گلگت اور اسکردو میں مظاہرے، فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کو ناکام بنانے کا عزم؛ سیاسی کارکنوں کو حراساں کرنے کی مذمت
بام جہاں رپورٹ
گلگت: سوشل میڈیا کارکن حسنین رمل کی رہائی کے لئے پیر کے روز گلگت اور اسکردو میں مختلیف ترقی پسند اور قوم پرست تنظیموں کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کی کال حسنین رمل رہائی کمیٹی جو چار تنظیموں پر مشتمل ہے، نے دی تھی.
گلگت میں احتجاجی مظاہرہ مقامی پریس کلب کے باہر کیا گیا جس میں عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان، پیپلز پارٹی، قراقرم نیشنل موومینٹ، اور دیگر تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کیں۔
مظاہرین سےرہائی کمیٹی کے رہنماوں نے خطاب کرتے ہوئے حسنین رمل کی گرفتاری کو اغوا قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تین دن سے زیادہ ہو گئے ہیں حسنین رمل کی گرفتاری کا اب تک کوئی وجہ بھی نہیں بتا رہے ہیں، نہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوا ہے اور نہ ہی انہیں عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔.ان رہنماوں کا کہنا تھا کہ یہ اقدام سراسر بدمعاشی ہے جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سوشلسٹ رہنما اور وکیل احسان علی نے حسنین رمل کی گرفتاری کو سراسر غیر قانونی اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا۔
انہوں نے کیا کہ رمل کوتین دن سے سیکورٹی ادراوں کے حراست میں رکھا ہوا ہے جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔
احسان علی کا کہنا تھا کہ رمل کی گرفتاری کے ذریعے تمام وطن دوست ترقی پسند کارکنوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر وہ اپنے حقوق کے لئے اور اس بوسیدہ نو ابادیاتی نظام کے خلاف اواز بلند کریں گے تو ان کے ساتھ بھی یہی کیا جائیگا۔لیکن اس قسم کے غیر قانقنی عمل سے نوجوان خوف زدہ نہیں ہون گے۔
انہوں نے کہا کی اس قسم کے ہتھکنڈوں سے نوجوانوں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے جس کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔
احسان ایڈووکیٹ جو حسنین رمل رہائی کمیٹی کے چیف آرگنائزر بھی ہیں نے بیوروکریسی اور حکومتی اہلکاروں کو تنبہہ کیا کہ وہ اپنے حدود سے تجاویز نہ کریں قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے کام کریں۔
انہوں نے سوال کیا کہ نام نہاد اسمبلی کے اراکین کہاں ہیں جو اس قسم کے غیر قانونی کاروائیوں پر خاموش ہیں؟
اس موقع پر کے این ایم کے رہنما ممتاز نگری، پی پی پی کے رہنما ابرار بگورو، عوامی ورکرز پارٹی جی بی کے رہنما اور حسنین رمل رہائی کمیٹی کے صدر نوید احمد نے بھی خطاب کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کی وہ سوشل میڈیا کارکن کو فل فور رہا کریں اور نوجوانوں کے خلاف اس قسم کی کاروائی بند کریں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جو لوگ بیوروکریسی کے ایما پر گلگت بلتستان کے پرامن ماحول کو تباہ کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں انہیں اس قسم کے حرکتوں سے بعض آنا چاہئے اور فرقہ واریت اور فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
حسنین رمل رہائی کمیٹی کے صدر اور عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی رہنما ءنوید احمد کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے تمام ترقی پسند تنظیمیں اس ریاستی جبر اور لاقانونیت کی مذمت کرتے ہیں اور حسنین رمل کی رہائی کے لیے جدوجہد کرنے کا عزم کرتے ہیں۔
پی پی پی کے کارکن ابرار بگورو نے حسنین رمل کی گرفتاری کی مذمت کی اورخبردار کیاکہ گلگت بلتستان کو بلوچستان بنانے کی کوشش نہ کیاجاے اور نوجوانوں کو دیوارسے نہ لگائیں ۔ .
جے کے ایل ایف کے رہنما نصرت کا کہنا تھا کہ گلگت اور جموں و کشمیر میں اس طرح کے ظلم و ستم کا خاتمے کے لیے مل کے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے.
ان رہنماوں نے اس بات پر شدید افسوس کا اظہار کیا کہ جو لوگ نفرت پھیلاتے ہیں انہیں کچھ نہیں کہا جاتا اور جو کارکن امن کی باتیں کرتے ہیں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا پیغام سوشل میڈیا پہ دیتے ہیں انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور حراساں کیا جاتا ہے۔ جس کی جتنی بھی مذمت کیا جائے کم ہے.
انہوں نے مطالبہ کیا کی جتنے لوگوں کے خلاف انداد دہشت گردی کے کالے قانون اور شیڈول فور کے تحت مقدمات درج ہیں انہیں ختم کیا جائے اور جن کو ان دفعات کے تحت سزائیں ہوئی ہیں انہیں واپس لیا جائے۔
مقررین نے کہا کہ حسنین رمل رہائی کمیٹی کی اس جدوجہد کو پورے گلگت بلتستان تک پھیلائے گی اور ظلم و جبر کے خلاف ایک منظم تحریک چلائے گی۔
اس سلسلے میں تمام اضلاع میں کمیٹیاں بنا ئنگے اور ایک پرامن سیاسی تحریک شروع کریں گے۔.
اسکردو: حسنین رمل کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف چوک یادگار اسکردو میں بھی مظاہرہ کیا گیا جس میں معروف سیاسی و سماجی رہنما نجف علی، شبیر مایار، اور بلتستسان اسڈو ڈینٹس فیڈریشن اور آل بلتستان موومینٹ اور بلتستان ایکشن کمیٹی کے رہنماوں نے خظاب کیا اور حسنین رمل کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا.