ویب ڈیسک
عوامی کمیٹی اور دھرنے کی شرکاء نے متفقہ طور پر انتظامیہ کے ساتھ ہونے والے مزاکرات سے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
دھرنے کے حاصلات یہ ہیں کہ پانچ نکاتی ایجنڈے میں سے چار نکات کو انتظامیہ نے لکھت میں من و عن تسلیم کیا ہے۔
پانچواں نکتہ یعنی کہ لوڈ شیڈنگ فری کرنے کے مطالبے کو حلقے کے منتخب نمائندے ڈپٹی سپیکر نذیر احمد کے ساتھ اگلے ہفتے تک ممکنہ بیٹھک کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے۔
عوام اور نوجوانوں نے کمیٹی کی سفارشات کو مشروط طور پر تسلیم کیا ہے، اور کہا ہے کہ چار متفقہ نکات پر عمل درآمد کی بغور نظر ثانی کی جائے گی۔ پانچویں نکتے پر ڈپٹی سپیکر سے ملاقات تک انتظامیہ کو پھر سے وقت دیا گیا ہے۔
دھرنا 80 فیصد حاصلات کے ساتھ ملتوی کیا گیا ہے، ختم نہیں ہوا۔
سنگل، گیچ اور گوہر آباد کے عمائدین کا یہ مطالبہ ہے کہ نیا پاور ہاؤس بنانے سے پہلے عوام سے معاہدہ کریں۔ یا ان کا حق ہے کہ وہ پاور ہاؤس بنانے سے پہلے کسی بھی سرکار معاہدے کریں جس میں وہ جو مطالبات رکھتے ہیں سرکار کو اس پہ غور کرنا چاہیے اگر وہاں پاور ہاؤس بنانا ممکن نہیں ہے تو غذر کے کسی بھی علاقے میں پاور ہاؤس بنائے یا دریا کے کنارے ہی پاور ہاؤس بنا سکتے ہیں۔
پہلے سے موجود پاور ہاؤس چاہے وہ سنگل میں ہو یا شمرن میں، اشکومن میں ہو یا یاسین،وہاں سے بجلی منصفانہ تقسیم ہونا چاہیے۔
عمائدین پونیال اور عمائدین گوپس پھنڈر کے درمیان ایک سال پہلے معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے کے بنیاد پر سنگل،گیچ اور گوہر آباد کے عوام سے معاہدہ کرنا چاہیے۔
ڈپٹی سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ اور اس وقت کے ڈپٹی کمشنر ضمیر عباس اس معاہدے کے گواہ تھے۔