اس مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والی کمیونسٹ اور ورکرز پارٹیاں یوکرین میں سامراجی کشمکش کی مخالف ہیں، جو سوشلزم کے خاتمے اور سوویت یونین کی تحلیل کے بعد عوام کے لیے پیدا ہونے والی المناک صورتحال کا ایک نتیجہ ہے۔ سرمایہ دار اور موقع پرست دونوں قوتیں مکمل بے نقاب ہوچکی ہیں، جو برسوں سوویت یونین کے خلاف برسرپیکار رہیں اور جنہوں نے حال ہی میں اس کے تحلیل ہونے کی 30ویں سالگرہ منائی ہے۔ ان سرمایہ دار اور موقع پرست قوتوں نے اس حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی ہے کہ سرمایہ داری کی بحالی کا مطلب مزدور طبقے اور محنت کش عوام کی تاریخی کامیابیوں کو ختم کرنا ہے اور سابق سوویت یونین کے عوام کو طبقاتی استحصال اور سامراجی جنگوں کے دورکی طرف واپس لانا ہے۔
یوکرین کی صورتحال میں تبدیلیاں اجارہ دار سرمایہ داری کے ڈھانچے کے اندر ہو رہی ہیں۔ ان کا تعلق امریکہ، نیٹو اور یورپی یونین کے ان منصوبوں سے اور اس خطے میں ان کی اس مداخلت سے ہے جو کہ مارکیٹوں، خام مال اورعلاقے کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک پر قبضے کے لیے سرمایہ دار روس کے ساتھ ان کے سخت مقابلے کے تناظر میں ہو رہی ہیں۔ سامراجی طاقتیں ان کوششوں کو چھپاتی ہیں اور اس کے لیے اپنے اپنے بہانے پیش کرتی ہیں جیسے کہ "جمہوریت کا دفاع”، "ملک کا دفاع”، اور "اپنے اتحادوں کو منتخب کرنے” کا حق، یا اقوام متحدہ یا او۔ایس۔سی۔ای کے اصولوں کی تعمیل، یا مفروضہ "فاشزم” ،جبکہ فاشزم کو جان بوجھ کرسرمایہ دارانہ نظام سے اس طرح الگ کر کے پیش کیا جاتا ہے جیسے یہ اسے جنم نہیں دیتا ہے اوراسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرتا۔
ہم یوکرین میں فاشسٹ اور قوم پرست قوتوں کی سرگرمیوں کی ، کمیونزم کی مخالفت اور کمیونسٹوں پر ظلم و ستم کرنے کی، روسی بولنے والی آبادی کے خلاف امتیازی سلوک کرنے کی، ڈونباس میں لوگوں کے خلاف یوکرین کی حکومت کے مسلح حملوں کی، مذمت کرتے ہیں۔ ہم یوکرین کی رجعتی سیاسی قوتوں کو استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہیں جن میں وہ فاشسٹ گروہ بھی شامل ہیں جنہیں یورو-اٹلانٹک طاقتیں اپنے منصوبوں کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے استعمال کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے لیے لینن، بالشویکوں اور سوویت یونین کے خلاف وہ کمیونسٹ مخالف بیان بازی بھی ناقابل قبول ہے جس کا سہارا روسی قیادت خطے میں اپنے اسٹریٹجک منصوبوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے لیتی ہے۔ تاہم، کوئی بھی چیز سوویت یونین میں سوشلزم کی اس زبردست حصہ داری کو داغدار نہیں کر سکتی جو مساوی سوشلسٹ جمہوری ریاستوں کا کثیر القومی اتحاد تھا۔روسی فیڈریشن کا ابتدائی طور پر ڈونباس میں نام نہاد "عوامی جمہوریہ” کی "آزادی” کو تسلیم کرنے اور پھر روسی فوجی مداخلت کی طرف بڑھنے کا فیصلہ، جو بظاہرروس کے "اپنے دفاع”، یوکرین کو "غیر عسکری بنانے” اور "فاشزم کے خاتمے” کے بہانوں کے تحت کیا گیا ہے وہ خطے کے عوام کے یا امن کے تحفظ کے لیے نہیں بلکہ یوکرین کی سرزمین میں روسی اجارہ داریوں کے مفادات اور مغربی اجارہ داریوں کے ساتھ ان کے سخت مقابلے کے لیے ہے۔ ہم کمیونسٹوں اور روس اور یوکرین کے لوگوں کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ہم اس قوم پرستی کے خلاف جدوجہد کو مضبوط کرنے کے لیے ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، جسے ہر سرمایہ دارفروغ دیتا ہے۔ دونوں ممالک کے عوام، جو امن کے ساتھ رہتے تھے اور سوویت یونین کے ڈھانچے میں مشترکہ طور پر ترقی کرتے تھے، اورساتھ ہی دیگر تمام لوگوں کو کسی بھی ایک ایسے سامراجی ملک یاسامراجی اتحاد کا ساتھ دینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے جو سرمایہ دارانہ اجارہ داریوں کے مفادات کو پورا کرتا ہو۔
ہم سرمایہ دارانہ قوتوں کی طرف سے پروان چڑھائے جانے والے ان مغالطوں پر روشنی ڈالتے ہیں کہ یورپی یونین کی مداخلت سے یورپ میں ایک "بہتر سیکورٹی انفرااسٹرکچر” بن سکتا ہے، کہ نیٹو "اپنے علاقے میں فوجی منصوبوں اور جارحانہ ہتھیاروں کے نظام کے بغیر” ہو سکتی ہے، کہ یورپی یونین "امن کی حامی” ہوسکتی ہے یا ایک "پرامن کثیر قطبی دنیا” وغیرہ ممکن ہے۔ یہ تمام مغالطے انتہائی خطرناک ہیں۔ ان تمام مفروضوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ سرمایہ دارانہ اور سامراج مخالف جدوجہد کے لیے گمراہ کن ہیں، اور اس تصور کو فروغ دینے کی کوشش ہیں کہ "پرامن سامراج” کا وجود ممکن ہے ۔ تاہم، سچ یہ ہے کہ نیٹو اور یورپی یونین، کسی بھی سرمایہ دارانہ بین الاقوامی یونین کی طرح، گہرے رجعتی نوعیت کے شکاری ، جارحیت پرست اتحاد ہیں جو عوام کے حامی نہیں بن سکتے اور محنت کشوں اور لوگوں کے حقوق اور عوام کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے؛ سرمایہ داری سامراجی جنگوں کے ساتھ ساتھ چلتی ہے۔
ہم ان ممالک کے عوام سے مطالبہ کرتے ہیں جن کی حکومتیں، خاص طور پر نیٹو اور یورپی یونین مگر روس بھی، کہ وہ سرمایہ دارانہ طاقتوں کے اس پروپیگنڈے کے خلاف جدوجہد کریں جو عوام کو مختلف حیلے بہانوں سے سامراجی جنگ کی خون آشام چکی کی حمایت کی طرف راغب کرتا ہے ۔ انہیں چاہیے کہ وہ فوجی اڈوں کی بندش، بیرون ملک بھیجے گئے فوجیوں کی وطن واپسی، سامراجی منصوبوں اور نیٹو اور یورپی یونین جیسے اتحادوں سے اپنے ملکوں کو الگ کرنے کی جدوجہد کو مضبوط کریں۔
محنت کش طبقے اور عوامی طبقے کا مفاد ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم حالات کے تجزیے کے لیے طبقاتی معیار کو مضبوط کریں اور سرمایہ داری کے خاتمے کے لیے، طبقاتی جدوجہد کو مضبوط کرنے کے لیے،سرمایہ دارانہ اجارہ داریوں اورسرمایہ دارطبقوں میں سے کسی ایک یا دوسرے کا حمایتی بننے کے بجاۓ اپنا خود مختار راستہ طے کریں۔
دستخط کنندہ پارٹیاں:
کمیونسٹ پارٹی آف آذربائیجان
کمیونسٹ پارٹی آف بنگلہ دیش
کمیونسٹ پارٹی آف ال سلواڈور
کمیونسٹ پارٹی آف یونان
کمیونسٹ پارٹی آف لٹویا
کمیونسٹ پارٹی آف میکسیکو
کمیونسٹ پارٹی آف دی ورکرز آف اسپین
کمیونسٹ پارٹی آف اسپین
کمیونسٹ پارٹی فرنٹ (اٹلی)
سوشلسٹ موومنٹ أف قازخستان
سوشلسٹ پارٹی أف لٹویا
کمیونسٹ پارٹی أف مکسیکو
نیو کمیونسٹ پارٹی أف نیدرلینڈ
کمیونسٹ پارٹی أف پاکستان
پیرووین کمیونسٹ پارٹی
فلپائنز کمیونسٹ پارٹی (پی کی پی 1930)
رومانین سوشلسٹ پارٹی
کمیونسٹ پارٹی أف ورکرز أف سپین
سوڈانی کمیونسٹ پارٹی
کمیونسٹ پارٹی أف سوازیلینڈ
کمیونسٹ پارٹی أف سویڈن
کمیونسٹ پارٹی أف ترکی
یونین أف کمیونسٹس أف یوکرین
دیگر دستخط کنندہ پارٹیاں
موومنٹ ”چی گویرا“ یونین أف کمیونسٹس بلغاریہ
کمیونسٹ فرنٹ (اٹلی)
کمیونسٹ انقلابی پارٹی أف فرانس