Baam-e-Jahan

سخت کوشی سے ہے تلخِ زندگانی انگبیں

talha hussain chitral

طلحہ حسین


محنت ہی ایک ایسی چیز ہے جس کے ذریعے مشقتوں اور دقتوں سے بھری زندگی کو راحت و آلائش سے بدل دیا جاسکتا ہے، خالی پیٹ سونے والے نعمتوں سے بھر پور زندگی گزار لیتے ہیں ، خود دقتیں اٹھانے والے دوسروں کی تکالیف دور کرنے لگتے ہیں، آزمائشوں کی گھڑی آسائیشوں میں بدل جاتی ہے یہ سب کچھ محنت ہی کی بدولت ہوتے ہیں ۔ اگر انسان تھوڑے بہت تکلیفیں اٹھاۓ ، مشکلات کا سامنا کرے ، دکھوں کو برداشت کرے ، کچھ راتوں کی نیند کو قربان کرے اور آزمائشوں میں صبر سے کام لے تو وہ یقیناً ایک کامیاب زندگی گزار سکتا ہے۔
خدا نے ہم پر محنت کو لازم قرار دیا ہے اور ہماری زندگی کی کامیابی اور ترقی بھی محنت پر ہی منحصر ہے ۔ آج دنیا میں جتنے بھی کامیاب لوگ ہیں ان کی کامیابی کے پیچھے نہ کسی عورت کا ہاتھ ہے نہ کہ قسمت کا ساتھ، بلکہ ان کی کامیابی کا راز محنت ہی کے ساتھ وابستہ اور جدوجہد ہی میں پوشیدہ ہے. الطاف حسین حالی فرماتے ہیں :
جو کرتے ہی محنت مشقت کو زیادہ
خدا ان کو دیتا ہے برکت زیادہ

     یہ شان و شوکت، علم و ہنر، آسائشیں وغیرہ سب کچھ محنت کرنے سے ہی حاصل ہوتے ہیں۔ محنتی لوگ ہی دنیا میں ہر قسم کی کامیابی حاصل کرتے ہیں ۔ محنت کرنا لازم ہے مگر اعتدال کو مد نظر رکھ کر۔ محنت سے ہی انسانی اخلاق پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے اور محنت کرنے سے انسان گناہ اور بے کاری سے دور رہتا ہے۔ دنیا میں جتنے بھی کامیاب لوگ ہیں سب کے سب محنت کے عادی ہیں اور اسی کی بدولت ان کو عزت اور عظمت حاصل ہوتی ہے ۔ جو لوگ کامیابی کو قسمت پر ڈال کر ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھ جاتے ہیں وہ زندگی بھر کامیابی کا چہرہ دیکھنے سے محروم رہتے ہیں.  قسمت کا تعلق بھی محنت ہی سے وابستہ ہے. قسمت کو بنانے والا بھی دراصل انسان خود ہوتا ہے. قسمت ہمارے اعمال کا نتیجہ ہوتا ہے ۔ اگر ہم محنتی ہوں گے تو ہماری قسمت بھی اچھی ہوگی۔ ہم اپنی تقدیر کے ساتھ پیدا نہیں ہوتے بلکہ اسے خود تخلیق کرتے ہیں۔ 
 جب 313 ایک ہزار پہ بھاری پڑا تھا۔ یہ بھی محنت کی بدولت ممکن ہوا تھا ان 313 جان نثاروں نے عزم کیا، توکل کی اور میدان عمل میں نکل آئے. جان کی پروا کیے بغیر ایک ہزار کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوگئے. تبھی تو اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے نصرت کے فرشتوں کا نزول ہوا اور انسانی تاریخ کا وہ محیرالعقل کارنامہ وقوع پذیر ہوا۔

آج اگر انسان چاند پر پہنچ گیا ہے تو محنت سے پہنچا ہے نہ کہ قسمت سے ۔ جب دو بھائی (رائٹ برادران) اپنے پرندوں کے جیسے اُڑنے والے خواب کی تعبیر کیے تھے، انہوں نے بھی محنت ہی سے یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا ۔ اس لیے کبھی بھی اپنی ناکامی کو قسمت کی ستم ظریفی قرار دیکر آرام سے نہیں بیٹھنا چاہیے. کیونکہ ” خود بگاڑی ہوئی تقدیر پر شکوہ کیسا “ ۔ کامیاب ہونے کے لیے مسلمان ہونا لازم نہیں بلکہ محنت کرنا لازم ہے. کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم محنت کرتے ہیں مگر اس کا پھل بروقت نہیں ملنے کی وجہ سے مایوس ہوجاتے ہیں ۔ ایسے موقع پر ہرگز مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ مایوسی ایک گناہ ہے ۔ اللّٰہ تعالیٰ کے اس فیصلے میں بھی ہمارے لیے کوئی مصلحت ضرور ہوگی ۔ اللّٰہ تعالیٰ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ :
” بہت ساری چیزیں ایسی ہیں کہ جو تمہیں پسند نہیں مگر اس میں تمہارے لیے خیر ہوتی ہے اور بہت ساری چیزیں ایسی ہیں کہ جو تمہیں اچھی لگتی ہیں مگر درحقیقت اس میں تمہارے لیے نقصان ہوتا ہے“ ۔
مگر ہاں اللّہ پاک ہماری محنت کو کبھی بھی رائیگاں جانے نہیں دے گا اور اس کا پھل ہمیں ضرور دے گا چاہے دیر سے ہی سہی ۔

اس لیے کبھی بھی قسمت کے بھروسے محنت کو مت چھوڑئیے گا اور اگر دنیا و آخرت میں کامیابی مطلوب ہو تو محنت کو لازم پکڑنا چاہیے۔
علامہ محمد اقبال نے کیا خوب کہا ہے
ہے شباب اپنے لہو کی آگ میں جلنے کا نام
سخت کوشی سے ہے تلخ زندگانی انگبیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے