بشکریہ بی بی سی اردو
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکنان نے سندھ ہاؤس پر دھاوا بول دیا اور دروازہ توڑ کر اندر داخل ہونے کے بعد وہاں ہنگامہ آرائی کی گئی تھی۔
پولیس کی جانب سے کچھ گرفتاریاں کرنے کے بعد کاکنان کو باہر نکال دیا گیا تھا۔ نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق مقامی پولیس کے مطابق سندھ ہاوس پر حملہ کرنے کے الزام میں 11 افراد کو حراست میں لے کر انھیں تھانہ سیکرٹریٹ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق حراست میں لیے جانے والوں میں حکمراں جماعت کے دو ارکانِ قومی اسمبلی بھی شامل تھے۔
تاہم بعدازاں مقامی پولیس نے گرفتار افراد میں سے فقط ارکان قومی اسمبلی کو شخصی ضمانت پر رہا کیے جانے کی تصدیق کی۔
تھانے کے نائب محرر مرسلین کا کہنا ہے کہ اس واقعہ سے متعلق روزنامچے میں انداراج کر لیا گیا ہے تاہم اراکین اسمبلی کی شخصی ضمانت کس نے دی پولیس کی جانب سے یہ تفصیل نہیں بتائی گئی۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اسلام آباد پولیس کو سندھ ہاوس پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے جمعے کی شام چھ بجے کے قریب سندھ ہاؤس کا گیٹ توڑا تو انھوں نے ہاتھوں میں لوٹے اٹھا رکھے تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے سندھ ہاؤس میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی آمد اور ہنگامہ آرائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ایسا نہیں ہونا چاہیے۔’
نجی ٹی وی چینل سما سے گفتگو میں شیخ رشید نے کہا کہ ‘یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے میں ابھی اسلام آباد پولیس سے پوچھتا ہوں۔’
ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے سندھ ہاؤس پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کے دھاوے اور ہنگامہ آرائی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے صورتحال کو دیکھنے کو کہا ہے۔
میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم بھی ایسے کریں کیونکہ ہمیں بھی بنی گالا کا راستہ معلوم ہے۔‘
سندھ ہاؤس سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین سے چار پولیس اہلکاروں نے ابتدائی طور پر گیٹ کو لاتیں مارنے والے کچھ افراد کو وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی تاہم اس کے بعد کے مناظر میں مشتعل افراد کی بڑی تعداد نے آگے بڑھ کر دروازے کو توڑا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سندھ ہاؤس پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے حوالے سے کہا کہ ‘بچے ہیں، جذباتی ہیں، ایسا ہو جاتا ہے کوئی ایسی بات نہیں ہے۔’
انھوں نے نجی ٹی وی چینل دنیا ٹی وی سے گفتگو میں الزام عائد کیا کہ سندھ ہاؤس ایک علامت بن گیا ہے، چھانگا منگا بن گیا ہے۔
‘ضمیر فروشی کا مرکز ہے جس میں پیپلز پارٹی کے لوگ نوٹوں کی بوریاں رکھ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔’
انھوں نے کہا کہ ‘پی ٹی آئی کے ناراض اراکین نے جو گھٹیا حرکت کی گئی ہے، ظاہر ہے ان کے بارے میں معاشرے میں نفرت پائی جاتی ہے اور آج اس کا اظہار کیا گیا ہے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ان سے ایسا کرنے کا نہیں کہا تھا اور اسد عمر صاحب نے ان سے ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔