے جب وہ گیسی حالت میں تھا اور ٹھوس نہیں بنے تھے۔ اس سیارے پر فولاد نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ میگنیشیئم ، المونیئم اور کیلشیئم وافر مقدار میں موجود ہیں۔

سیارے کا میں آہنی قلب نہ ہونے کی وجہ سے اس میں مقناطیسی میدان نہیں ہے اور زمین جیسے سیارے میں یہ سب کچھ بہت حیران کن ہے اور یہی وجہ ہے کہ نودریافت سیارے بالکل انوکھی اور نئی قسم سے تعلق رکھتےہیں۔ ان میں HD 219134 b سیارے پر سرخ اور نیلے یاقوت اور نیلم ہوسکتے ہیں۔

یہ تحقیق جرنل منتھلی نوٹسس آف دی رائل ایسٹرونامیکل سوسائٹی میں شائع ہوئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے