393

جڑواں شہروں کے مختلف ترقی پسند طلبا تنظیموں کا اجتماع


موجودہ حکومت کے نوجوانوں کے متعلق تمام تر وعدے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں، پاکستان کے 15کروڑ نوجوانوں کے مستقبل کو مکمل طور پر داؤ پر لگا دیا گیا ہے، پروگریسیو سٹوڈنٹس


منہاج العارفین پروگریعیو اسٹوڈینٹس فیڈریشن کے نو منتخب کابینہ سے حلف لے رہے ہیں۔ تصویر بشکریہ پی آر ایس ایف

جڑواں شہروں کے مختلف ترقی پسند طلبا تنظیموں کے کنونشن کا انعقاد عبداللطیف بھٹائی آڈیٹوریم اسلام آباد میں ہوا جس میں طبقاتی نظام تعلیم، سائنسی نصاب اور دیگر مسائل پر مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کیا گیا۔
پی آر ایس ایف طلبہ کے منعقد کردہ کنونشن میں اسلام آباد اور دیگر شہروں کے طلبہ، ماہرینِ تعلیم، محنت کشوں، فنکاروں اور ترقی پسندوں نے شرکت کی۔ تقریب میں تقاریر، ”قفس” کے عنوان سے تھیٹر اور ہمراز بینڈ کی موسیقی کی پرفارمنس بھی شامل تھیں۔
پروگرام کا آغاز طلبہ کے حقوق کے نعرے لگانے سے ہوا، مختلف طلبہ تنظیموں کو خوش آمدید کہا گیا، تقریب میں کابینہ کی حلف برداری کی بھی ہوئی۔ پروگرام میں پی آر ایس ایف کی نو منتخب جنرل سیکریٹری فاطمہ شہزاد نے پی آر ایس ایف کے منشور پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے طلبہ گزشتہ کئی دہائیوں میں غیر سیاسی دور میں دھکیلے جا رہے ہیں۔ تعلیم کا معیار بہت گر گیا ہے اور طبقاتی تعلیمی نظام نے تعلیم میں عدم مساوات کو مزید بڑھا دیا ہے جو کہ روزگار کے غیر یکساں مواقع لاتا ہے۔ نائب صدر پی آر ایس ایف، فریال رشید نے اس موقع پر طلبہ کو درپیش تمام بڑے مسائل پر روشنی ڈالی اور ریاست سے طلبہ یونینوں سے پابندی ہٹانے اور طبقاتی تعلیمی نظام کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ آخر میں، فریال نے بین الاقوامی سوشلسٹ ترانہ گایا۔


پی آر ایس ایف کے صدر اکرام اللہ مسید نے مجلس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح نوجوانوں کو منظم انداز میں سیاست سے نفرت دلائی جا رہی ہے تاکہ وہ فیصلہ سازی کا اختیار کھو بیٹھیں۔ انھوں نے یقین دلایا کہ پی آر ایس ایف کا مقصد طلبہ میں سیاسی اور سماجی شعور بیدار کرنا ہے تاکہ وہ اپنے جمہوری حقوق کے لیے کھڑے ہو جائیں۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق این ایس ایف طلبہ رہنما اور عوامی ورکرز پارٹی کی موجودہ رہنما عالیہ امیرعلی نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے واحد متبادل، اس نظام کے خلاف انقلابی جدوجہد کو منظم کرنا ہے جو اس استحصال پر قائم اور پروان چڑھتا ہے۔ پاکستانی عوام کی تعلیم کے بنیادی انسانی حق کی قیمت ہماری اجتماعی جدوجہد کی بنیاد پاکستان بھر میں تعلیم اور تعلیمی سہولیات کے معیار کو بہتر بنانے میں ہے۔ سستی معیاری تعلیم کو اپنے تمام شہریوں کے لیے قابل رسائی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہونی چاہیے۔ فرنٹ لائن پر ہونے کی وجہ سے، پی آر ایس ایف طلبہ یونینوں کی بحالی کے لیے کوشاں رہی ہے جو طلبہ کو ان مسائل کو اٹھانے اور ان کے حل کی طرف کام کرنے کے لیے بنیادی پلیٹ فارم مہیا کرے گی۔


مختلف طلبہ رہنماؤں نے طلبہ کے حقوق کے مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، جن میں پی آر ایس ایف طلبہ رہنما منہاج العارفین، جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری مجیب اکبر، شبنم بونیری صدر پی آر ایس ایف بونیر، عمر عبداللہ ریوولوشنری سٹوڈنٹ فرنٹ کے صدر شامل تھے۔ دیگر مقررین میں ثنا افراز جنرل سیکریٹری ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ اسلام آباد؛ ایاز صفدر سندھو، عوامی ورکرز پارٹی پنجاب یوتھ سیکرٹری شامل تھے۔ شرکاء میں مشہور سماجی کارکن طاہرہ عبداللہ، عوامی ورکرز پارٹی خے مرکزی رہنماؤں عاصم سجاد اختر، فرمان علی اور پی آر ایس ایف خیبر پختونخوا سے میر انعام خان نے شرکت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں