Baam-e-Jahan

ہنگامی حالت کے بغیر آرڈیننس کا اجراء آئین سے انحراف ہے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج جمعرات کو اپنے ایک تاریخی فیصلے میں ہنگامی حالت کے بغیر آرڈیننس کے اجراء کو آئین سے انحراف قرار دیدیا۔ عدالت عظمی کےجسٹس قاضی فیض عیسی کی سربراہی میں بنچ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر کیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ آئینی شرائط کے بغیر صدر و گورنرز آرڈیننس کا نفاز نہیں کر سکتے۔ فیصلے میں تحرہر کیا گیا ہے کہ آئین کے ہر لفظ پر سختی سے عمل ہونا چاہیئے۔ کورٹ نے کہا ہے کہ آرڈیننس جاری کرنے کیلئے آئین میں طریقہ کار دیا گیا ہے۔ فیصلے میں صادر کیا گیا ہے کہ ہنگامی حالات کے بغیر آرڈیننس جاری کرنا آئین سے انحراف ہے۔ فیصلے میں مزکور ہے کہ آئینی شرائط کے بغیر صدر اور گورنرز آرڈیننس نافذ نہیں کر سکتے۔ کیونکہ آرڈیننس کچھ ماہ بعد ختم ہو جاتے ہیں۔ کورٹ کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کے ذریعے طویل مدتی حقوق اور ذمہ داریاں دینے سے گریز کرنا چاہیئے۔ جمہوری ملک میں عوام منتخب نمائندوں کے ذریعے اپنی راے کا اظہار کرتے ہیں۔ قانون سازی کے عمل میں یقینی بنایا جاے کہ عوام کے حقوق پامال نہیں ہوئے۔ انکم سپورٹ لیوی ایکٹ 2013 کی سینٹ سے منظوری نہیں لی گئی۔ عوامی نمائندوں کے زریعے ہونے والی قانون سازی آئینی تقاضا ہے۔ ملک میں نمائندہ جمہوریت عوام کو متحد اور خیر سگالی کو جنم دیتی ہے۔ پارلیمنٹ کے ذریعے ہونے والی قانون سازی سے عوام با اختیار اور وفاق مظبوط ہوتا ہے۔ آئین کی خلاف ورزی عوام کی بے توقیری ہے تباہ کن ہے۔ سپریم کورٹ نے انکم سپورٹ لیوی 2013 کیلئے کمنشر ان لینڈ ریونیو کی جانب سے دائیر درخواستیں خارج کردیں۔ 581 فریقین نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں ۔ سندھ ہائیکورٹ نے انکم سپورٹ لیوی2013 کو غیر آئینی قرار دیا تھا

نیوز ڈیسک


سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج جمعرات کو اپنے ایک تاریخی فیصلے میں ہنگامی حالت کے بغیر آرڈیننس کے اجراء کو آئین سے انحراف قرار دیدیا۔ عدالت عظمی کےجسٹس قاضی فیض عیسی کی سربراہی میں بنچ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر کیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ آئینی شرائط کے بغیر صدر و گورنرز آرڈیننس کا نفاز نہیں کر سکتے۔ فیصلے میں تحرہر کیا گیا ہے کہ آئین کے ہر لفظ پر سختی سے عمل ہونا چاہیئے۔ کورٹ نے کہا ہے کہ آرڈیننس جاری کرنے کیلئے آئین میں طریقہ کار دیا گیا ہے۔ فیصلے میں صادر کیا گیا ہے کہ ہنگامی حالات کے بغیر آرڈیننس جاری کرنا آئین سے انحراف ہے۔ فیصلے میں مزکور ہے کہ آئینی شرائط کے بغیر صدر اور گورنرز آرڈیننس نافذ نہیں کر سکتے۔ کیونکہ آرڈیننس کچھ ماہ بعد ختم ہو جاتے ہیں۔ کورٹ کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کے ذریعے طویل مدتی حقوق اور ذمہ داریاں دینے سے گریز کرنا چاہیئے۔ جمہوری ملک میں عوام منتخب نمائندوں کے ذریعے اپنی راے کا اظہار کرتے ہیں۔ قانون سازی کے عمل میں یقینی بنایا جاے کہ عوام کے حقوق پامال نہیں ہوئے۔ انکم سپورٹ لیوی ایکٹ 2013 کی سینٹ سے منظوری نہیں لی گئی۔ عوامی نمائندوں کے زریعے ہونے والی قانون سازی آئینی تقاضا ہے۔ ملک میں نمائندہ جمہوریت عوام کو متحد اور خیر سگالی کو جنم دیتی ہے۔ پارلیمنٹ کے ذریعے ہونے والی قانون سازی سے عوام با اختیار اور وفاق مظبوط ہوتا ہے۔ آئین کی خلاف ورزی عوام کی بے توقیری ہے تباہ کن ہے۔ سپریم کورٹ نے انکم سپورٹ لیوی 2013 کیلئے کمنشر ان لینڈ ریونیو کی جانب سے دائیر درخواستیں خارج کردیں۔ 581 فریقین نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں ۔ سندھ ہائیکورٹ نے انکم سپورٹ لیوی 2013 کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں