Baam-e-Jahan

چترال بالا: جیپ حادثے میں سات افراد لاپتہ

Upper--Chitral accident

ایک لاش برآمد، دو افراد زندہ بچ گئے؛لاپتہ ہونے والوں میں ضلع کونسل کے سابق رکن بھی شامل

رپورٹ: فخرعالم

یارخون (چترال بال): گزشتہ شب چترال بالا ضلع میں جیپ کے المناک حادثہ میں ست افراد لاپتہ ہوگئے.
پولیس اور مقامی ذرائع کے مطابق یہ حادثہ وادئی یارخون کے دو گاؤں ژوڑی لشٹ اور اوناؤچ کے بیچ اس وقت پیش آیا جب مسافروں سے بھری لینڈ کروزر رات دو بجے چترال سے یارخون جا رہی تھی۔گاڑی لکڑی کے پل کی ریلنگ توڑ کر دریا میں جا گری جس سے سات افراد لاپتہ ہوگئے ہیں. جب کہ ایک نعش جائے وقوعہ سے دس کلومیٹر دور پاؤر میں دریا سے نکالی گئی ہے۔

گاڑی میں دو خواتین سمیت دس افراد سوار تھے جن میں سے لون کے رہائشی حاجی علی اور پاکپتن پنجاب کے محمد ارشاد نے تیر کر جان بچائی ہیں، جبکہ لاپتہ ہونے والوں میں یخدن کے رہائیشی اور چترال ضلع کونسل کے سابق رکن اور معروف سماجی کارکن اسرار احمد ان کی بہو بیگم شہزاد احمد، ڈرائیور مغل ساکن دورز یارخون ، دیدار الدین اور ان کی بیوی ساکن کند، امید نبی ساکن لشٹ، یارخون، یوکشست کے رہائشی اعجاز ولی، مومن آباد شوست کے رہائشی سلطان، اور افتاج شامل ہیں.

Upper Chitral
چترال بالا کے وادئی یارخون میں ٹویوٹا جیپ کو پیش آنے والے حادثہ اور تلاش و امدادی کاروائی کے مناظر۔ فوٹوز: عمر رفیع

مقامی لوگوں سمیت پولیس اور آغا خان ایجنسی فار ہیبیٹاٹ کی ایمرجنسی ٹیم بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور لاپتہ افراد کی تلاش شروع کیں جو تاحال جاری ہے جبکہ چترال بالا میں بچاؤ اور امدادی (ریسکیو) سروس نہ ہونے کی وجہ سے ریسکیو 1122 کی ٹیم چترال پائین سے روانہ کر دی گئی ہے مگر اس رپورٹ کے لکھنے تک ٹیم دس گھنٹے گزرنے کے بعد بھی جائے وقوعہ نہیں پہنچ سکی ہے۔

چترال بالا میں سڑکوں اور پُلوں کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے آئے روز حادثات پیش آتے رہتے ہیں جن میں اب تک کئی جانوں کا زیاں ہو چکا ہے۔ گرمیوں میں دریائے چترال میں طغیانی کی وجہ سے ایسے حادثات کے بعد ریسکیو کا عمل انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
سماجی کارکن عمر رفیع جن کا تعلق بروغیل سے ہے، نے اپنے فیس بک پیج پہ اسرار احمد اور دیگر کے المناک حادثہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ گزشتہ شب وہ دونوں ایک ہوٹل کے کمرے میں ایک ساتھ ٹھیرے ہوئے تھے. وہ بہت اچھے انسان، مخلص سماجی کارکن اور رہنما تھے. ان کے ساتھ پیش آنے والے حادثے کا بے حد افسوس ہے. انہوں نے حد سے زیادہ مسافروں کو بٹھانے اور سڑک کی خستہ حالی اور حکومت کی بے حسی کو اس حادثے کا ذمہ دار ٹھیرایا.

Asrar Ahmed
انہوں نے صوبائی حکومت اور چترال انتظامیہ کی بے حسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چترال بالا کی سڑکیں اور پل نہایت مخدوش حالت میں ہیں جس کی وجہ سے آئے روز حادثات ہوتے ہیں اور قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوتے ہیں. انہوں نے حکومت اور انتظامیہ سے اپیل کیا کہ وہ اس جانب توجوع دیں اور سڑکوں اور پلوں کی مرمت کریں.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے