حکومت فوری طور پر کیلاش وادی کی سڑکوں پر کام آغاز کریں، عوام
چترال(گل حماد فاروقی) مسلم اینڈ کیلاش ڈیفنس کونسل یونین کونسل آیون کے زیر اہتمام مسلمان اور کیلاش قبیلے کے سینکڑوں لوگوں نے آیون میں ایک پر امن احتجاجی جلسہ کیا جس کی صدارت صالح نظام ایڈوکیٹ نے کی۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مسلم اور کیلاش قبیلے کے عمائدین بشمول خواتین کونسلرز نے کہا کہ وادی کیلاش پوری دنیا میں اپنی محصوص ثقافت اور قدرتی حسن کی وجہ سے مشہور ہے اور کیلاش قبیلے کے سالانہ تہواروں کا پوری دنیا میں چرچا ہے مگر نہایت افسوس کی بات ہے کہ اس تنگ اور خطرناک سڑک پر سفر سیاحوں کے لیے حوصلہ افزا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وادی کی سرحد افغانستان کے صوبہ نورستان کے ساتھ لگی ہے جو طالبان کا گڑھ ہے اور ماضی میں کئی بار افغانستان سے دہشت گردوں نے یہاں آکر کئی کیلاش لوگوں کو قتل کرکے ان کے سینکڑوں مال مویشی بھی لے گئے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ ہم حکومتی اداروں سے حاص کر نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے بہت مایوس ہوئے ہیں۔ انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ سے پر زور مطالبہ کیا کہ سیکورٹی نقطہ نظر سے اس سڑک کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے پاک فوج اس سڑک کو خود بنائے۔ انہوں نے کہا کہ چند سال قبل ایک یونانی انجینر کیلاشا دور سے طالبان نے اغواء کیا تھا جس کی بازیابی بروقت ہوسکتا تھا مگر سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ہماری فورس کئی گھنٹے پیدل سفر کرکے واپس لوٹے۔ اس موقع پر کیلاش خواتین نے بھی اظہار حیال کرتے ہوئے چترال منتحت اراکین اسمبلی پر کڑی تنقید کی کہ ووٹ کے وقت وہ ہمارے ہر گھر میں آتے ہیں مگر اب جبکہ ہماری سڑک حراب ہے تو وہ نہ اسمبلی میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہیں نہ ہمارے پاس آکر احتجاج میں حصہ لیتے ہیں۔
کیلاش قبیلے کے عمائدین نے متنبہ کیا کہ اگر اس سڑک پر فوری کام شروع نہ ہوا تو وہ مجبوراً اپنے سالانہ مذہبی تہوار چھومس وغیرہ کا بائیکاٹ کریں گے اور اس بار آنے والے تہوار پر آنے والے سیاحوں کو بھی روک دیا جائے گا۔
جلسہ میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظور ہوا جس کے تحت انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت میں اس سڑک کی تعمیر کیلئے چار ارب 60 کروڑ روپے منظور ہوئے تھے مگر نامعلوم وجوہات کے بناء پر ابھی تک اس سڑک پر کام شروع نہیں ہوا۔ اس قرارداد کے ذریعے وفاقی اور صوبائی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا گیا کہ NHA کے زریعے اس سڑک پر فوری کام شروع کروایا جائے تاکہ مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں کی مشکلات میں بھی کمی آسکے۔ قرارداد کے ذریعے ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر سیکشن فور لگا کر اس سڑک کی کشادگی میں آنے والے زمین کے مالکان کو موجودہ نرح کے مطابق ادایگی یقینی بنائے۔ وادی کیلاش کی شمالی اور جنوبی سرحدیں جو افغانستان کے صوبہ نورستان سے ملتی ہیں اور ماضی میں کئی بار وہاں سے دہشت گردوں نے کیلاش لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے آج کل ایک بار پھر افغانستان میں حالات غیر یقینی اور سنگین ہے لہذا ان کی شر سے پاکستان کو محفوظ کیا جائے۔ اور وزیر زادہ کیلاش معاون حصوصی برائے اقلیتی امور وزیر اعلےٰ خیبر پحتون خواہ ان سڑکوں کی تعمیر پر فوری کام شروع کروائے۔
قرارداد کے ذریعے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا بھی شکریہ ادا کیا گیا کہ انہوں نے کیلاش قبیلے سے اقلیتی نشست پر وزیر زادہ کیلاش کو صوبائی اسمبلی کا رکن چن کر اسے وزیر اعلی کا معاون حصوصی بھی بنایا۔ قرارداد کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا گیا کہ جون 2002 میں اپنا کیا ہوا وعدہ ایفا کرے کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ کیلاش کا دورہ کریں گے ان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ وادی کیلاش کا جلد از جلد دورہ کرکے ہمارے زحموں پر مرہم رکھے تاکہ ان کو ان سڑکوں کی ابتر حالت کا اندازہ ہو۔
جلسہ سے عبدالمجید قریشی، حاجی محمد یوسف، وجیہ الدین، محمد آصف، کیلاش خاتون کونسلر انت بیگم، حبیب الرحمان، سیف اللہ کیلاش، قاری خوش ولی خان اور دیگر نے اظہار حیال کیا۔ اس جلسہ میں حصوصی طور پر کیلاش قبیلے کی خواتین نے بھی شرکت کرتے ہوئے مسلم کمیونٹی کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ اس سڑک کو فوری کشادہ اور تعمیر کیا جائے۔