188

ایرانی رسوم کا دیگر اقوام میں نفوذ


علی عباس جلالپوری


ایران قدیم کے تمدن نے مشرق وسطی کے ممالک پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ یہودیوں نے خدا اور شیطان کی الہیاتی دوئی بابل کی اسیری کے دوران مجوسیوں سے لی تھی اس سے پہلے وہ شیطان کے تصور سے ناواقف تھے۔ یہودیت کے واسطے سے جنت دوزخ، پل صراط، برزخ، عذاب و ثواب، مسیحا، حوروں اور فرشتوں کے تصورات عیسائیت اور اسلام میں نفوذ کرگئے۔

 زمان کی مستقیم حرکت کا نظریہ بھی تعلیمات زرتشت سے یادگار ہے۔ مجوسی زمان کی گردش دولابی کے منکر تھے اور زمان کو حقیقی مانتے تھے۔ یعنی کائنات کا آغاز بھی ہے اور انجام بھی ہوگا۔ اسی نظریہ سے معاد اور حشر و نشر کے مذہبی عقائد وابستہ ہیں۔

 زمان کی مستقیم حرکت کا نظریہ بھی تعلیمات زرتشت سے یادگار ہے۔ مجوسی زمان کی گردش دولابی کے منکر تھے اور زمان کو حقیقی مانتے تھے۔ یعنی کائنات کا آغاز بھی ہے اور انجام بھی ہوگا۔ اسی نظریہ سے معاد اور حشر و نشر کے مذہبی عقائد وابستہ ہیں۔

مشہور انگریز مؤرخ ٹوئن بی نے اس نظریے کو زرتشت کا ایک بہت بڑا فکری اجتہاد قرار دیا ہےایرانی تمدن نے مسلمانوں کو خاص طور سے متاثر کیا۔

بنو عباس کے عہد کے تمدن کو عربی تمدن کا دور زریں سمجھا جاتا ہے لیکن اس تمدن کی تعمیر و تشکیل میں عربوں کا حصہ برائے نام ہے۔ اور یہ ایرانی تمدن ہی کی ایک فرع ہے۔

بنو عباس نے انتظام مملکت، مال گزاری کے طریقے، ڈاک کی ترسیل وغیرہ ساسانیوں ہی سے اخذ کیے تھے۔ انکے عہد کے اکثر علماء فقہا، فلاسفہ سائنسدان اور ادباء عجمی نژاد تھے۔

بنو عباس نے انتظام مملکت، مال گزاری کے طریقے، ڈاک کی ترسیل وغیرہ ساسانیوں ہی سے اخذ کیے تھے۔ انکے عہد کے اکثر علماء فقہا، فلاسفہ سائنسدان اور ادباء عجمی نژاد تھے۔

ابن المقفع مترجم کلیلہ دمنہ، عربی عروض کا موجد خلیل ابن احمد، سبادیہ نحوی، ابن اسحق سیرت نگار، نعمان بن ثابت فقہیہ، حماد بن سابور جامع معلقات، الکسائی نحوی، ابو نواس اور بشار بن برو شاعر۔

فلاسفہ: بوعلی سینا، البیرونی، اخوان الصفاء، محقق طوسی

متکلمین: غزالی، رازی، صوفیہ شیخ عطار، سنائی، رومی، حلاج، شہاب الدین سہروردی

مؤرخین: طبری، دینوری، بلاذری، مسعودی

محدثین: امام بخاری، امام مسلم

 پاکستان، ہندوستان، ترکیہ، عراق اور افغانستان کی موسیقی، شاعری، فن تعمیر، فلسفے، تصوف، رسوم معاشرہ، آداب محفل، لباس کی وضع قطع اور چمن بندی پر ایرانی تمدن کے گہرے اثرات آج بھی باقی و برقرار ہیں۔

موسیقار: ابراہیم موصلی، اسحق موصلی، سیاط، زریاب وغیرہ اکثر و بیشتر ایرانی ہیں۔ عباسیوں کے زوال اور ہبوط بغداد کے بعد یہی تمدن مغلوں اور ترکوں کے توسط سے مصر، ترکی، عراق، شام، خراسان، ماوراء النہر، افغانستان اور ہندوستان تک پھیل گیا۔ سلجوقی اور عثمانی سلاطین نے ایشیائے کوچک میں اس کی آبیاری کی، محمود غزنوی اور ظہیرالدین بابر اس کو ہندوستان لائے۔

 پاکستان، ہندوستان، ترکیہ، عراق اور افغانستان کی موسیقی، شاعری، فن تعمیر، فلسفے، تصوف، رسوم معاشرہ، آداب محفل، لباس کی وضع قطع اور چمن بندی پر ایرانی تمدن کے گہرے اثرات آج بھی باقی و برقرار ہیں۔

روایات تمدن قدیم – جلالپوری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں