پیر اعظم ڈوڈیشالی
داریل پاکستان کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان میں واقع ہے۔ یہ گاؤں دریائے سندھ کی دائیں جانب ضلع دیامر کے صدر مقام چلاس سے تقریباً پچاس ساٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر راولپنڈی شتیال کی سامنے شمالاً جنوباً پھیلا ہوا ہے۔
خوبصورت وادی داریل کے مغرب میں وادئ تانگیر مشرق میں ھڈور وادی اور شمال میں ضلع غذر اور جنوب میں ضلع کوہستان کا علاقہ ہربن اور شتیال بھاشاہ واقع ہیں۔
داریل کی موجودہ آبادی تقریباً پچاسی ہزار کے لک بھک ہے اس وادی کے باسیوں نے اپنی مرضی سے 1952 میں پاکستان کے ساتھ شمولیت اختیار کیا ہے
داریل اک دور میں بدھ مت کا مرکز ہوا کرتا تھا داریل کا دوسرا گاؤں پھگُچ جہاں پہ بدھ مت کی یونیورسٹی ہوا کرتی تھی اور پہلی عدالت ایپلٹ کوٹ بھی یہی پر تھا دنیا بھر کے بدھ مت کے پیروکار کیلئے داریل ایک مقدس مقام تھا۔دنیا بھر سے زائرین اپنی روحانی تسکین کیلئے داریل کا سفر کرتے تھے۔داریل تاریخی اقتدار کا مرکز رہنے کا ثبوت دریائے سندھ کے بائیں جانب شاتیال کے مقام پر پتھروں پر لکھی تحریروں اور نقوش سے پتا چلتا ہے۔تہذیب کے اعتبار سے داریل کے لوگ اپنا ایک الگ تھلک ثقافت رکھتے ہیں داریل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہی سے دنیا کے ایک حصے تک تہذیب و تمدن نے سفر کیا ہے یہاں کے لوگ اب بھی پورانی ثقافت
کو ترجیح دیتے ہیں۔
یہاں نہایت ہی نرم مزاج اور سادہ لوح انسان بستے ہیں۔
نرم مزاج ، بہادری اور مہمان نوازی یہاں کے لوگوں کی گٹھی میں شامل ہے۔اور یہی وہ صفت ہے جس سے اہلیان داریل کو گلگت بلتستان میں ایک الگ تهلک مقام عطا کرتی ہیں۔مہمان کو یہاں کے لوگ اپنی آن،بان اور شان تصور کرتے ہیں اور مہمانوں پر اپنی جان نچھاور کرتے ہیں ایک بار داریل دیکھنے والا لوگوں کا اخلاق،مہمان نوازی اور حسین مناظر زندگی بھر اس کے دل و
و دماغ میں نقش ہو کر رہ جاتے ہیں۔
۔ سیاحوں کے نظروں اوجھل جنت نظیر وادی داریل کے چند خوبصورت جگہوں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں
: داریل کا پہلا خوبصورت گاؤں گیال کے بارے میں کہا جاتا ہے اس گاؤں کے اندر بدھ مت کے دور کا ایک گاؤں آباد تھا جسے لیلو کوٹ کے نام سے جانا جاتا تھا جہاں پر ایک مسجد تھی جو اب بھی موجود ہے اور وہ 4 سو سال پورانی مسجد ہے اور وہاں کے لوگ اُس وقت غیر مسلم تھے اور بعد میں سوات سے تعلق رکھنے والے کچھ اہل علم کے تبلیغی کوششوں کی وجہ سے انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔اسلام اس وادی میں تقریباً 250 سے 300 سو سال پہلے آیا تھا سوات کے مبلغین نے لیلو کوٹ میں پہلے قبائل کے سرداروں کو تبلیغ کیا اور
بعد میں عام عوام کو۔
داریل کا دوسرا خوبصورت وادی فوگوچ جہاں پر بدھ خانقاہ کے علاوہ لکڑی کے پورانی تاریخی مسجد اور مقبرہ بھی موجود ہیں
فوگُچ وادی سے ہوتے ہوے خوبصورت وادی گماری اتی ہے جسے داریل کا دل بھی کہا جاتا ہے جہاں پر بھی تاریخی بدھ مت کے قلعے اور مساجد موجود ہیں جس کے نقوش آج بھی موجود ہیں
داریل میں بہتی ندیاں،آبشاریں اور جہلے خوبصورت کی مناظر پیش کرتے ہیں۔
داریل کا آخری گاؤں یشوٹ کے نام سے جانا جاتا ہے بھوت کشادہ اور خوبصورت ہے جہاں پر بھی بھوت سارے بدھ مت کے نقوش ہے
داریل کے آخر میں آٹھ کے نام سے ایک خاص جگہ ہے جہاں پر ہر سال عیدالاضحیٰ اور عیدالفطر میں لوگ وہاں جمع ہوتے ہیں اور اپنا ثقافتی شو کرتے ہے۔