ضلع بھر میں ایک لاکھ بیس ہزار پودے لگائے جائیں گے. مھًہ جنگلات نے سماجی تنظیموں کے ذریعے مفت پودے لوگوں میں تقسیم کئے
رپورٹ: گل حماد فاروقی
چترال: محکمہ جنگلات اب سماجی تنظیموں کے ذریعےضلع چترال میں مفت پودے تقسیم کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں سینگور کے مقام پر ایک نرسری میں محکمہ جنگلات کی جانب سے ایک تقریب منعقد ہوا۔جس میں برفانی چیتے کی تحفظ کیلئے قائم ادارہ کو محکمہ جنگلات کی جانب سے مفت پودے فراہم کئے گئے- ان پودوں کو سنو لیو پرڈ فاوئنڈیشن کے اہلکار چترال کے بالائی علاقے تورکہو پہنچائیں گے –
ٹرانسپورٹ کے اخراجات، مقامی لوگوں کو تربیت دینا اور ان پودوں کی دیکھ بال وغیرہ سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن برداشت کریں گے۔
SLF ان پودوں کو مولکہو کے علاقے میں بھی لگائیں گے تاکہ جنگلات کی کمی پر قابو پایا جاسکے اور بالائی علاقوں میں جنگلات اور لکڑیوں کی شدید قلعت کو ختم کیا جاسکے۔
تقریب میں ڈویژنل فارسٹ آفیسر شوکت فیاض کے علاوہ ڈی ایف او محکمہ جنگلی حیات چترال گول نیشنل پارک نعمت اللہ، ڈی ایف او وائلڈ لایف چترال ڈویژن محمد ادریس، نان ٹمبر فارسٹ کی جانب سے اعجاز احمد، ڈبلیو ڈبلو ایف کی جانب سے افتحار احمد، سرحد رورل سپورٹ پروگرام کی جانب سے انجنئیر خادم اللہ، اور چترال عجائب گھر کے انچارج صاحب گل کیلاش نے بھی شرکت کی۔ ان مہمانوں نے بھی مقامی کمیونٹی کیلئے ادارے کے نمائندگان میں مفت پودے تقسیم کئے۔
بام دنیاء کے رپورٹر سے باتیں کرتے ہوئے سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کے نمائندے شفیق اللہ خان نے بتایا کہ برفانی چیتے کے ساتھ ساتھ تمام جنگلی حیات کا جنگلات کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے اگر جنگل رہے گا تو جنگلی حیات اور برفانی چیتا بھی رہے گا اگر جنگل نہیں رہے گا تو برفانی چیتے کے علاوہ دیگر جنگلی حیات کیلئے بھی زندہ رہنا مشکل ہوگا۔
ڈویژنل فارسٹ آفیسر شوکت فیاض نے کہا کہ اگر ہر شحص ایک پودا لگائے اور ہر بشر ایک شجر کے پالیسی پر عمل درآمد کیا جائے تو بہت جلد ہم ملک میں جنگلات کی کمی پر قابو پائیں گے اور ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے بچ سکیں گے۔ شفیق اللہ خان نے ڈی ایف او چترال اور محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا جو نہایت لگن اور حلوص کے ساتھ چترال میں پودے کامیاب کرنے کیلئے دن رات محنت کرتے ہیں تاکہ یہ پودے کامیاب ہو انہوں نے ڈویژنل فارسٹ آفسیر شوکت فیاض کا حصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے ذاتی دلچسپی اور کوششوں سے چترال میں پستہ، بے دانہ انار، بادام، چیری اور دیگر پھل دار پودے بھی منگواکر کامیابی سے لگائے اور یہ پودے کامیاب ہوکر بہت جلد پھل دینا بھی شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے شجر کاری مہم میں حصہ لیتے ہوئے اگر ہم زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں گے تو ایک طرف ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے ہم بچ سکیں گے تو دوسری طرف قومی جنگل پر دباؤ کی شرح میں کمی بھی لاسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ چترال میں شدید سردی سے بچنے کیلئے عوام سوختنی لکڑی کو کھانا پکانے اور خود کو گرم رکھنے کیلئے جلاتے ہیں جس سے جنگلات پر نہایت منفی اثرات پڑتے ہیں۔ چترال کے عوام صوبائی اور وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اداروں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ چترال کے عوام کو مفت یا سستی بجلی فراہم کی جائے اور ساتھ ہی توانائی کے متبادل ذرائع بھی یہاں لایا جائے اور گیس پلانٹ پر بھی جلد سے جلد کام شروع کیا جائے تاکہ لوگ لکڑیوں کی بجائے دیگر ایندھن استعمال کرے اور جنگلات کی کمی کی وجہ سے قدرتی آفات سے بچ سکے۔