رپورٹ روشن دین دیامری:
گریجیویٹس الائنس دیامر نے مطالبہ کیا ہے کہ واپڈا کے انتظامیہ اپنے معاہدے کی پاسداری کرے اور ملازمتوں میں سو فی صدی دیامر کے نوجوانوں کو فوقیت دیا جاءے۔
یہ مطالبہ دیامر گریجویٹس الاءنس کے عہدے داروں نے ایک میٹنگ میں کیا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ گریجیویٹس الائنس دیامرجس کا قیام 20 جون 2020 کو ایک نظریہ اور ایک سوچ اور ویژن کے تحت لایی گی تھی، کا بنیادی مقصد دیامر بھاشاہ ڈیم میں پیدا ہونے والے روزگار کے مواقعوں میں پہلا اور اولین حق دیامر کے باسیوں کو دلایا جاٗے۔
گریجیویٹس الائنس دیامر نے ہر فورم پہ اس مطالبہ کو اٹھایا چونکہ یہ ایک بنیادی مسلہ تھا اور وقت کا تقاضہ بھی تھا کہ دیامر بھاشاہ ڈیم میں پیدا ہونے والے روزگار کے مواقعوں میں دیامر کو اس کا حق دیا جاے۔
اس سلسلے میں الاینس نے 27 جنوری 2021 کو دیامر کی تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا منظم کیا جس میں واپڈا کے ساتھ ایک تاریخی معاہدہ ہوا جس کے ایک ایک پوائنٹ میں دیامر کی ترقی اور خوشحالی شامل ہے۔
چونکہ ہم سب کے علم میں ہے اشتہار نمبر 420 ایگریمنٹ سے پہلے شائع ہوا تھا جس میں دیامر /گلگت بلتستان کو شامل کیا گیا تھا گریجیویٹس دیامر کی محنت کی بدولت معاہدہ میں اس اشتہار کو شامل کر کے 100 فیصد دیامر کو دینے پر رضامند ہوگئے جوکہ معاہدے کا حصہ بھی ہے۔
اب چونکہ اشتہار نمبر 420 کے ریکروٹمنٹ کا عمل شروع ہونا تھا واپڈا کے مطابق 28 اپریل سے 7 مئی تک انٹرویو طے تھا اس خبر کو سنتے ہی گریجیویٹس الائنس کی ٹیم واپڈا کے پاس گئی اور ان سے میرٹ کے حوالے سے پوچھا گیا اور واپڈا نے ایک لسٹ دیکھائی جس میں 29 فیصد گلگت بلتستان اور 71 فیصد دیامر ضلع سے امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔
اس اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 40 سے 45 سیٹیں گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع کو جانی تھی ان تمام صورت حال کو سامنے رکھ کر گریجویٹس الائنس نے کال لیٹر جاری کرنا بند کرایا اور مطالبہ کیا کہ دیامر سے زیادہ سے زیادہ امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا جاٗے تاکہ اشتہار نمبر 420 میں جو پوسٹیں ہیں وہ سو فیصد دیامر کو ملے چونکہ گریجیویٹس الائنس وہ پالیسی بناتی ہے جو ایک اشتہار تک محدود نہ ہو بلکہ یہ پالیسی مستبقل میں آنے والی تمام نوکریوں کا بھی تحفظ کرے جو معاہدے کے مطابق 1 تا 16 سکیل تک دیامر کو ملنے ہیں اس لیے کال لیٹر کا اجرا کرنا بند کرایا اور مطالبہ کیا کہ دیامر کیلے میرٹ طے ہونا چاہیے پھر واپڈا کے ساتھ مذاکرات کا دور شروع ہوا جو ایک ہفتہ پہلے اس بات پر طے ہوا کہ دیامر سے ایک سیٹ کے پیچھے 5 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا جاے جوکہ واپڈا کی ریکروٹمنٹ پالیسی کا حصہ بھی ہے چونکہ اس فیصلے میں مستقبل میں آنے والی 1 سکیل سے 16 سکیل تک آنے والی نوکریاں بھی محفوظ تھی اس لیے گریجیویٹس الائنس نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور باہمی رضامندی سے جلد از جلد اشتہار نمبر 420 کے عمل کو مکمل کرنے پر بھی اتفاق ہوا اور الحمد اللہ اس فیصلے کے مطابق تمام شارٹ لسٹ امیدواروں کو کال لیٹر ایشو ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
یہاں تفصیل سے بتانے کا مقصد عوام الناس کو دیامر کےحقیقت سے آگاہ کرنا ہے۔
اس سے پہلے جب بھی دیامر کے عوام اجتماعی حقوق کیلیے ایک پیلٹ فارم پر.جمع ہوے انہیں مخلتف ہتھکنڈے استمعال کر کے دو سے تین حصوں میں تقسیم کر کے اجتماعی حقوق کو غضب کیا گیا ہے اس بار بھی اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر کے گریجیویٹس الائنس کو تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے لیکن اب دیامر کے لوگ باشعور پو چکے ہیں ہر منفی ہتھکنڈوں کا بھر پور جواب دینگے۔ الاءنس کے عہدے داروں نے خبردار کیا کہ واپڈا اپنے صفوں میں کالی بھیڑیوں کو لگام دیں ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں کون ہمارے گریجویٹس کو غلط معلومات دیکر گریجویٹس الائنس کے خلاف بھڑکا رہا ہے وقت آنے پر سب پبلک کرینگے۔.
گریجیویٹس الائنس دیامر کے 100 سالہ مستبقل کو سامنے رکھ کے پالسی بنا رہی ہے انشاءاللہ ہم وہ سوچ رہے ہیں جو دیامر کے سو سال بعد آنے والا بچہ بھی اس کے فوائد سے مستفید ہو عوام الناس دیامرسے التماس ہے کہ ہم نے واپڈا کے دم پہ پاوں رکھا ہے اس لیے منفی ہتھکنڈوں کے ذریعے گریجیویٹس الائنس دیامر کو کمزور کرنے کی سازش پہ تلی ہوئی ہے اور آپ کے اجتماعی حقوق کو غضب کرنے جا رہا ہے اس لیے سب مل کر ان کے ان منفی ہتھکنڈوں کا بھر پور جواب دیں یہ وقت ہے اگر آج ہم تقسیم ہوگئے تو سمجھو دیامر بھاشاہ ڈیم میں آپ کو گریڈ ون کی نوکری دینا بھی پسند نہیں کریں گے گریجویٹس الائنس دیامر پر اعتماد کریں یہ آپ کے اعتماد پر پہلے بھی اترا ہے اب بھی اترے گا۔.