Baam-e-Jahan

‘3،000 روپے ماہانہ ریلیف غریبوں کے ساتھہ مذاق ھے’

ملک کی معیشت اور نظام کا اس سے بڑا المیہ اور کیا ھوسکتا ھے کہ ھمارے پاس ٹینک زیادہ اور وینٹلیٹر کم ہیں، ڈاکٹر بخشل تھلہو

کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے، موثر لاک ڈائون کے ساتھہ، ھنگامی بنیادوں پر ہیلتھ ایمرجنسی کا نفاذ کرکے، سب سے زیادہ فنڈز صحت کے شعبے اور محنت کش عوام کی بنیادی معاشی مدد میں صرف کیے جائیں۔ مزدور یونینون اور سیاسی رہنماوں کا مطالبہ

پریس ریلیز

کرونا لاک ڈاون کے دوران کوئ بھی فیکٹری مالک کسی بھی ملازم کو نوکری سے نہ نکال سکے گا وہ ملازم خواہ ٹھیکداری نظام کے تحت کام کررہا ہو ۔خواہ کنفرم ملازم ہو یا ڈیلی ویجز مزدور۔ سندھ حکومت نے آج یہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

متحدہ لیبر فیڈریشن اور پاکستان مزدور محاذ کے رہنماوں محمد یعقوب۔الطاف حسین بلوچ۔محمد اکبر۔حنیف رامے۔شوکت علی چوھدری۔فضل واحد۔زبیر وارثی۔نزیر شہزاد۔چوھدری محمد اشرف اور اقبال ظفر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں سندھ حکومت کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوے پنجاب حکومت سے بھی یہ مطالبہ کیا ہیے کہ وہ بھی اس بات کا اعلان کرے کہ کرونا لاک ڈاون کی آڑ میں کوئ فیکٹری مالک نہ تو کسی ملازم کو نوکری سے نکال سکے گا اور نہ ہی ان کی تنخواہ کو روک سکے گا۔

اپنے مشترکہ بیان میں مزدور رہنماوں نے کہا مرکزی حکومت کے اپنے اعلان کے مطابق EOBI پینشرز کو 8500 روپے ماہانہ کر دیا گیا تھا لیکن کئ ماہ گزر جانے کے باوجود آج تک اس اضافی پینشن کی اداہیگی کا نوٹیفکیشن جاری نہی ہوا جس کی وجہ سے لاکھوں بوڑھے پینشرز ۔مہنگائ اور کرونا کے اس دور میں اذیت میں مبتلا ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت جلد از جلد EOBI پینشرز کی پینشن کا نوٹیفکیشن جاری کرے اور ان کے تمام بقایا جات کی اداہیگی کو یقینی بنایا جاے۔
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کئے گئے حالیہ کورونا وائرس ریللف پیکیج پر تبصرہ کرتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی سندھ کے صدر کامریڈ بخشل تھلہو اور سیکریٹری کامریڈ جاوید راجپر نے کہا ہے کہ لاک ڈائون کے بعد پیدا ہونیوالے حالات اور محنت کش عوام کے حوالے سے وزیراعظم گزشتہ کئی دنوں سے جو مگرمچھ کے آنسو بہا رہے تھے اس کی قلعی تب کھل گئی جب انھوں نے اپنی اولین ترجیحات میں صرف ایکسپورٹ کاروبار اور کنسٹرکشن کو رکھا. جب کی اس وقت انسانی جانوں کا زیاں ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے لئے انہوں نے کوئی سنجیدہ منظم اور مربوط منصوبہ نہیں دیا۔ اور نہ ہی بنیادی حفاظتی اقدامات پر بھی کوئی واضح فوری لائحہ عمل سامنے آ رہا ہے.
ان رہنمائوں نے کہا کہ کورونا کے حوالے سے وفاقی سطح پہ اس "چوں کہ چناں کہ” والا رویہ ملک کو اور بڑے حیاتیاتی نقصان کی طرف دھکیل سکتا ھے. ملک کی معیشت اور نظام کا اس بڑا المیہ کیا ھوسکتا ھے کہ ھمارے پاس ٹینک زیادہ اور وینٹلیٹر کم ہیں، مزید یہ کہ ان ھنگامی حالات میں محنت کش عوام اور دہاڑی مزدوروں کیلئے صرف 3،000 روپے ماہانہ ریلیف دینے کا اعلان کیا گیا جو کہ روزانہ کے حساب سے ایک خاندان کیلئے 100 روپیہ بنتا ہے جس سے آٹا یا سبزی میں سے اک چیز ھی بمشکل مل سکتی ھے.اس بڑھتی ہوئی مہنگائی اور حالیہ بیروزگاری کے تناظر میں یہ اعلان ایک مذاق ہی لگتا ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے، موثر لاک ڈائون کے ساتھہ، ھنگامی بنیادوں پر ہیلتھ ایمرجنسی کا نفاذ کرکے، سب سے زیادہ فنڈز صحت کے شعبے کو دیئے جائیں۔ دیھاڑیوار اجرت پہ جینے والی محصور اکثریت کو بنیادی معاشی مدد (کم از کم ماھانہ اجرت) کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے. چوں کہ ھماری ملکی بجیٹ کا بڑہ حصہ صحت، تعلیم اور روزگار کے نئے ذاریع کے بجائے دفاع پہ خرچ کیا جاتا رہا ہے۔ لہذا ھم سمجھتے ہیں چھوٹے سرکاری ملازمین کو چھوڑ کر، سول و عسکری نوکر شاھی کی تنخواہوں سے کٹوتی کے ساتھہ، جاگیرداروں، مالدار سیٹھیوں اور بئنکاروں سے وصولی کی جائے جنہوں نے گذشتہ 70 سالوں میں فقط مال ہی بنایا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں