‘ال بلتستان یوتھ الایئنس کے رہنماء شبیرمایارنئے اتحاد کے کنوینرمقرر.
رپورٹ: علی احمد جان
اسکردو: ترقی پسندوں اورقوم پرست تنظیموں نےگلگت بلتستان کےعوام کے بنیادی سیاسی، معاشی اورقومی حقوق کے حصول کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنے کا اعلان کیا ہے. اس سلسلے میں نصف درجن تنظیموں پرمشتمل”گلگت بلتستان بچائو تحریک” کا قیام عمل میں لایا گیا-آل بلتستان موومینٹ کے رہنماء شبیرمایار کو نئے اتحاد کا کنوینرمقررکیا گیا ہے.
گلگت بلتستان کے سیاسی و سماجی حلقوں نے اسے خوش آءیند قراردیا۔
یہ فیصلہ بلتستان اسٹوڈینٹس فیڈریشن کے ۳۳واں کنوینشن کے موقع پر کیا گیا۔ کنوینشن کا اہتمام بی-ایس-ایف اوربلتستان یوتھ فیڈریشن نے مشترکہ ظور پریاد گارشہداء چوک سکردو میں کیا تھا، جس میں پورے گلگت بلتستان سے ترقی پسند اورقوم پرست تینظیموں کے رہنما وں کو مدعو کیا گیا تھا –
کنوینشن میں بلاورستان نیشنل فرنٹ کے چئرمین نوازخان ناجی، انقلابی سوشلسٹ پارٹی کے سربراہ اورسپریم اپیلٹ کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق صدرایڈووکیٹ احسان علی، سیاسی وسماجی کارکن حسنین رمل، مذہبی رہنماء علامہ شیخ محمد حسن جوہری،پپلز پارٹی کے غلام شہزاد آغا، اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماء محمد علی دلشاد ودیگرنے شرکت کیں۔
کنونشن کی صدارت بی-ایس-ایف کے مرکزی صدر وزیر زاہد چندن جبکہ مہمان خصوصی گلگت بلتستان قانون سازاسمبلی کے رکن نواز خان ناجی تھے۔
مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو گزشتہ سات دہاءیوں سے ان کے بنیادی انسانی، جمہوری، معاشی اور قومی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے- مگراب پورے گلگت بلتستان کا بچہ بچہ حقوق کی جنگ لڑنے کے لئے تیار ہیں-
نواز خان ناجی نے اپنے خطاب میں کہا کہ گلگت بلتستان میں اٹھنے والی تحریکوں کو اب کوئی نہیں روک سکتا ایک وقت تھا جب ہم گلگت بلتستان کے حقوق کی بات کرتے تھے تو جھوٹے مقدمات بنا کر پابند سلاسل کیا جاتا تھا مگراب وہ دورگزر گیا-
انہوں نے بلتستان کی قدیم تاریخ اور جغرافیائی ایمیت پرروشنی ڈالتے ہوے کہا کہ جب دنیا کے نقشے پربہت سارے ملکوں کا نام ونشان موجود نہیں تھے تب بھی یہاں صدیاں قبل ان کی اپنی حکومت قائم تھی-آج مصنوعی طریقے سے ان قوموں کوغلام نہیں بنایا جا سکتا اگرکوئی ایسا سوچ رکھتے ہیں تو یہ انکی حماقت ہو گی۔
سوشلسٹ رہنماء آحسان علی ایڈووکیٹ نے بلتستان کےغیوروطن دوست اورانقلابی نوجوانوں، علماء اور سیاسی کارکنوں بالخصوص بی-ایس-ایف کے کارکنوں کو مزاحمتی سیاست کا علم بلند رکھنے اورنوآبادیاتی نظام کے عوام دشمن حربوں کوناکام بنانے پر خراج تحسین پیش کیا.
آنھوں نے کیا کہ صرف اور صرف عوامی ظاقت اور اتحاد کے زریعے سے نوآباردیاتی نظام کو پاش پاس کیا جا سکتا ہے جیسا کہ 2013 اور 2016 میں گلگت بلتستان کے عوام نے اپنے اتحاد اور جذبے سے فوجی و سول نوکرشاہی کوجھکے پہ مجبورکیا. عوامی طاقت کے ذریعے سے جو جمہوریے بائیم ہوتی ہے وہی حقیقی جمہوریت کہلاتی ہے.
احاسان علی جو وکلاء اور عوامی تحریکوں میں ہمیشہ پیش پہش رہے ہیں اور سیاسی کارکنون کو قانونی مدمد فراہم کرتے ہیں نے پاکستان کے حکمرانون پر سخت تنقید کیا اور کہا کہ وہ سب گلگت بلتستان کے مسلے پر ایک موقوف رکھتے ہیں. جب یہاں اتے ہیں تو مگرمثھ کے انسو بہاتے ہیں اور انتخابات کے دوران جھوتے وعدے کرکے جب اسلاماباد چلے جاتے ہیں تو سب کچھ بھول جاتے ہیں.
انہون نے انکشاف کیا کہ گلگت بلتستان کا پاکستان سے الحاق کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں. پاکستان کے حکمراں طبقوں نے ناجائز اس خطے پر قبضہہ کیا ہوا ہے اند لوگوں کے حقوق 72 سالوں سے غصب کئے ہوئے ہیں. انحوں نے تمام نوجوانوں اورسیاسی کاوکنوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو جایئں اور ظلم و جبر کے نطام کے خلاف جدوجہد کرٰٰیں.
عوامی ورکرز پارٹی کے نوجوان رہنمائ واجد اللہ نے بھی بلستان کے نوجوانوں اور سیاسی کارکنوں کو ہر عوامی مسائل پر قایدانہ رول ادا کرنے اور مزاھمتی سیاست کو زندہ رکھنے پر سلام پیش کیا اوراپنی پارٹی کی جانب بلستان اسٹوڈینٹس فیڈریشن، بلستان یوتھ الائینس، آل بلتستان یوتھ موومینٹ اور نوجوان وکلاء سے مکمل اظہار یکجہتی اور یقین دہانی کیا کہ وہ بلتستان کے انقلابی نوجوانوں کے شانہ بشانہ جدوجہد کریں گے اور جدید نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ کریں گے. انھوں نے اسیررہنمائوں بابا جان اور افتخار کا پیغام شرکاء کو سنایا اور کہا کی ان کے حوصلے بلند ہیں اوربلتستان کے نوجوانوں کی جدوجہد سے ان کو حوسلہ ملتا ہے. اسیر رہنماءوں نے تمام ترقی پسند، وطن دوست اور ینسان دوست تنظیموں اورافراد سے اپیل کیا کہ وہ موجودہ دور کے چلینجوں کو محسوس کرتے ہوئے مشترکہ لاءیحہ عمل طے کریرین پر
شعلہ بیان عالم علامہ شیخ حسن جوہری اورنجف علی، حسنین رمل نے بھی انھی جذبات اورخیالات کا اظہار کئیے اور اتحاد پر زور دیا..
مقررین نے واضح کیا کہ گلگت بلتستان میں انسداد دہشت گردی کا کالا قانون اورشیڈول فورکا اطلاق سراسرغیرقانونی ہے جسے فلفورہٹایا جائے اورگلگت بلتستان کے سیاسی اسیروں، با با جان، افتخار حسین کربلائی اور دیگر ۱۴ بے گناہ نوجوانوں کے اوپر بنائے گئے جھوٹے مقدمات کوختم کرکے ان کو فلفور رہا کیا جائے۔
گلگت بلتستان میں کہیں بھی خالصہ سرکارموجود نہیں لہذا آئیندہ یہاں خالصہ سرکارکے نام پر زمینوں پہ قبضہ کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند کیاجائے اورجہاں جہاں سرکار پہلے ہی قابض ہیں ان کو یا تو واگزارکرایا جائے یا ان زمینوں کو معاوضہ دیا جائے۔
انہوں نے مذید کہا کہ گلگت بلتستان کے معدنیات، سیاحت سمیت دیگر قدرتی وسائل کے رایلٹی گلگت بلتستان کو ہی دیا جائے۔ ورنہ یہاں کے پڑھے لکھے نوجوانوں میں احساس محرومی بڑھتی جائے گی۔
کنوینشن میں مختلیف قراردادیں منظور کیں گئں جس میں گلگت بلتستان میں آئین سازاسمبلی کا قیام، لوگوں کے مشترکہ چراگاہوں، زمینوں پرخالصہ سرکارکے نام پرقبضہ نا منظوراوران زمینوں کوعوامی ملکیت قراردینا شامل ہے.ایک اور قرارداد میں کہا گیا کہ کشمیرکے تنازعہ کے حل ہونے تک گلگت بلتستان میں نافذ تمام ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جائے، گلگت بلتستان میں اسٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی، دریاے سندھ سمیت تمام پہاڑوں، دریاوں، سیاحت، جنگلات اورمعدنیات و زمینی وفضایی راستوں کی رائیلٹی گلگت بلتستان کو دینا،کارگل، لداخ سمیت تمام قدیم راستوں کو کھولنا شامل ہے۔
ایک اور قرارداد کے ذریعے بلتستان یونیورسٹی میں بدعنوانیوں، بد انتظامی اوراہلیت کی پامالی کا خاتمہ، طلباء یونیوں کی بحالی، نصاب کی کتابوں میں گلگت بلتستان کی ثقافت، رسم و رواج رسم الخط اورتاریخ کو شامل کرنا، گلگت بلتستان میں میڈیکل، انجنیرنگ اند ٹیکنکل کالجوں اور یداریں کا قیام، ْراقرم یونیورسٹی کے انتطامیہ کی جانب سے فیسوں میں اضافہ کو واپس لیان اسکردو ایرپورٹ کوہر قسم کی جہازوں کے سال بحر پرواز کے قابل بنانا اورپی-آئی-اَ ے کے کرایوں میں کمی، گلگت بلتستان سے اے ٹی اے جیسے کالے قوانین کا خاتمہ، اور شیڈول ۴ کے دفعات اور لست مین سیاسی کالکیوں کے نام خارج کرکے اس قانون کا خاتمہ،عوامی حقوق کے لے جدوجہد کرنے والے رہناموں بابا جان اورافتخارحسین کربلائی سمیت تمام قیدیوں کو فلفور رہا کرنا انر ان کے اوپر قائیم کئیے گئے جھوٹے مقدمات کا خاتمہ شامل ہے۔
ایک اور قرارداد کے ذریعے ہندوستان کے زیرانتطام جموں وکشمیرمیں یک ظرفہ ارٹیکل ۳۷۰ کا خاتمہ اور کشمیر کو یونین ٹیری تری کا حصہ بانا اور سیاسی رہنمائوں کو جیولں میں ڈالنے اور ظلم و بربریے کی مزمت کی گیئی۔
بلتستان اسٹوڈنس فیڈریشن کا کنونشن کامیاب اورمتاثرکن رہا. پروگرام کے بعد سبھی رہنماء موجودہ حالات کے پیش نظر ممکنہ حکمت عملی ترتیب دینے کے لئے سرجوڑ کربیٹھ گئے. گلگت بلتستان میں مزاحمت کاروں کا اتحاد کی تشکیل ہوا- جس میں کامریڈ شبیر مایار کو کنوینئر بنانے پر اتفاق ہوا.
الائنس کا بنیادی ایجنڈا گلگت بلتستان میں آئین سازاسمبلی کے قیام کا مطالبہ اور اس ضمن میں مشترکہ جدوجہد ہوگا. مزید تفصیل کل تک میسر ہو سکے گی.
کامریڈ واجد نے کنونشن اور بعد کے اجلاس میں عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کی نمائندگی وترجمانی کی ہے.
بلتستان اسٹوڈینٹس فیڈریشن کوعظیم الشان کنونشن کےانعقاد اورواضح موقف سے گلگت بلتستان بھر کے نوجوانوں کی ترجمانی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں. عوامی ورکرز پارٹی و این ایس ایف گلگت بلتستان
مبارک بادے کے پیغامات
عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان اور نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن گلگت بلتستان کی طرف سے مشترکہ بیان میں بلتستان سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کامیاب کنونشن اور گلگت بلتستان کے عوام کے حقیقی سیاسی موقف کی ترجمانی پر مبارکباد پیش کیا گیا.
اے-ڈبلیو، پی، این-ایس-ایف کے رہنماوں اکرام جمال، اختر امین، عنایت بیگ، عابد طایئشی، شیرافضل، جلال الدین، ودیگرکی طرف سے کنونشن کے اعلامیے میں عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے اسیر رہنماء کامریڈ بابا جان, افتخار کربلائی ودیگراسیران کی رہائی کے مطالبے پربی-ایس-ایف کا شکریہ ادا کیا گیا.
پریس ریلیز میں بلتستان یونیورسٹی پر بی ایس ایف کے موقف کی مکمل تائید کرتے ہوئے اس ضمن میں مشترکہ جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا بھی اعادہ کیا گیا. عوامی وکرز پارٹی کے رہنماوں کامریڈ آصف سخی, اخون بائی اور ظہور الٰہی نے کہا ہے کہ مقبوضہ گلگت بلتستان میں جاری نوآبادیاتی نظام کی بساط لپیٹنے میں آج کے نوجوان کا کردار مرکزی اورناگزیر ہو چکا ہے اور بی ایس ایف کی طرف سے خطے کی ڈی کالونائزیشن کے حوالے سے جاری کردہ موقف اہمیت کا حامل ہے اور عوامی ورکرز پارٹی بلتستان کے عوام بالخصوص نوجوانوں کے ساتھ اس جدوجہد میں ہر محاذ پر دست و بازو بننے کا بھی اعادہ کرتی ہے.
پریس ریلیز میں بی ایس ایف کنونش میں خطے بھر کے مزاحمتی سیاسی رہنماء و کارکنان کے شمولیت کو آئندہ کے سیاسی منطر نامے کے لئے نیک شگون قرار دیا گیا.پریس ریلیز میں بلتستان یونیورسٹی پر بی-ایس-ایف کے موقف کی مکمل تائید کرتے ہوئے اس ضمن میں مشترکہ جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا بھی اعادہ کیا گیا.
این ایس ایف گلگت بلتستان کے نوجوان رہنماء عنایت بیگ اورکامریڈ احتشام، رحمت جلال اوراسماعیل گوہر نےاس ضمن میں بی ایس ایف اور بی وائی ایف کی نوجوان قیادت آصف ناجی, شبیر مایار, وزیر زاہد چندن و دیگرکو خطے کے مزاحمتی نوجوانوں کے حقیقی ترجمان قراردیا.
انہوں نے مزید کہا کہ بلتستان یونیورسٹی کے معاملے پراگر بی ایس ایف کے موقف پرعمل نہیں کیا گیا تونوجوان بی ایس ایف کی کال پرگلگت بلتستان سمیت پاکستان بھر کے شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع کریں گے.