ویب ڈیسک
پشاور ہائیکورٹ: شندور کو گلگت بلتستان کا حصہ دیکھنانے کے خلاف رِٹ منظور کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چترال سے تعلق رکھنے والے وکیل شاہد یفتالی نے ایک رٹ پٹیشن ہائی کورٹ دارالقاضہ سوات بینچ میں دائر کی تھی جس میں بطور سائل ان کا موقف یہ تھا کہ صوبائی حکومت کے ٹیکسٹ بورڈ بک کی بارہویں جماعت کے مطالعہ پاکستان میں درہ شندور، شندور جھیل وغیرہ کو گلگت بلتستان کا حصہ ظاہر کیا گیا تھا جو کہ سراسر غلط و غیر قانونی اور تمام چترالی عوام کے حقوق کے خلاف تھا۔ خیبرپختونخوا ٹیکسٹ بورڈ بک کسی بھی صورت شندور کو کسی دوسرے علاقے کا حصہ قرار نہیں دے سکتا کیونکہ آئین کی روسے صوبوں کی حدود کا تعین ہو چکا ہے جس میں شندور چترال کا حصہ ہے اور صدیوں سے چترال کا حصہ چلا آرہا ہے۔
کیس کی سماعت کرتے ہوے جسٹس نعیم انور اور جسٹس اعجاز احمد صابی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے رٹ پیٹشن نمٹا دی۔ دوران سماعت خیبرپختونخوا ٹیکسٹ بورڈ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ غلطی جان بوجھ کر نہیں کی گئی۔ یہ 2006 سے چلی آرہی ہے جبکہ ٹیکسٹ بورڈ اس وقت وفاقی حکومت کے پاس تھا۔ 2010 کے بعد تعلیمی بورڈ صوبائی حکومت کے اختیارات میں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 2010 کے بعد ان درسی کتب میں ترامیم نہ کرنا ہماری غلطی ہے اور اب اسے درست کریں گے۔ عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ غلطی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔