Baam-e-Jahan

بتاؤ تُم انسان بھی ہو؟

بتاؤ تُم انسان بھی ہو؟

زہرہ سحر


تم مردِ مومن ہو، مردِ آ ہن ہو، عاشقِ رسول ہو، تم اسلام کے پیرو اور داعی ہو، ختمِ نبوتﷺ کے پاسدار ہو، تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تم انسان بھی ہو؟

تم خدا نہیں ہو لیکن خدائی قانون اپنے ہاتھ میں لے کر دندناتے پھرتے ہو۔ خدا سے آگے بڑھ کر اُس کے اختیارات استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہو۔ ہاں تم سچے عاشق رسول ہو، تم نعرہِ رسول اور حب رسول کا لگاتے ہو لیکن کام وہ کرتے ہو کہ خونخوار جانور بھی تمہاری درندگی کا عالم دیکھ کر سہم جائیں۔ مجھے نہیں پتہ پریانتھا کمارا مسلم تھا یا غیر مسلم، مجھے نہیں پتہ وہ اسلام کو مانتا تھا یا نہیں مانتا تھا، مجھے نہیں معلوم اس نے مقدس کلمات پھاڑے بھی تھے یا یہ محض ایک الزام تھا۔ مجھے اتنا پتہ ہے کہ پریانتھا کمارا ایک انسان تھا، اسے جینے کا حق تھا۔ تم ہوتے کون ہو اسے سزا کی وعید سنا کر بے دردی سے گلیوں میں گھسیٹنے والے؟ تمہارے ہاتھ ٹوٹے کیوں نہیں جو ناموس رسالت کے نام پہ ازخود تم نے ہی رسالت کی توہین کی اور ایک انسان کو اس قدر سفاکی سے مار ڈالا۔ مذہب اور انسانیت ایک دوسرے سے جدا کب ہیں جو تم مذہب کے نام پہ انسانیت سے گرگئے اور گھناؤنی ترین حد تک گر گئے۔

اگر مان بھی لیا جائے کہ پریانتھا کمارا غیر مسلم تھا، مان بھی لیا جائے کہ وہ توہین رسالت کے مرتکب ہوئے تھے، ذرا بتاؤ تم جن ننھی کلیوں کو اپنی حوص کا زہر دے کر جان سے مار دیتے ہو، وہ تو غیر مسلم نہیں ہیں، انھوں نے توہین رسالت تو نہیں کی تھی۔ تم جو بیٹوں کے سامنے ماؤں کو برہنہ کرکے ان کا تقدس پامال کرتے ہو، وہ مائیں، وہ بیٹے نہ تو غیرمسلم ہیں، نہ تو ان پہ توہین رسالت کا کوئی الزام ہے۔ تم میں سے وہ جو قرآن و سنت کی تعلیم دینے کی آڑ میں معصوم بچوں کو اپنی درندگی کا ہدف بناتے ہو، وہ بچے تو تمہارے پاس علم کے نور سے روشن ہونے کے لئے آ تے ہیں۔ ان کے والدین اس یقین سے انھیں تمہاری سرپرستی میں دے دیتے ہیں کہ علم کی چنگاری سے ان کے دل گداز ہونگے۔ وہ انسانیت کے پیامبر بن کر ابھریں گے اور اپنے اردگرد روشنی پھیلائیں گے۔

ان بچوں کو کیا خبر کہ تمہاری درندگی، تمہاری جہالت ان سے زندگی کی رمق ہی چھین لے گی۔ وہ والدین جو قرآن و حدیث کی تعلیم کا سن کر اور کچھ سوچتے ہی نہیں، بڑی طمانیت سے، یقین سے، اطمینان سے اپنے بچوں کو تمہارے حوالے کیا کرتے ہیں، انھیں کیا پتہ تم وہ خونخوار جانور ہو جو علم کا، قرآن کا، سنت کا مقدس نام اپنی درندگی کے لئے حربہ بنا کر کھلتی کلیوں کو مرجھا دیتے ہو، معصوم بچوں کو اپنی حوص کی بھینٹ چڑھاتے ہو۔ تب تم لوگ کہاں جاتے ہو۔ تب تو تمہارے جیسے جو عاشقان رسول ہیں، ناموس رسالت کے جو سچے علمبردار ہیں، اپنے اپنے بلوں میں گھسے ہوئے ہوتے ہیں۔ تب تو کوئی طوفان کھڑا نہیں ہوتا، تب تو کوئی کہرام نہیں مچتا، تب تو کوئی ماتم بپا نہیں ہوتا، تب تو کوئی قیامت نہیں آتی، تب تو اس مجرم کو کو مل کے زدوکوب نہیں کرتے ہو، تب تو تم کسی کو آ گ لگا کر جلاتے نہیں ہو۔ تب تو تم ظلم کے آگے سینہ سپر نہیں ہوتے۔ کیوں؟ کیونکہ انھوں نے توہین رسالت نہیں کی تھی۔ کیوں؟ کیونکہ تم رسالت کے پاسدار ہو، پاسبان ہو، محافظ ہو، نگران ہو، تم مرد مومن ہو، مرد آہن ہو، عاشق رسول یو، تم اسلام کے داعی ہو۔ تم سبھی کچھ ہو لیکن ذرا سوچوں کہ کیا تُم ایک انسان بھی ہو؟

اپنا تبصرہ بھیجیں