Baam-e-Jahan

نوروز اور سفرۂ ہفت سین یا سات سین سے شروع ہونے والے کھانے

نوروز اور سفرۂ ہفت سین

تاج جاوید


نوروز کے رواج سفرۂ ہفت سین یا 7 سین سے شروع ہونے والے سات کھانوں کی میز کو ایک تاریخی اہمیت حاصل ہے۔
یہ بھینٹ یا نذرانہ مختلف علامتی اشیاء سے سجی سات سینیوں پر مشتمل ہوتی تھی۔ یہ اشیاء زندگی میں سچ، انصاف، مثبت سوچ، اچھے عمل، خوش قسمتی، خوشحالی، سخاوت اور بقاء کی علامت کے طور پر شامل کی جاتی تھیں۔
آج کے دور میں بھی یہ رواج ’سفرۂ ہفت سین‘ کی صورت میں زندہ ہے۔ سفرہ ہفت سین یا سِن کا مطلب سات سین کی میز ہے ۔ ’س‘ اردو کی طرح فارسی زبان کا ایک حرف ہے اور سفرہ کا مطلب میز ہے جس پر سات ایسے کھانے سجائے جاتے ہے جن کے نام حرف ’س‘ سے شروع ہوتے ہیں۔
یہ میز عام طور پر ہاتھ سے بنُے کپڑے سے ڈھانکی جاتی ہے جسے ’ترماہ‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے اوپر دعاؤں کی کتاب رکھی ہوتی ہے جسے ’کلام اللہ‘ کہتے ہیں اور اس کے علاوہ زندگی کے عکس کی علامت کے طور پہ ایک آئینہ بھی رکھا جاتا ہے۔
ان چیزوں کے ساتھ ساتھ موم بتیاں، کنبہ کے ہر فرد کے نام کا ایک رنگا ہوا انڈا، آنے والے سال میں خوشحالی کی علامت کے طور پر روایتی مٹھائیاں اور روٹی بھی سجائی جاتی ہیں۔
نوروز کے وقت سے کچھ پہلے پورا کنبہ اس میز کے گرد بیٹھتا ہے اور گھر کا بڑا دعاؤں کی کتاب سے نئے سال کی دعا پڑھتا ہے۔
اس دوران وہ کتاب کے مختلف صفحوں کے درمیان کچھ رقم بھی رکھتا جاتا ہے جو بعد میں خاندان کے افراد میں تقسیم کردی جاتی ہے۔ یہ شکرانے کا ایک انداز ہے۔ پھر ایک روایتی کھانا پیش ہوتا ہے جو مچھلی، چاول، ہرا دھنیا، خراسانی اجوائین اور پیاز پر مشتمل ہوتا ہے۔
میز پر ایک اور اہم چیز سنہری مچھلی کا پیالہ ہے۔ قدیم فارس میں یہ عقیدہ بھی رائج تھا کہ نئے سال سے کچھ پہلے یہ مچھلی ساکت ہوجاتی ہے اور نیا سال شروع ہوتے ہی اس میں دوبارہ جان آ جاتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے