موجودہ صوبائی حکومت نے پہلی بار آر سی سی پل کیلئے دس کروڑ روپے منظور کرکے کام شروع کروایا۔
رپورٹ: گل حماد فاروقی
چترال کا پہلا شہر اور تاریخی قصبہ دروش میں اوسیک کے مقام پر تاریخی پل کی تّمیر نو پر کام شروع ہوگیا.
یہ پل نہایت بوسیدہ ہوگیا تھا اور موت کے کنویں سے کم نہیں تھا۔ لکڑیوں کا یہ جھولا پُل 1982 میں بنایا گیا تھا اس سے پہلے برطانوی دورنوآبادیاتی دور میں یہاں پیدل گزرنے کے لئے ایک چھوٹا سا پل تھا۔ علاقے کے لوگوں نے کئی مرتبہ اس کو پختہ کرنے کے لئے آواز اٹھایا اور احتجاج کرتے رہے مگر کسی نےتوجہ نہیں دی۔
اسی پل پر کئی حادثات بھی پیش آچکے ہیں جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ تاہم موجودہ حکومت نے اوسیک کے مقام پر دریائے چترال پر پختہ یعنی RCC پل تعمیر کرنے کیلئے دس کروڑ روپے کا فنڈ دے کر کام بھی شروع کروایا۔
دروش سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے رہنماء حاجی گل نواز نے بام جہان کے نمائندے کو بتایا کہ جب وزیر زادہ کیلاش حصوصی نشست پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تو انہوں نے میری درخواست پر وزیر اعلٰی خیبر پختون خواہ سے رابطہ کرکے اس پل کیلئے دس کروڑ روپے منظور کروائے۔
اس کے علاوہ جنجیریت کوہ روڈ کیلئے سولہ کروڑ روپے، سویر روڈ کیلئے دو کروڑ روپے، نگر ارسون کیلئے بھی سڑک اور پل منظور ہوئے۔ ارندو روڈ کیلئے دو ارب روپے اور مڈگلشٹ کیلئے تین ارب روپے کا پیکیج وزیر اعلیٰ نے منظور کئے۔
انہوں نے وزیر اعلٰی کا شکریہ ادا کیا جو چترال کے ساتھ حصوصی محبت رکھتے ہیں اور انہوں نے تیس کروڑ روپے دیگر منصوبوں کیلئے منظور کئے اسی طرح چترال میں سپورٹس کمپلکس کیلئے بیس کروڑ روپے بھی منظور کئے ہیں اور بہت جلد اس پر کام شروع ہوگا۔
فیصل شہزاد جن کا تعلق اوسیک سے ہے، نے اس پل کی تعمیر شروع ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔ محمد یامین جو اوسیک کا رہایشی ہےکا کہنا ہے کہ اس پل کی حالت نہایت ناگفتہ بہہ تھی اس پر بہت لوڈ تھا اور صبح کے وقت بچے موٹر سائیکل یا گاڑی میں بیٹھ کر نہیں جاسکتے تھے ان کو ڈر لگتا تھا اور اکثر بچے بچیاں پیدل اس پل کو عبور کرتے تھے. اب اس پر کام کا آغا ز ہوچکا ہے جس سے علاقے کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ کیونکہ اس پل پر اوسیک، ڈوم شغور، جنجیریت، سویر، جنجیریت کوہ تک لوگ گزرتے تھے اور لوڈ گاڑی اس پر نہیں گزرسکتے تھے۔ لوگ اپنا سامان اتارکر پیدل لانے پر مجبور تھے اب جب یہ آر سی سی بنے گا تو لوگ ٹرکوں میں اپنے ضرورت کا سامان گھر کے دہلیز تک پہنچا سکیں گے۔
تاہم علاقے کے لوگوں نے محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس کے ذمہ داران سے مطالبہ کیا کہ وہ اس پُل کی تعمیر کے کام کی سخت نگرانی کرے کیونکہ اسی ٹھیکدار کا اوویر کے کیلئے بھی ایک پحتہ پل بناتے وقت اس کا ایک حصہ گر کر ٹوٹ چکا تھا کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ پل بھی اس کی طرح قبل از وقت ٹوٹ جائے۔