Baam-e-Jahan

گھوڑا اور ہم


تحریر: گمنان کوہستانی

گھوڑا ہمارے ہاں مقدس تھا۔ صرف ہمارے ہاں نہیں کاپیسا اور کشمیر کے درمیان آباد تمام داردی قبائل کے ہاں گھوڑا مقدس تھا۔زیادہ دور نہیں جاتے ظہورِ اسلام یعنی پندرویں صدی عیسوی کے آس پاس اباسین وادیوں میں آباد داردی قبائل تائبان دیوتا کی عبادت کرتے تھے جو گھوڑے کی شکل میں تھا۔

بالائی سوات کے علاقے کالام کی ایک قدیم قبر

چترال میں آباد کلاش قبائل کا سب سے بڑا دیوتا مہان دیو گھوڑے کی شکل میں ہے۔ کونڑ و کاپیسا کے شین یا شن نسل کے گھوڑے پوری دنیا میں مشہور تھے۔

 قدیم مورخین سمیت چینی و تبتی زائرین نے اس بارے میں مفصل معلومات لکھی ہیں۔ سوات و دیر کے داردی لوگ بھی دوسروں کی طرح گھوڑوں کو مقدس سمجھتے تھے اور اعلیٰ نسل کے گھوڑے پیدا کرتے تھے۔

اباسین وادیوں کی ایک قبر

قدیم وقتوں میں جب بالائی پنجکوڑہ و سوات پر چترال کی حکمرانی تھی تو وہ خراج گھوڑوں کی شکل میں وصول کرنا پسند کرتے تھے۔  ہم یہ فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ماضی قریب تک بالائی سوات و دیر کے گھوڑے شندور پولوگراونڈ میں کھیلتے تھے۔ ہم آج بھی  اعلی نسل کے گھوڑے پیدا کرتے ہیں۔

سوات و دیر کی قدیم آثار قدیمہ سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ان علاقوں میں گھوڑے کو تقدس حاصل تھا اور اعلیٰ نسل کے گھوڑے پیدا ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قدیم مورخین نے ان علاقوں اور یہاں آباد لوگوں کو ان کے اعلیٰ گھوڑوں کے وجہ سے نام دیئے ہیں۔ اسپائی، اساکینی جسے سنسکرت مصنفین نے اسوا کا وغیرہ لکھا ہے۔

ان علاقوں میں گھوڑے کی تقدس کی ایک اور بڑی دلیل ہمیں قبروں پر بھی نظر آتی ہے۔ قدیم قبروں اور زیارتوں کے سرہانے رکھے لکڑی کے تختوں پر گھوڑے کی شکل بنی ہوتی ہیں۔ ایسی قبریں اور زیارتیں آپ کو نورستان، کونڑ سے لے کر اباسین وادیوں تک جا بجا نظر آئیں گے۔

یہ قدیم عقائد کی نشانیاں ہیں، ظہور اسلام کے بعد لوگوں نے اسلام قبول تو کیا لیکن وہ کچھ عقائد کو بھول نہ سکیں جیسا کہ گھوڑوں کو مقدس سمجھنا یا مختلف مافوق الفطرت ہستیوں کی تقدس وغیرہ۔

اباسین وادیوں کی ایک قبر

 قبول اسلام کے بعد لوگوں نے گھوڑوں کی شکلیں اپنے پیاروں کے مزاروں پر کندہ کرنے لگے جو آج تک جاری ہے۔ اسی طرح مافوق الفطرت روحوں، ہستیوں کی جگہ پیر بابا وغیرہ نے لے لی۔

ہمارے ہاں آج بھی درجنوں ایسے قدیم مزار ہیں جن کے بارے میں نہیں معلوم کون تھا کہاں سے آیا تھا، تھا بھی یا نہیں۔ غالب امکان یہی ہے کہ یہ بھی قدیم عقائد کی نشانیاں ہیں جنہیں لوگ نہ بھول سکیں اور ظہور اسلام کے بعد دوسری شکل میں تقدس جاری رکھا۔

اباسین وادیوں کی ایک قبر

 اسی طرح ہوتا ہے عقائد میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں آتی رہتی ہیں لیکن کوئی بھی نیا مذہب یا عقائد قدیم عقائد کو یکسر نہیں مٹا سکتے بلکہ اس کی نشانیاں نئے مذہب میں دیکھی جا سکتی ہیں۔۔۔۔۔

نوٹ تصاویر سوات و دیر بشمول اباسین وادیوں میں موجود کچھ قدیم قبروں اور مزاروں کی ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے