روزنامہ جدوجہد
آن لائن پٹیشن ویب سائٹ پر گلگت بلتستان کے شہریوں نے ایک آن لائن پٹیشن دائر کرتے ہوئے شہریوں سے گلگت بلتستان عبوری صوبہ پیکیج منظور نہ کئے جانے کے حق میں دستخط لینے کی مہم کا آغاز کیا ہے۔
جمعہ کے روز دائر ہونے والی اس پٹیشن پر ابھی تک 200 کے قریب شہریوں نے دستخط کر دیئے ہیں۔
پٹیشن میں لکھا گیا ہے کہ ’حکومت پاکستان گلگت بلتستان کو نام نہاد عارضی صوبہ پیکیج دینے کے آخری مراحل میں ہے۔ یہ انکشاف ہوا ہے کہ آئینی پیکیج میں پاکستانی آئین کے آرٹیکل 258 میں ترمیم کی جائیگی، جس میں گلگت بلتستان کو عارضی صوبہ کے طو رپر ذکر کیا جائیگا۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا دائرہ اختیار گلگت بلتستان تک بڑھایا جائے گا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں گلگت بلتستان کیلئے نشستیں بھی مختص کی جائینگی۔‘
پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’یہ گلگت بلتستان کی آئینی اور سیاسی حیثیت میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔ ہم گلگت بلتستان کے متعلقہ شہری سمجھتے ہیں کہ اس سارے عمل کو جان بوجھ کر مبہم رکھا گیا ہے اور گلگت بلتستان کے عوام کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ گلگت بلتستان اسمبلی کو واحد نمائندہ ادارے کے طورپر نہیں لیا جا سکتا، کیونکہ گلگت بلتستان کا مسئلہ دیگر اسٹیک ہولڈرز، جیسا کہ قوم پرست اور بائیں بازو کی جماعتوں، سول سوسائٹی تنظیموں اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ زیادہ وسیع اور گہری مشاورت کا متقاضی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وسیع تر مشاورت کے بغیر یہ ساری مشق نہ صرف بے معنی ہے بلکہ گلگت بلتستان میں استحصالی جمود کو برقرار رکھنے کی ایک چال ہے۔‘
پٹیشن میں 6 مطالبات بھی شامل کئے گئے ہیں جنہیں آئینی مسودہ میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے:
پاکستانی آئین کے آرٹیکل 257 میں ترمیم کی جائے، تاکہ گلگت بلتستان کو وہی حیثیت دی جائے جو ’آزاد جموں و کشمیر‘ (پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر) کے شہریوں کو حاصل ہے۔ اس سے کم کچھ بھی نہ صرف ’بھارتی مقبوضہ کشمیر‘ (بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر) پر پاکستان کے سرکاری موقف سے متصادم ہے بلکہ گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ بھی بہت بڑی غداری ہے۔
پاکستان یو این سی آئی پی کی قراردادوں کا احترام کرتا ہے اور رائے شماری کیلئے پرعزم ہے تو 1974ء میں کئے گئے وعدہ کے مطابق 74 اشیا پر سبسڈی بحال کی جائے۔
گلگت بلتستان اسمبلی کو آئین ساز اسمبلی کے عبوری مرحلے میں تبدیل کیا جائے تاکہ یو این سی آئی پی کی قراردادوں کے تحت فراہم کردہ تمام مینڈیٹ کے ساتھ اپنا آئین مرتب کر سکے۔
گلگت بلتستان اسمبلی سٹیٹ سبجیکٹ رول بحال کرنے کے اختیار کی حامل ہو گی، اس سے کم کچھ بھی مذاق ہو گا۔
ہم یہ بھی اعلان کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کا کوئی بھی نمائندہ جو اس سے کم کا مطالبہ کرے گا وہ محض سہولت کار ہے اور اپنے حلقے کے لوگوں کے سامنے جوابدہ ہو گا۔
ان تمام مطالبات کو گلگت بلتستان کے لوگوں اور فیڈریشن آف پاکستانکے درمیان ایک دستخط شدہ معاہدہ میں قبول کیا جائے۔