بیورو رپورٹ
گاہکوچ: اسٹوڈنٹس آرگنائزنگ کمیٹی غذر کے زیر اہتمام ضلعی صدر مقام گاہکوچ میں ایک احتجاجی مظاہرہ ہوا. جس میں مختلیف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلباء سیاسی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کیں. احتجاجیمظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلیف نعرے درج تھے-
مظاہرین نے ڈی سی چوک سے سیشن کورٹ تک ریلی نکالی اور اسپیشل کمونیکیشنز آرگنائزیشن (ایس سی او) کی ناقص انٹر نیٹ سروس اور ہائئر ایجوکیشن کمیشن کی آن لائن کلاسز کی پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی گئی.
بعدازاں ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنماء نذیر احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس کی ناقص سروس کی وجہ سے طلبا و طالبات ذہنی اذیت کے شکار ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند ہوگئے ہیں.
انہوں نے آن لائن کلاسز کی پالیسی پر شدید تنقید کیا اور کہا کہ اس ناقص انٹرنیٹ کےذریعے تعلیم حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے.
انہوں نے کہا کہ غذر کے بالائی علاقوں پھنڈر ،ٹیرو ،ہندراپ ،تھوئی، ایمت سمیت دیگر علاقوں میں کال کرنا ممکن ہی نہیں ہے ایسے میں آن لائن کلاسز کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ہے۔
کامریڈ مقصد شاہ نے کہا کہ جب تک نوجوان اپنے مسائل کے حل کےلئے آگے نہیں آئیں گے، یہ حکمران آپ کے مسائل کبھی حل نہیں کرینگے۔
نوجوان ترقی پسند طللب علم رہنما عنایت ابدالی نے کہا کہ ایس سی او کی ناقص سروس سے ہم تنگ آچکے ہیں. انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایس سی او فوری طور پر تھری جی اور فور جی کا آغاز کریں دیگر سیلولر کمپنیوں کو بھی اجازت دی جائے تاکہ صارفیں کو بہتر سروس کے انتخاب کا موقع مل سکے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایس سی او نے سروس بہتر نہیں بنایا تو ہم عدالت کا دروازہ کھٹکٹائیں گے۔
ابدالی نے چیف کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جسٹس حق نواز سے اپیل کیا کہ وہ انٹرنیٹ کے ناقص نظام اور ایس سی او کی ناقض سروس پہ سوموٹو ایکشن لے۔
نوجوان قوم پرست راہنما جہانگیر بابر نےخبردار کیا کہ اگر طلباء کے ساتھ یہہی سلوک جاری رہا تو ہم تعلیمی اداروں کے طالبات کو بھی سڑکوں پہ آئیں گے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے شفقت علی، انزار عزیر ،واحد حسین ،رضا اکبر اور مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء نے مطالبہ کیا کہ ضلع غذر میں ایس سی او کے انٹرنیٹ نظام کو بہتر بنایا جائے اور جن علاقوں میں ایس سی او کی سروس نہیں ہے وہاں فوری طور پر 4 جی سروس مہیاء کیا جائے .
انہوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ آن لائن کلاسز کی ظالمانہ پالیسی ختم کرے اور طلباء کی فیسوں میں رعایت دیا جائے.
مظاہرین نے کہا کہ ضلع غذر کے طلباء ایس سی او کی ناقص فور جی سروس کی وجہ سے شدید پریشانی کا شکار ہیں، لہذا حکام فوری نوٹس لیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایک ہفتے تک انٹرنیٹ کے مسائل حل نہ ہوئےتو وہ دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے۔
https://twitter.com/i/status/1273579718260985856
ان لائن کلاسوں اور انٹرنیٹ کی عدم دستایب کت خلاف پورے پاکستان، بلخصوص دور و دراز علاقوں کے ظلباء مسلسل مظاہرے کر رہے ہیں. گزشتہ دنوں پنجاب، سندھ بلوچستان اور کوٹلی آزاد کشمیر اور یاسین میں بھی مظاہرے ہوئے.
سوشل میڈیا پر بھی سماجی کارکن اس پالیسی کے خلاف زبردست مہم چلا رہے ہیں.
اسٹوڈینٹس ایکشن کمیٹی کے مظاہرے پر تبصرہ کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے سینئر وکیل احسان علی ایڈووکیٹ نے اپنے فیس بک پیج پہ لکھا ہے کہ "غذر کے اسٹوڈنٹس کی اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ اور آن لائین کلاسز کی طلباء دشمن پالیسی اور ایس سی او کی انٹر نیٹ کے انتہائی فرسودہ نظام اور لوٹ مار کے خلاف یہ بہت ہی حوصلہ افزاء جدوجہد ھے .
انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ اس جدوجہد کو پورے گلگت بلتستان میں پھیلانے کی ضرورت ھے اور اپنی اس جدوجہد کو ملک گیر طلباء کی تعلیم کو تجارت بنانے کے بابت سرمایہ دار حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسی کے خلاف جدوجہد سے جوڑنے کی ضرورت ھے.