محمد علی سدپارہ، جلال الدین، ٍفضل علی اور دیگر کوہ پیما منزل کی جانب بڑھ رہے ہیں؛ ساجد علی کیمپ 3 واپس آگئے ہیں.
بام جہان رپورٹ
اس وقت جب کی دنیا کی نظریں کے ٹو پر لگی ہوئی ہے کہ کب محمد علی سدپارہ، ہمت، جر آت، اور استقامت کی عظیم داستان رقم کریں گے یہ افسوسناک خبر آئی ہے کہ بلغاریہ سے تعلق رکھنے والےایک کوہ پیماہ گر کر ہلاک ہو گئے ہیں۔
حادثہ اس وقت پیش آیا جب انتانس گیورگی اسکتو جن کی عمر 42 سال بتائی جاتی ہے کیمپ 3 سے واپسی پر رسی ٹوٹنے سے پیش آیا، اور وہ ایک گہرے برفانی شگاف میں گر کر ہلاک ہوئے ۔ ان کی لاش آرمی ہیلی کوپٹر کے ذریعے نکال کر اسکردو پہنچا دی گئی ہے۔
محمد علی سدپارہ کے ٹویٹر اکاوینٹ کو چلانے والے منیجمینٹ کے مطابق کے ٹو پر انتہائی خطرناک سرمائی مہم جوئی جاری ہے ۔محمد علی سدپارہ کا بیٹا ساجد علی والد کے پرزور اسرار پہ آکسیجن سلنڈر اور خطرناک موسم میں خرابی کے باعث واپس نیچے کیمپ 3 واپس آگئے ہیں.
ساجد کے مطابق ان کے والد ٹھیک ہیں ٹریکر کی بیٹری میں مسئلہ آنے سے ٹریکر جام ہے.
کچھ کوہ پیما واپس لوٹ گئے ہیں لیکن قومی ہیرو علی سدپارہ ابھی تک اپنی منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
"ہم 12 بجے آخری حملہ شروع کریں گے اور چوٹی تک پہنچنے میں تقریبا 14 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔”
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ اس وقت ٹمپریچر 52°- ہے اور شدید تیز ہوائیں چل رہی ہیں ۔ "ہم اپنی منزل کے قریب پہنچنے والے ہیں ! دُعاؤں میں یاد رکھیں "۔
صبح کا سورج ” کشمیر ڈے ” ہم کے ٹو سر کرکے ایک عالمی ریکارڈ قائم کریں گے۔
دوسری جانب ایک افسوسناک حادثہ میں بلغاریہ سے تعلق رکھنے والا کوہ پیما برفانی شگاف میں گر کر لاپتہ ہوگئے ہیں۔
حادثہ کیمپ تھری سے واپسی پر رسی ٹوٹنے سے پیش آیا،لاپتہ کوہ پیما کی تلاش کے لیے آرمی کے ہیلی کاپٹر کے ٹو کی طرف روانہ کیا گیا ہے.