Baam-e-Jahan

گلگت بلتستان کی حکومت عدم اعتماد کا متحمل نہیں ہوسکتا

glgit baltistan govt assembly

پریس ریلیز


سول سوسائٹی بلتستان کے رہنماٗ نجف علی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت عدم اعتماد کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے پی ڈی ایم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی بجائے اسلام آباد سے زیادہ سے زیادہ اختیارات گلگت منتقل کرنے کی کوشش کریں۔

نجف علی جنہوں نے گزشتہ انتخابات میں روندہ سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا نے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انتخابات پاکستان میں آنے والے قومی انتخابات کے ساتھ کرنے کے لیے کوشش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں حکومت تبدیلی کے ساتھ گلگت بلتستان میں حکومت تبدیلی کی روایت ڈالی گئی تو خظے میں کوئی بھی حکومت پانچ سال پورے نہیں کر سکے گی۔ منتخب ممبران اسمبلی لوٹا بننے کی بجائے گلگت بلتستان کے عوام کے مسائل حل کرنے پر توجہ دیں.
گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت عدم اعتماد کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ پی ڈی ایم صوبائی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی بجائے اسلام آباد سے ذیادہ سے ذیادہ اختیارات گلگت منتقل کرنے کی کوشش کریں ، اسلام آباد میں حکومت تبدیلی سے گلگت بلتستان میں حکومت تبدیل کرنے کی روایت ڈالی گئی تو کوئی بھی حکومت پانچ سال پورے نہیں کر سکیں گے ، مستحکم اور مضبوط صوبائی حکومت کے لیے وفاق کے ساتھ انتخابات ناگزیر ہے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو انتخابات وفاق کے ساتھ کرنے کے لیے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار نجف علی چیرمین عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان ایک پسماندہ ترین علاقہ ہے یہاں کے بےشمار مسائل ہے یہاں کے غریب عوام دو وقت کی روٹی کے ترس رہے ہیں ، مہنگائی بیروزگاری ، تعلم اور صحت کے سہولیات میسر نہیں ہے ، لوڈ شیڈنگ اور روڈز کی حالت ناگفتہ بہ ہے منتخب نمائندے ان مسائل پر توجہ دینے کی بجائے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو گلگت بلتستان مذید کئی سالوں کے لیے پیچھے چلے جائیں گے
گلگت بلتستان کے منتخب نمائندوں کو عوام نے پانچ سال کی مینڈیٹ دی ہے اور کئی منتخب نمائندوں کو پارٹی کے انتخابی نشان پر ووٹ پڑے ہیں اگر وفاق کے ساتھ ساتھ یہاں بھی وفاداری تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تو عوام کبھی سیاستدانوں پر اعتبار نہیں کریں گے ، منتخب نمائندوں کو لوٹا کریسی کو فروغ دینے کی بجائے گلگت بلتستان کے مظلوم و محکوم غریبوں کی مسائل حل کرنے پر توجہ دینا چاہئے
اپوزیشن جماعتیں حق حاکمیت اور ملکیت کا نعرہ لگا کر اسمبلی میں پہنچے ہیں مگر اسمبلی میں پہنچنے کے بعد حق حاکمیت و ملکیت بھول کر عبوری صوبہ کے وکالت کرنے میں مصروف ہیں اپوزیشن لیڈر اسمبلی میں تقریر جھاڑنے اور اسلام آباد کے مفادات کی تحفظ کے لئے چیخنے چلانے کی بجائے گلگت بلتستان کے اصل مسائل پر قانون سازی کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالے ، دیڑھ سال گزرنے کے باوجود خالصہ سرکار ایکٹ اسمبلی میں پیش نہ کرنا اور گلگت بلتستان کے زمینوں پر فیصلے نہ کرنا حکومت اور اپوزیشن کی ناکامی ہے
گلگت بلتستان کے عوام نے آپ کو ووٹ بنی گالہ ، رائے ونڈ اور لاڑکانہ کی مفادات کی تحفظ کے لئے نہیں گلگت بلتستان کے حقوقِ کی تحفظ کے لئے دیا ہے مگر تمام منتخب نمائندے گلگت بلتستان کے حقوقِ پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے
گلگت بلتستان کا ایک فرد کی حیثیت سے ہم صوبائی حکومت اور اپوزیشن ممبران سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ ایک دوسرے سے الجھنے کی ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی بجائے گلگت بلتستان کے عوام کے لیے قانون سازی کریں اور عوام کو سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کریں
ہم گلگت بلتستان میں جمہوریت کا تسلسل اور منتخب عوامی نمائندوں کے وقار میں اضافے اور گلگت بلتستان کے فیصلے منتخب عوامی نمائندوں کے زریعے کرنے کا خواہاں ہے امید ہے منتخب نمائندے ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کی بجائے مل جل کر اسمبلی کے وقار کو بحال رکھیں گے
سیاستدانوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ حکومت آنے جانے والی شے ہے گلگت بلتستان ایک حقیقت ہے اور کوئی بھی فیصلہ گلگت بلتستان کے مفاد کے خلاف ہو تاریخ معاف نہیں کریں گے
امید ہے منتخب نمائندے ضد ہٹ دھرمی اور انا کے خول سے نکل کر عوامی مفادات کی تحفظ کریں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں