Baam-e-Jahan

عوامی ورکرز پارٹی کا ہنزہ کے معدنی و آبی وسائل پر غیر مقامی سرمایہ داروں کے قبضہ کی مخالفت

بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے موجودہ بجلی گھروں کے استعداد کو بڑھایا جائے اور مزید منصوبوں پر فل فور کام شروع کیا جائے۔ پارٹی پورے گلگت بلتستان میں تنظیم سازی کرے گی اور اپریل کے اختتام تک کانگریس کا انعقاد کیا جائیگا: اعلامیہ

بام جہاں رپورٹ

ہنزہ: عوامی ورکرز پارٹی ہنزہ سمیت گلگت بلتستان میں تمام قدرتی، آبی و معدنی وسائل اور زمینوں پرغیر مقامی سرمایہ داروں کے قبضہ کی کوشیشوں کی بھر پور مزاحمت کرے گی۔ پارٹی جنگلات وجنگلی حیات کی حفاظت اور سیاحت کی ترقی کے نام پر گلگت بلتستان کی زمینوں، معدنی دولت، آبی ذخائراور سیاحتی مقامات پر قبضہ کی کوشیشوں کی ہر سازش کو بے نقاب کرے گی۔
یہ فیصلے عوامی ورکرز پارٹی ضلع ہنزہ نے 10 جنوری کو ایک اہم اجلاس میں کیاجو پارٹی کی مرکزی دفتر علی آباد میں ہوا ۔ اجلاس میں چند اہم تنظیمی و سیاسی فیصلے کئے گئے۔
ایک اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گاؤں سے لے ضلعوں کی سطح تک ممبر سازی اور تنظیم سازی کی جائیگی اور اپریل کے آخری ہفتہ میں ہر سطح پر کانگریس کا انعقاد کیا جائیگا۔
میٹنگ میں ہنزہ میں بجلی کی شدید بحران پر غور کیا گیا اور بجلی کی پیداوار اور آبی وسائل کو ایک نجی کمپنی کے حوالے کرنے اور اس کی جارہ داری قائم کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
شرکاء نے کہا کہ اس سے قبل تعلیم اور صحت کے شعبے کو بھی معیاری بنانے کی آڑ میں این جی او زکے ہ حوالے کیا گیا ۔مگر بعد میں انہیں تجارت بنایا گیا اور اتنے مہنگے کر دئے گئے کہ یہ بنیادئ ضروریات جس کی فرایمی ریاست کی ذمہ داری ہے ،غریب عوام کی پہنچ سے دور ہوگئے ۔ اب خدشہ یہ ہے کہ معدنی و آبی وسائل پہ بھی غیر مقامی اجارہ دار سرمایہ داروں کے حوالے کر نے کےبعد ان سہولتوں اور وسائل سے بھی عوام کو محروم کیا جائیگا۔
شرکاء اجلاس نے کہا کہ عوام کو بجلی کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ لہذا پہلے سے موجود بجلی گھروں کی مشینوں کو مرمت اور تبدیل کر کے ان کے استعداد کو بڑھایا جائے اور فوری طور پر علاقے میں کم از کم دس میگاواٹ کے منصوبے پر کام شروع کیا جائے۔
شرکاء نے بلوچستان میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے محنت کش کان کنوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیاکہ دہشت گردوں کو گرفتار کرکے ان کے کا قلعہ قمع کریں اور اس قسم کے واقعات کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔
شرکاء نے کراچی میں حال ہی میں قتل ہونے والے طالب علم کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور ان کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کے اظہار بھی کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے