نیوز ڈیسک
گلگت بلتستان کے معروف قومی و مزاحمتی شاعر جمشید خان دکھیؔ صاحب آج انتقال کر گئے۔ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے علیل تھے اور علاج کی غرض سے راولپنڈی آئے ہوئے تھے۔
اُن کی شاعری امید اور مزاحمت کی علامت تھی۔ وہ گلگت بلتستان میں مسلکی ہم آہنگی اور قومی مسائل کے حوالے سے شاعری میں ایک توانا آواز تھے۔ انہوں نے گلگت بلتستان کے ادب کے فروغ اور نو آبادیاتی نظام اور فرقہ واریت کے خلاف بھر پور انداز میں آواز بلند کی۔ اُن کے انتقال سے اردو اور شینا زبان کے ادب میں جو خلاء پیدا ہوا ہے اسے پر کرنا مشکل ہے۔
ان کے انتقال پر گلگت بلتستان اور چترال کے ادبی، سیاسی، و سماجی شخصیتوں نے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے اور اِسے ایک بہت بڑا نقصان قرار دیا ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما بابا جان نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ "شاعر امن اور گلگت بلتستان میں بھائی چارگی کے داعی شاعر جمشید دکھی تمام گلگت بلتستان کے علم دوست، وطن دوست اور ترقی پسند لوگوں کو دکھی چھوڑ کر رخصت ہوگئے، ہم سب اس خبر سے رنجیدہ ہیں ان کا انتقال صرف ان کے خاندان اور برادری کا نہیں بلکہ گلگت بلتستان کا بڑا نقصان ہے۔
بابا جان نے کہا کہ دکھی صاحب گلگت بلتستان کی آواز تھے۔ انھوں نے اپنی شاعری کے ذریعے ہمیشہ گلگت بلتستان کے حقوق کے لیے آواز بلند کی اور اس خطے میں ہر قسم کی نفرتیں روکنے کے لیے امن کا درس دیا۔ ان کی وفات سے گلگت بلتستان کے ادبی حلقوں میں جو خلا پیدا ہوا ہے وہ شاید کافی عرصے تک پُر نہ ہوسکے گا۔
گلگت بلتستان کے نوجوان مفکر، لکھاری اور دانشور عزیز علی داد نے اپنے تعزیتی پیغام میں جمشید دکھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے وہ شاعر ہیں جنھوں نے فرقہ واریت اور نفرت کے دلدل سے نہ صرف اپنے آپ کو بچاۓ رکھا بلکہ لوگوں کو فرقہ واریت کے زہر کا تریاق اپنی شاعری میں محبت کے ذریعے دیا۔
قائد حزبِ اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی صدر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈووکیٹ نے اپنے پیغام میں کہا کہ جمشید دکھی گلگت بلتستان کے عظیم شاعر اور اثاثہ تھے۔
مرحوم نے اپنی شاعری کے ذریعے گلگت بلتستان میں امن و محبت کی ترویج کی۔
ان کی وفات سے گلگت بلتستان میں بہت بڑا خلا پیدا ہوا ہے۔
امجد حسین نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
کھوار زبان کی ادبی تنظیم مئیر چترال نے جمشید دکھی کی موت پر پیغام جاری کرکے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔
کھوار فکشن نگار اور شاعر ظفر اللہ پرواز نے کہا کہ جمشید خان دکھی کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔ انہوں ان کی رحلت کو گلگت بلتستان کے ساتھ ساتھ چترال کے لیے بھی ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔
چترال سے تعلق رکھنے والے سینئیر صحافی، سماجی شخصیت اور ماہنامہ شندور کے مدیر محمد علی مجاہد نے بھی دُکھی صاحب کے انتقال پر گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
معروف چترالی فنکار انصار الہی نے کہا کہ چترال کی ادباء اور فنکار برادری غم کی اس گھڑی میں غمزدہ خاندان کے ساتھ کھڑی ہے۔
یہ افسوسناک خبر ملتے ہی جمشید دکھی کے ہزاروں مداحوں نے سوشل میڈیا پر افسوس کا اظہار کیا اور ان کی شاعری پوسٹ کیں۔ انہوں نے شاعر شمال جمشید دکھی صاحب کے گزرنے کو ادبی المیہ قرار دیا اور ان کی ادبی خدمات کو سنہرے الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔