Baam-e-Jahan

کورونا: ڈاکٹروں اور سیاسی حلقوں کا بیوروکریسی کے غیر ذمہ دارانہ رویہ پر تنقید

ہنزہ کے ساتھ امتیازی سلوک اور بے قعدگیوں سے کورونا کیسسز میں اضافہ ہو رہا ہے. ظہور الہی

ہیرالڈ رپورٹ

گلگت: گلگت بلتستان میں ڈاکٹروں اور سماجی حلقوں کی جانب سے کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میں ہیلتھ ورکرز کی کوشیشوں میں بیوروکریسی کی بے جا مداخلت اور غفلت پر شدید تحفظات کا اظہار کئے ہیں.

ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن گلگت بلتستان کے صدر ڈاکٹر اعجاز ایوب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "آج کل کرونا ٹیسٹ کروانے کے لئے ڈپٹی کمشنر اور ڈستڑکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) سے اجازت لینا پڑتی ہے جس کو ہم بلکل مُسترد کرتے ہیں۔”

ان کا کہنا تھا کہ جب کرونا مریضوں کا علاج معالجہ ڈاکٹروں نے کرنا ہے تو ٹیسٹ کروانے کا اختیار بھی ڈاکٹروں کو ہونا چاھئے بصورت دیگر ڈی سی اور ڈی ایچ او صاحبان آکر کرونا مریضوں کا علاج بھی خود ہی کر لیں.

یاد رہے گزشتہ دنوں ہنزہ کے ڈٰ ایچ او کے بارے میں سوشل میڈیا پر سنگین شکایات سامنے آئے.

ان بے قاعدگیوں کے بارے میں گلمت تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال کے ایک ٹیکنیشن نے نشاندہی کیں تو ڈی ایچ او نے انتقامآ ان کا تبادلہ کیا.

تٍفصیلات کے مطابق لیب ٹیکنشن سلیم حیدر نے چالیس کورونا مریضوں کے نمونے لئے تھے. جب کہ ڈی ایچ او نے انہیں مبینہ طور پر کہا کہ زیادہ سیمپلز نہ بھیجیں. اور حکم دیا کہ چالیس میں سے صرف دس بھیجدیں. اس پر لیب ٹیکنیشن سلیم حیدر نے کہا کہ ان کے لئے یہ ممکن نہیں ہے. وہ چالیس نمونے ڈی ایچ او کو بھیجدیں گے وہ خود اپنی مرضی سے دس نمونے سلیکٹ کریں اور باقی پھینک دیں یا رکھ لیں.

ڈی ایچ او نے اسے انا کا مسئلہ بنایا اور سلیم حیدر کا تبادلہ گلمت تحصیل ہسپتال سے گلگت کر دیا.

درین اثنا عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے سینئر رہنماء ظہور الہی نے بھی ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے حکام کی غفلت، بے قاعدگیوں اور ضلع ہنزہ کے ساتھ امتیازی سلوک پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہنزہ میں بڑھتے ہوئے کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور محکمئہ صحت پر عائد ہوتی ہے.

انہوں نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت، سکیرٹری ہیلتھ، ضلعی انتظامیہ اور ڈی ایچ او ہنزہ کی نااہلی کے باعث کرونا وباء انتہائی سنگین صورت اختیار کررہی ہے.

اداروں کا آپس میں کوئی رابطہ نظر نہیں آتا ہے. ان کا کہنا تھا کہ ہنزہ میں تعینات 6سپیشلسٹ ڈاکٹرز سرے سے یہاں موجود ہی نہیں ہیں وہ تنخواہ ہنزہ سے لے رہے ہیں لیکن ڈیوٹی کسی اور جگی دے رہے ہیں ،جبکہ ینگ ڈاکٹرز ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماء نے خبر دار کیا کہ کسی بھی حادثے کی صورت میں تمام تر ذمہ داری سیکریٹری ہیلتھ اور ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

انہوں نے گزشتہ دنوں مقامی رپورٹروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت ہنزہ میں سیکریٹری ہیلتھ اور صوبائی حکومت کی عدم توجہی کے باعث افرا تفری ہے. کرونا کے کے شکار لوگوں کےرابطہ میں رہنے والے افراد کو قرنطینہ کرنے کیلئے یا ان کو اٹھاکے لے جانے کیلئے کوئی سہولت میسر نہیں ہے۔

گزشتہ کئی ہفتوں سے کرونا کے ٹیسٹ گلگت بجھوائے جارہے ہیں لیکن محکمہ صحت کی نااہلی اور لاپرواہی کے باعث ان کو کہیں گھمادیا جاتا ہے یا پھینک دیاجاتا ہے جس کی وجہ سے ہنزہ میں اس وقت کرونا وباء کی صورت حال سنگین شکل اختیار کر رہا ہے۔

ظہور الہٰی نے کہا کہ ہنزہ کے ساتھ ریاستی ادارے امتیازی سلوک کررہے ہیں. ضلع سے سیاسی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے لاوارث ہے جس کی وجہ سے کوئی ادارہ ٹھیک سے کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

ہر نااہل اور کرپٹ آفیسر جو کسی اور ضلع کے لوگ قبول نہیں کرتے ہیں انہیں ہنزہ بجھوایا جاتا ہے۔ اگر حکومت اور اداروں کی جانب سے یہ سلسلہ جاری رہا تو اس کے اچھے نتائج نہیں نکلیں گے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے