ویب ڈیسک
عوامی ورکرز پارٹی گزشتہ چند دنوں سے سندھ میں رونما ہونے والے افسوسناک واقعات پر تشویش کا اظہار کرتی ہے اور تمام انسان دوست ، ترقی پسند اقوتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس صورتحال میں تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام دشمن قوتوں اور تنگ نظر نسل پرست فسطائی گروہوں اور ریاستی اداروں کی محنے کش عوام کو آپس میں لڑانے اور نفرت پھیلانے کے عزائم کو ناکام بنائیں۔
پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ نسلی اور لسانی بنیادوں پر محنت کشن طبقہ اور محنت کار عوام کو تقسیم کرنے اور ان کو آپش میں لڑانے والے نہ تو سندھیوں کے دوست ہیں اور نہ پختونوں ، بلوچوں اور دیگر لسانی اور قومی شناخت کے حامل محنت کشوں کے دوست ہیں۔ پارٹی سمجھتی ہے کہ اس صوتحال کو بگاڑنے کی ذمہ داری سراسر سندھ حکومت اور پولیس پر عائد ہوتی ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی کی وفاقی لیڈرشپ نے ایک مشترکہ بیان میں حیدرآباد میں نوجوان بلال کاکا کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ان کے خاندان سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ سندھ پولیس کی مجرمانہ غفلت کا نوٹس لیتے ہوئے اس واقعہ کی شفاف طریقے سے تحقیقات کرے اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کریں اور مجرموں کو سزا د ے۔
پارٹی کے وفاقی صدر یوسف مستی خان اور جنرل سیکریٹری نے بلال کاکا کی موت کے بعد کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں فسادات اورسہراب گوٹھ کے علاقے میں لگاتار دو دن تشدد اور ہنگامہ آرائی کے دوران مبینہ طور پر کم از کم دو افراد کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا اور حکومت کی نا اہلی کو اس کا ذمہ دار ٹہرایا ہ انہوں نے کہا کہ ا سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد نے بھی شعلوں کو بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ وہ سرزمین ہے جس نے ، رنگ و نسل اور عقیدے سے بالاتر ہوکر سب کو پناہ دی ہے۔ لیکن ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ حالیہ واقعے کے بعد سندھ کے مختلف شہروں میں پیدا ہونے والے غم و غصے کا ایک اہم سبب سندھ میں طویل عرصے سے موجود پناہ گزینوں کی آبادکاری کا دباؤ ہے۔
سرمایہ دارانہ استحصال ، وسائل پر قبضہ گیری اور زمینوں سے بے دخلی اور شہروں کی طرف محنت کشوں کا رخ کے نتیجے میں مقامی آبادی کواقلیت میں تبدیل کرنے کے بارے میں دیرینہ خدشات ہیں جسے تسلیم کرکے ان کا حل تلاش کرنا چاہئے۔ پاکستان جیسے رینٹئر اور سکیورٹی ریاست میں جہاں ملکی وسائل کا آدھا حصہ عسکری اداروں کو جاتا ہو اور بقیہ حصہ کی تقسیم بھی نابرابری اور غیر منصفانہ بنیادوں پر ہوتی ہو، تو مقامی لوگوں کی طرف سے اپنی زمین اور اپنے وسائل کو گنوانے اور اپنے ہی وطن میں اقلیت ہونے کا خوف اور تشویش جائز ہے۔
پارٹی یہ بھی سمجھتی ہے کہ ریاست کی جنگجو نفسیات، نفرت کی سیاست اور” تقسیم کرو اور حکومت کرو ” جیسے نو آبادیاتی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے عوام کی اصل محرومیوں کی بجائے مخصوص فرقے، نسل یا قوم کی طرف موڑنا نسل پرستانہ سازش کے ذریعے سندھیوں کو کبھی اردو بولنے والوں سے، کبھی بلوچوں سے یا پختونوں سے لڑانا ریاست کا پسندیدہ حربہ ہے۔ اس لیے پارٹی بلال کاکا کے قتل کے بعد سندھ میں پیدا ہونے والے غم و غصے کی موجودہ حالت کو ایک سازش کے تحت پختون آبادیوں، کاروبار اور افراد کی جانب موڑنے کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
سندھ کے ترقی پسند قوتوں کو اپنی جدوجہد کا رخ ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاون جیسے ہاوسنگ اسکیموں اور مافیہ کی جانب کرنا چاہئے جو ان کے زمینوں اور وسائل پر قابض ہو رہے ہیں نہ کہ ان محکوم اور مجبور لوگوں کے جو ریاستی جبر اور سرمایہ دارانہ استحصال کے نتیجے میں شہروں کا رخ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
عوامی ورکرز پارٹی بین لاقوامیت اور محنت کشوں کی سیاست پر یقین رکھتی ہے ۔ عوامی ورکرز پارٹی تما م قومیتوں اور فرقوں کے برابری کے حق کو تسلیم کرنے اور پھر مستقبل کے بارے میں مشترکہ وژن کی تشکیل کی ضرورت ہوتی ہے۔
یوسف مستی خان نے تما ترقی پسند اور جمہوری قوتوں کو یاد دلایا کہ سندھ میں ریاستی سرپرستی میں زمینوں پر قبضہ ، ناہموار ترقی اور نفرت انگیز سیاست کے باوجود ۶۰ اور ۷۰ کی دہائیوں میں محنت کش طبقے اور بائیں بازو کی سیاست سب سے زیادہ متحرک تھی۔ جس کو کمزور کرنے کے لئے ریاستی پالیسیوں نے نسلی اور فرقہ وارانہ منافرت کو جان بوجھ کر بھڑکایا ۔
پارٹی سندھ کے باشعور حلقوں اور نوجوانوں سے اپیل کرتی ہے کہ نتگ نظر نسل پرستی کا زہر ان کے جائز سوالات کو بھی دیمک کی طرح کھا جائے گا، اس لیے تمام ترقی پسند جمہوری قوتوں ، نسلی و قومی شناخت کے حامل محنت کشوذں کو چاہئے کہ وہ سندھ کو ایک بار پھر نسلی فسادات میں دھکیلنے کی کوششوں سے ہوشیار رہیں ہمہ گیر مستقل اور سیاسی مزاحمت کے ذریعے طبقاتی، و قومی تضادات کا حل تلاش کریں۔