چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید خان کا چترال کا دورہ۔
بہت سارے عوامی مسائل کے حل کیلئے ان کا نوٹس لیا گیا۔ ہائی کورٹ کے سرکٹ بنچ میں اگلے ہفتے سے ہائی کورٹ کا جج مقدمات سنیں گے۔
رپورٹ: گل حماد فاروقی
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید خان نے دروس میں تحصیل بار کی عمارت کا افتتاح کیا۔
اس سے پہلے انہوں نے عدالت میں چنار کا پودا بھی لگایا جو علامتی طور پر شجرکاری مہم کے ذریعے ایک پیغام ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ پودے لگائے۔
ان کی اعزاز میں تحصیل بار ایسوسی ایشن کے اراکین نے ایک مختصر تقریب بھی منعقد کرائی۔
تقریب سے فرید جان، نوید الرحمان چغتائی اور تحصیل بار کے صدر اکرام حسین ایڈوکیٹ نے بھی اظہار خیال کیا۔
انہوں نے چیف جسٹس کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان کی آمد کو چترال کے لئے ایک نیک شگون قراردیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس قیصر رشید خان نے وکلاء برادری سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چترال کی سڑکوں کی خراب حالت کو دیکھ کر انہیں بہت دکھ ہوا
اور فوری طور پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چئیرمین کو نوٹس بھیج کر ان کو ہائی کورٹ میں طلب کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چئیرمین این ایچ اے کو ہدایت کی گئی کہ فوری طور پر چترال کی سڑکوں کو تعمیر کیا جائے اور اس کے لئے فنڈ کا بندوبست کیا جائے۔ اب ان سڑکوں کی حالت پہلے سے کافی بہتر ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چترال کی جنگلات کی تحفظ کے لئے بھی ضروری اقدامات اٹھا کر چترال کی جنگلات کی بے دریغ کٹائی کو اب بند کیا جائے گا
چترال کی معدنیات سے مقامی لوگوں کو استفادہ کرنے کے لئے بھی انہوں نے ضروری کاروائی کی اور اب ان معدنیات کو اونے پونے داموں فروخت نہیں کیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے وکلاء برادری کی طرف سے دیرینہ مطالبے پر فوری ایکشن لیتے ہوئے محکمہ صحت کے سیکرٹری اور ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت جاری کی کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال دروس میں فوری طور پر لیڈی ڈاکٹرتعینات کیا جائے تاکہ خواتین مریضوں کو علاج معالجے میں آسانی ہو۔
چیف جسٹس نے اس موقع پر خوش خبری سنادی کہ چترال میں قائم ہائی کورٹ کے سرکٹ بنچ میں ہر ماہ ہائی کورٹ کا جج آکر لوگوں کے مقدمات سنیں گے جس سے لوگوں کو کافی آسانی ہوگی اور اب ان کو دارلقضاء سوات یا پشاور جانا نہیں پڑے گا۔
انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ ملاکنڈ ڈویژن کے ایڈیشنل کمشنر بھی ہفتہ وار چترال میں کیمپ کورٹ لگا کر انتظامی امور کے مقدمات کو نمٹادے تاکہ یہاں کے لوگوں کو سوات جانا نہ پڑے۔
چیف جسٹس کے چترال آمد پر وکلاء برادری بھی نہایت خوش ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کی آمد سے چترال کے بہت سارے مسائل موقع ہی پر حل ہوگئے۔
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے دورہ سے یہا ں کافی عوامی مسائل حل ہوں گے جن کی لئے ہائی کورٹ سے رجوع کرنا ایک مشکل عمل تھا۔