117

اسسٹنٹ کمیشنر نے مردار مرغی فروش کو تبلیغ پر بھیج دیا


تحریر: کریم اللہ


دو دن  قبل اسسٹنٹ کمیشنر دروس کے آفیشل فیس بک پیج سے ایک خبر شائع ہوئی جس میں لکھا گیا تھا کہ "مخبر کی اطلاع پر اسسٹنٹ کمشنر دروش کا رومان چکن ڈیلر دروش کی دکان پر چھاپہ، ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج”

اس خبر کے ساتھ ایک وڈیو بھی اپلوڈ کی گئی ہے جس میں باقاعدہ دکھایا جا رہا ہے کہ ان میں سے بعض مرغی شاید مرے ہوئے ہو جنہیں زبح کرکے بیچا جا رہا ہے ۔

وڈیو میں مکمل تفصیلات ہے اور ساتھ ہی دکان کے اندر گندگی و غلاظت سے بھر پور ماحول کے علاوہ زبح شدہ مرغیوں کے پیٹ سے حاصل ہونے والے انڈے، کلیجی وغیرہ انتہائی گندے طریقے سے مکس کیا گیا ہے۔

زبح شدہ مرغیوں کی تصویر اے سی دروس کے آفیشل فیس بک پیج سے لی گئی ہے

اس کے اگلے ہی  روز اسسٹنٹ کمیشنر دروس کے اسی افیشل فیس بک پیج پر ایک اور خبر نشر ہوئی جو کچھ یوں تھا۔

"تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر دروس کی عدالت میں رومان پولٹری ڈیلر دروس کو ناقص صفائی، بغیر تول خرید و فروخت، کم وزن (500 گرام 900 گرام) اور مردہ مرغیوں کی فروخت کے الزام میں آج پیش کیا گیا۔

ملزم نے اقبال جرم کرتے ہوئے عدالت سے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ ایسی غلطی نہیں کرے گا۔

 مزید بتایا کہ ملزم کل سے تبلیغ میں جانے کا ارادہ بھی کر چکا ہے لہذا تبلیغ میں 40 دن کے لئے جانے کی وجہ سے جیل نہ بھیجنے اور کم سے کم جرمانہ عائد کرنے کی درخواست کی۔

یہ تصاویر بھی اے سی دروس کے فیس بک پیج میں شئیر ہوئی تھی۔ جسے مردار مرغیان ظاہر کیا گیا تھا

عدالت کا ملزم کو بغیر کسی جرمانے کے آدھا چلہ 20 دن چترال جیل میں قیدیوں کو تبلیغ کرنے کا حکم۔”

سابق  اے ڈی سی چترال عبدالغفار نے اس فیصلے کے حوالے سے لکھا کہ ” مجسٹریٹ صاحب کو قانوں کے مطابق کام کرنا چاہئے۔ ایسی سزا کس قانون میں موجود ہے؟ جو بندا مردہ مرغی فروخت کرتے پایا گیا اور کئی لوگ ایسے مرغی کھائے ہوں گے اور جس نےکم وزن مرغی بیج کر لوگوں کا حق مارا ہو تو کیا تبلیغ پرجانے سے ایسے گناہ معاف ہو سکتے ہیں کیا قانون میں اس کی گنجائش موجود ہے۔؟ پراسیکیوشن کو ایسے غیر قانونی فیصلوں کے خلاف اپیل کرناچاہئے اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو اس کانوٹس لینا چاہئے۔”

گندے انڈوں اور کلیجیوں کی یہ تصاویر اے سی دروس کے افیشل فیس بک پیج سے لی گئی ہے

پروفیسر ممتاز حسین نے اس فیصلے کو شیئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ” خامہ انگشت بدنداں کہ اسے کیا لکھئے

ناطقہ سر بہ گریبان کہ اسے کیا کہئے”

مجسٹریٹ صاحب کو قانوں کے مطابق کام کرنا چاہئے۔ ایسی سزا کس قانون میں موجود ہے؟ جو بندا مردہ مرغی فروخت کرتے پایا گیا اور کئی لوگ ایسے مرغی کھائے ہوں گے اور جس نےکم وزن مرغی بیج کر لوگوں کا حق مارا ہو تو کیا تبلیغ پرجانے سے ایسے گناہ معاف ہو سکتے ہیں کیا قانون میں اس کی گنجائش موجود ہے۔؟ پراسیکیوشن کو ایسے غیر قانونی فیصلوں کے خلاف اپیل کرناچاہئے اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو اس کانوٹس لینا چاہئے۔ سابق اے ڈی سی عبدالغفار "

عالم دین قاری میر فیاض چترالی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ” حیران ہوں کہ اتنا پڑھنے کے بعد اس مقام تک پہنچنے والا کس طرح ایسا فیصلہ کر سکتا ہے۔

جو اس عہدے کے لئے بھی مذاق کا باعث ہو

ایک ملزم جو مردار جانور لوگوں کو کھلایا ہے تو اسے تبلیغ میں بھیجنے سے پہلے ٹھیک ٹھاک قانون کے مطابق سبق پڑھانے کی ضرورت تھی۔ بجائے سزا دینے کے  مبلغ بنانا کہاں کا انصاف ہے۔؟ "

حیران ہوں کہ اتنا پڑھنے کے بعد اس مقام تک پہنچنے والا کس طرح ایسا فیصلہ کر سکتا ہے۔

جو اس عہدے کے لئے بھی مذاق کا باعث ہو ایک ملزم جو مردار جانور لوگوں کو کھلایا ہے تو اسے تبلیغ میں بھیجنے سے پہلے ٹھیک ٹھاک قانون کے مطابق سبق پڑھانے کی ضرورت تھی۔ بجائے سزا دینے کے  مبلغ بنانا کہاں کا انصاف ہے۔؟ قاری میر فیاض چترالی "

عبدالحق نامی ایک صارف نے لکھا کہ ” اے سی صاحب۔۔۔۔۔ دین اسلام کے ساتھ یہ مذاق بند کر دیں۔

ایک مجرم کو سزا دینے کے بجائے اس کو دوسرے مجرمیں پر دعوت و تبلیغ کے لئے مامور کر رہے ہیں۔؟”

یہ تصویر بھی اے سی دروس کے آفیشل فیس بک پیج سے لی گئی ہے

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک اسسٹنٹ کمیشنر جو بطور مجسٹریٹ بھی کام کر رہا ہو ان کے پاس کوئی ایسی قانونی اختیار موجود ہے جو کسی مجرم کو بطور سزا جیل میں قیدیوں کی تبلیغ پر لگا دیں۔؟

مردار مرغی لوگوں کو کھلانے والا شخص اقبال جرم کے بعد کیا مجسٹریٹ کی جانب سے ایسا فیصلہ جرائم کی بیخ کنی کے بجائے لوگوں کو مزید جرائم کی جانب راغب نہیں کرے گا۔۔؟؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں